بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام اور مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کا جشن آزادی

بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام اور مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کا جشن آزادی

(فالٹ لائن)

یوم آزادی پاکستان پورے ملک کی طرح آزاد جموں وکشمیر گلگت بلتستان میں بھی جوش و جذبہ سے منایا گیا اور گزشتہ سالوں کی طرح سرکاری ،نیم سرکاری اداروں نے چراغاں کیا تو لوگوں نے اپنے گھروں ،دکانات،گلی ،محلوں کو قومی پرچم کی جھنڈیوں سے سجایا ۔گاڑیوں ،موٹر سائیکلوں پر جھنڈے لہرائے ۔آتش بازی سمیت مختلف تقریبات ،ریلیوں کا اہتمام کیا ۔جس میں نوجوانوں ،بچوں کی پرجوش شرکت اور جذبات کا اظہار اپنی مثال آپ تھا تاہم جشن آزادی مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی قابض افواج کی موجودگی میں منایا جانا ساری قوم کیلئے سبق آموز ہے ۔آزادی اور پاکستان کی قدر مقبوضہ کشمیر کے عوام سے پوچھیں جنہوں نے شہر ،دیہات ،گلی ،محلوں میں بڑی تعداد میں نکل کر باقاعدہ پریڈ کرتے ہوئے سبز ہلالی پرچم کو سلامی دی اور ہر گھر میں نوافل پڑھ کر دعائیں کی گئیں جہاں نوجوان آج بھی سبز ہلالی پرچم کو لہرانے کے عمل کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی سعادت سمجھتے ہیں اور ان کے خاندان کے شہید ہو جانے پر یہی پرچم ان کے جسد خاکی پر ڈال کر لازوال عقیدت و محبت کا مظاہرہ کرتے ہیں جن کو جنت کی رحمتوں اور گلاب کی پتیوں کی بارش کرتے ہوئے بھی خراج تحسین پیش کیا جائے تو حق ادا نہیں ہوتا۔کیونکہ وہ جانتے ہیں ۔بھارت اور اس کا ہندو مائنڈ سیٹ کیا ہے خود بھارت کے اندر مسلمانوں سمیت اقلیتوں کا جینا حرام ہو چکا ہے ۔خصوصاً مسلمانوں کو راہ چلتے تشدد ،تذلیل کے کہرام کا سامنا ہے ۔دہلی کے اندر سارے گاؤں کے لوگ ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے قیامت برپا کرنے پر تھانے گئے تو وہاں بھی پناہ نہ ملی اور ان کا قانون عدالتیں بھی ہندو مائنڈ سیٹ کے سامنے بے بس ،لاغر گھوڑے بن چکا ہے ۔جہاں گائے کو ذبح کرنے کا الزام لگا کر مسلمان قتل کر دئیے جاتے ہیں ۔بستیاں جلائی جاتی ہیں اور انسانوں کا حال جانوروں سے بھی بدتر ہو چکا ہے ۔خود بھارت کے نائب صدر حامد انصاری نے اپنے سبکدوشی کے الوداعی پیغام میں کہا مسلمان اس ملک میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے تو بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت سے پہلے جسٹس راج ندر سچر کی سربراہی میں ایک کمیشن نے رپورٹ دی تھی مسلمانوں کا حال دلتوں سے بھی بدتر ہو چکا ہے ۔مگر بھارتی حکومت اور ہندو انتہا پسند تنظیموں نے نائب صدر حامد انصاری کے بیان پر دھمکی دی وہ جس ملک میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں وہاں ہی چلے جائیں یہ حال ہر مسلمان کا ہے ۔جس کا اندازہ بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت کے قیام کے بعد کیا ہوگا بخوبی لگایا جا سکتا ہے ۔مگر عالمی ادارے تنظیمیں ،میڈیا سب ہی خاموش ہیں خود کو عالمی طاقت اور معزز ممالک کہلانے والے آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں تو وہ سب اسلامی ممالک بشمول جہاں کعبہ ہے سمیت ایک لفظ بولنے کو تیار نہیں کیونکہ ان کو اپنے مفادات سے مطلب ہے ۔یہ انسانیت کا صرف نعرہ لگاتے ہیں حقیقت میں اپنے اپنے مفادات ہیں ورنہ یہ قتل و غارت گری بھارت کے اندر ہے مگر مقبوضہ کشمیر کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے اسکانوٹس لینے کے بجائے امریکہ نے پہلے حریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو دہشتگردقرار دیا اوراب حزب المجاہدین کو بھی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اپنے ملک کے شہریوں کو اس کو چندہ دینے ،تعاون کرنے سے خبردار کر دیا ہے یہ وہ حقیقت ہے جس کا احساس صرف کشمیریوں کو ہے ۔اس خطہ میں نہ صرف کشمیریوں بلکہ خود بھارت کے اندر مسلمانوں سمیت اقلیتوں حتیٰ کہ ان کے اسمبلیوں میں بیٹھنے والے ممبران بھی اپنے گھروں کے اندر کہتے ہیں پاکستان نہ ہوتا تو سارے مسلمان ہندو بنا دئیے جاتے یا پھر گاجر مولی کی طرح کاٹ کر جلا دئیے جاتے ۔یہ پاکستان ہے جس کے وجود اور خوف کے باعث ہندوستان میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کو امیدیں بندھی رہتی ہیں ورنہ ساری دنیا اپنے اپنے مفادات کے تابع ہے اور مفادات کیلئے ہی سب کچھ کر رہی ہے ۔ایک اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام عشروں سے جاری ہے ۔مگر درجنوں مسلم عرب ممالک تیل ،دولت کے انبار سے لدے ہیں لیکن اپنے مفادات کے ہاتھوں فلسطینیوں کی مدد کرنے کو تیار نہ ہیں تو پھر امریکہ ،بھارت کو کیسے ناراض کر سکتے ہیں ۔سارے عالمی ،علاقائی منظر نامے میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے پاکستان کا وجود نہ صرف ساری دنیا کے مسلمانوں بلکہ خود بھارت کے پڑوسی چھوٹے ممالک اور اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ۔یہ قدرت کا خاص انعام ہے مگر پھر بھی کوئی نہ سمجھے تو اس کا علاج کسی کے پاس نہیں ۔ہمارے قومی میڈیا ،ذرائع ابلاغ ،پالیسی سازوں اور قیادت کو صرف سیاست اور کرنٹ افےئرز ہی نہیں بلکہ قومی ملی ایشوز سے منسلک حالات کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئیے ۔قوم بالخصوص نوجوانوں ،بچوں کو بھارت کے اندر مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم سے آگاہ کرنے کے خصوصی پروگرامات کرنے چاہئیں تاکہ پتہ چلے آزادی کیا ہے اور پاکستان کا وجود ہی ابر رحمت ہے ۔

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 149037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.