میں اس لیئے چپ ہوں کہ تماشا نا بنے ۔۔۔۔ یہ نا سمجھو کہ میرے منہ میں زبان نہیں ۔۔

میں اس لیئے چپ ہوں کہ تماشا نا بنے ۔۔۔۔
یہ نا سمجھو کہ میرے منہ میں زبان نہیں ۔۔

خواہ آپ دنیا جہاں کے فلسفے جھاڑیں، علم وادب کی باتیں کریں، لیکن دنیا آپکو کردار کے ترازو میں ناپتی ضرور ہے ۔۔۔۔۔ تغیر و تبدیلی کے لیئے دوچار بیانات دینا، سوشل میڈیا پر ہلا گلا کرنا ناکافی ہے ۔۔۔۔
ڈھول ضرور بجائیں لیکن اپنی طرف سے کچھ کرکے پھر۔۔۔۔۔
علم و ہنر ہو، تعمیر و ترقی یا دین ودنیا کی باتیں، سننے والے کو تب ہی دل پر وار ہوتا ہے جب آپ نے خود اپنی ذات سے کسی بچے کو کامیاب انسان بنایا ہو،کوئ ایسی تخلیق کی وجہ بنے ہوں جو بے مثل، دین کو ہر طرح سے اپنی دنیا میں سمویا ہو ۔۔۔۔۔۔
وہ بھی لیڈر تھے جو پہلے اپنے پیٹ پر پتھر باندھتے تھے پھر قوم کو قفل کی طرف مدعو کرتے تھے، کڑکتی دھوپ کا اوڑھنا بچھونا خود پر آزمایا پھر کارواں کو گرمی کا مزہ چکھنے کی دعوت دی ۔۔۔۔۔
علم کے سمندر پہلے خود پار کیئے، شیر خدا کہلائے علم کا دروازہ کہلائے پھر قافلے کو تلقین کی۔۔۔۔
نفسا نفسی سے بچائو اور سادہ زندگی کو پہلے اپنی ذات کا وطیرہ بنایا پھر قوم سے کہا ایسے جیو ۔۔۔۔۔
ہم تو قارون کی لالچ دل میں لیئے قوم کو عمر خطاب کی طرح جینے کا درس دیتے ہیں ۔۔۔۔۔
جاہلوں کو اپنے قافلے کا رہنما منتخب کرکے قوم کو بلگیٹس، اسٹیو جوبز اور ایڈیسن بنانے کی ہدایات کرتے ہیں ۔
علم کی بات وہ کرے جس نے عالموں کی قدر جانی، سچائی کے قصے وہ سنائے جس نے حق گوئوں کی حوصلہ افزائی کی ۔
تنقید کو برداشت کرنے کی بات وہ کرے جس نے تنقید کو سننے کی برداشت پیدا کی ۔۔۔۔
لیکن اب کے موسم بدلا سا ہے سب سے بڑی بری خبر یہ کہ لوگ خود سے سوچنے لگے ہیں ۔
گفتار کا غازی بننے کے ساتھ ساتھ کردار کا حجازی بننا ضروری ہوگیا ہے ۔ حقیقت کی عینک پہن کردیکھیں تو آپکو دنیا اور رنگ سے نظر آئے گی، خوش فہمیا ں غلط فہمی میں بدل جاتی ہیں کبھی کبھی ۔۔۔۔۔
اپنے حلقہ احباب میں ہرکسی کے چرچا ہوتے ہیں، خدارا کبھی محفل اغیار میں بھی اپنا تذکرہ سنیئے ۔

 

Waqar ali
About the Author: Waqar ali Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.