میں سلمان ہوں(٧٣)

بن آنسو کے بھی رو لیتا ہوں
پیالاِ غم خاموشی سے پی لیتا ہوں
کوئی پڑھ نہ لے مجھے
مسکراہٹ میں دکھ د فنا دیتا ہوں

جانے کیوں لوگ بس اپنی مرضی کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں‘‘،،،جبکہ زندگی ہر وقت اسے بتاتی ہے‘‘،،،
جتاتی ہے‘‘،،،کہ وہ اپنی مرضی کی مالک ہے‘‘،،،مجھے اپنانا ہے تو‘‘،،،کبھی میرے آگے‘‘،،
کبھی پیچھے‘‘،،،کبھی قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا‘‘،،،میں تو اپنی مرضی کی مالک ہوں۔۔
اگر میرا فیصلہ منظور‘‘،،،میری شرطیں منظور‘‘،،،تو ٹھیک‘‘،،،ورنہ تم جانو تمہارا کام جانے‘‘،،،
انسان کے آنے جانے کا ٹائم مقرر ہے‘‘،،،مگر انسان سے بنا پوچھے ہی اسے اس کی مرضی سے‘‘،،،
محروم کردیا گیا ہے‘‘،،،کیونکہ مالک کی نظر میں اسی طرزِعمل میں انسان کی بھلائی ہے‘‘۔۔
ویسے بھی انسان کا کیاہے ‘‘،کبھی بھی خود کو مطمئن نہیں کرسکتا‘‘،خوش نہیں رہتا‘‘،،،
سایہ ہو تو دھوپ یاد آتی ہے‘‘،،،بھوک نہ ہو تو پیاس ستاتی ہے‘‘،،،برسات ہو تو چھت یاد آتی ہے‘‘،،،
نیلا آسمان ہو تو گھبراہٹ شروع ہو جاتی ہے‘‘،،،سلمان بولتا رہا‘‘،،،
نداکی آنکھوں میں آنسو آگئے‘‘،،،،سلمان کو افسوس سا ہوا‘‘،،،جیسے اک اور گناہ کربیٹھا ہو وہ‘‘،،،
ندا نے غمزدہ سے لہجے میں کہا‘‘،،،کاش!زندگی اس فلسفے کی طرح آسان ہوتی‘‘،،سادی سی‘‘،،،
چند لفظ اور پھرسے‘‘،،،اک سادہ سی سوچ کی طرح‘‘،،،جو بار بار انسان کو ہرلمحہ اسکی مرضی دیتی ہو۔۔
سلمان نے ندا کو دیکھا اسے خود پر بہت غصہ آیا‘‘،،،میں کیوں اسکی مرضی منشاء کے بناہی‘‘،،
انجان سی گلی میں دھکیل رہا ہوں‘‘،،،کل کو اس کا گھر آباد نہ ہوا تو سارا الزام تیرے سر‘‘،،
آجائےگا‘‘،،،پھر تجھے کہیں بھی پناہ نہیں ملے گی‘‘،،،باہر دنیا ،،اندر تیرا ضمیرتجھے مار ڈالے گا‘‘،،،
کون پناہ دے گا تجھے‘‘،،،جب میں امن نہ پاؤں گا‘‘،،،جانے کہاں جاؤں گا‘‘،،،
زندگی بھی دےگی طعنہ‘‘،،،نہ چلےگا کوئی بہانہ‘‘،،،بس پھر لوحِ شب سا آنسو ہی بہانا‘‘،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1253715 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.