بھارت کی ایک مقامی عدالت نے ایک خاتون کو رفع حاجت کے لیے گھر میں ٹوائلٹ
نہ بنوا کر دینے پر اپنے شوہر سے طلاق لینے کی اجازت دے دی ہے- 20 سالہ
خاتون کی شادی کو 5 سال کا عرصہ گزر چکا تھا اور ان اپنے شوہر سے مطالبہ
تھا کہ گھر میں ہی ٹوائلٹ بنوا کر دیا جائے کیونکہ انہیں رفعِ حاجت کے لیے
کھیتوں میں جانا پڑتا تھا-
|
|
ایک اندازے کے مطابق بھارت کی نصف آبادی گھر میں غسل خانے نہیں بنواتی اور
بھارت میں گھروں میں ٹوائلٹ کا موجود نہ ہونا ایک سنگین مسئلے کی صورت
اختیار کرچکا ہے جسے یقینی طور پر انتہائی اہمیت کا حامل ہے-
عدالت سے ٹوائلٹ کی عدم موجودگی کی بنا پر طلاق کی اجازت حاصل کرنے والی
خاتون کا تعلق بھارتی ریاست راجھستان سے ہے-
خاتون نے طلاق کے حصول کی یہ درخواست سال 2015 میں جمع کروائی تھی-
بھارتی قانون کے مطابق خواتین اپنے شوہر سے صرف اسی صورت طلاق لے سکتی ہیں
جب ان پر گھریلو تشدد کیا جارہا ہو-
تاہم عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ “ کسی انسان کو بھی
کھلے آسمان تلے رفعِ حاجت کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ تشدد کی
ہی ایک صورت ہے- بھارت میں خواتین رفع حاجت کے لیے کھلے کھتوں میں جانے کے
لیے اندھیرا ہونے کا انتظار کرنا پڑتا ہے- اور یہ خواتین کے نہ صرف ظلم ہے
بلکہ ان کی عزت کا بھی مسئلہ ہے“-
|
|
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ “ ہم موبائل اور سگریٹ جیسی چیزوں پر تو خرچ
کرتے ہیں لیکن اپنے خاندان کی حفاظت کے لیے گھر میں ٹوائلٹ بنانے کو تیار
نہیں ہیں“-
|