برائے مہربانی تحریر کو کسی قسم کی سیاست سے نہ جوڑاجائے
جُحا نامی شخصیت كون ہے،ہم نہیں جانتےلیکن اُن کی زندگی کیساتھ عربی کےبہت
سارےلطیفےاورکہانیاں جڑی ہوئیں ہیں، ان میں سےایک کہانی گدھےکےحوالےسے بھی
ہے،کہتےہیں کہ ایک بار جحاگدھاخریدنےکےارادےسےگدھا منڈی گیاوہاں ایک صاحب
کےپاس گدھاپسندآیا،بھاؤتاؤپرکافی بحث مباحثے
کےبعدجحانےبالآخرگدھاخریدلیاگدھے کےگلےمیں رسی ڈال کرہنکاتارہا،راستےمیں
دوچورملے،چوروں نےگدھادیکھ کرپلاننگ یہ بنائی کہ اُن دونوں میں سےایک
گدھےکےگلےسےرسی کھول کراپنےگلےمیں ڈال دیگااورجحاکےپیچھےپیچھےاس
طریقےسےجائیگاکہ جحاکوگھرتک جاتےجاتےپتہ ہی نہ چلےکہ پیچھےگدھاہےیا انسان
،،جبکہ دوسراگدھابگاکرلےجائیگا،،کمالِ مہارت سےپلاننگ کےاوپرعمل
درآمدہوا،،راستےمیں لوگوں کو ہنستادیکھ کرجحااس خوش فہمی میں مبتلارہاکہ
لوگ اُس کےجدیدگدھےسےخوش ہورہےہیں ،گھرپہنچنےکےبعدجب
جحانےپیچھےمڑکردیکھاتویہ دیکھ کرششدررہ گیا کہ یہ توگدھے کی بجائےانسان ہے
،جحانےحیران ہوکرپوچھابھائی تم ہوکون،آدمی گویاہوا،میں توایک
دھتکاراہواانسان ہوں ،میں نےاپنی ماں کی نافرمانی کی،ماں نےبددعاء دی کہ
میں مسخ ہوکرگدھابن جاؤں ،ماں کی دعاء قبول ہوئی اورمیں گدھابن گیا،گدھابن
جانےکےبعدبھائی نے جان چھڑانےکےلئےبازارمیں بیچا،آپ خوداورآپ کادیاہوامال
اتنامتبرِّک تھاکہ میں راستے ہی راستےمیں اپنی اصلی حالت کی طرف لوٹ
آیااورپھرسےانسان بن گیا،جحاکومزیدیقین دلانےکےلئےزبانی شکریہ کیساتھ ساتھ
اُس کےہاتھ اورپیشانی پربوسہ بھی دیا،جحانےخودکو،ولی اللہ سمجھنے کی خوش
فہمی کےساتھ ساتھ ساراخسارہ بھول کر چورکونصیحت بھی فرمائی کہ آئندہ کبھی
ماں کی نافرمانی نہ کرناورنہ شایدتم کوجحاجیسامتبرک آدمی پھرکبھی نہ ملے_
چنددن پہلےاخبارت میں یہ خبر نظرسےگزری کہ (کےپی کے)حکومت چین کیساتھ ڈنکی
ڈویلپمنٹ،منصوبےکےتحت چین کوگدھےبرآمدکریگا،گدھوں کی اس جبری ملک بدری کی
تفصیلات تو نہیں معلوم،کہ گدھوں میں گدھیاں بھی شامل ہیں یانہیں، بائی
ائیرسفر کریں گےیابائی روڈ،مشایعت میں صرف خان صاحب جائیں گےیالاؤلشکرسمیت
گدھوں کورخصت کیاجائیگا،الوداعی کلمات کون کان میں کہےگا،چین میں استقبال
کس شان کیساتھ ہوگاوغیرہ وغیرہ،ہم مذکورہ کہانی کی روشنی میں( کے پی کے
)حکومت کوصرف یہ مشورہ دیناچاہتےہیں،کہ توصیل(ڈلیوری)کی زمہ داری چین
پرڈالےتاکہ اگرخدانخواستہ راستےمیں کوئی جحاکےگدھےجیسا
ناخوش گوارواقعہ پیش آئےتوہم مالی خسارےسےبچےرہیں،ویسےبھی ہمارےملک میں امن
نہیں ہے،
بعض لوگ چین کوگدھےبرآمدکرنےپرخواہ مخواہ شورمچارہےہیں،ہم چونکہ ہرچیزمیں
مثبت پہلوکوڈھونڈتےہیں اس لئےہماری دانست میں گدھےبرآمدکرنےکافیصلہ
سوفیصددرست ہے،اس کی کئی وجوہات ہیں،(1)
اسلام نےتمام جانوروں کےحقوق متعین کئےہیں اوربطورِخاص گدھےاُن حقوق
سےمحروم ہیں،حدیث میں آتاہے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت
فرمائی ہے جوکسی ایسی چیز کو نشانہ بنائے جس میں روح ہو،گدھوں کی کتنی
پٹائی کیجاتی ہے یہ سب جانتےہیں،
ایک اورحدیث میں ہے : حضرت سُہیل رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کا ایک اونٹ پر گزر ہوا، جس کی کمر (بھوک کی وجہ سے ) پیٹ
سے ملی ہوئی تھی، آپ علیہ السلام نے اس کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا: ان بے
زبان جانوروں کے بارے میں الله سے ڈرو، مناسب طریقے پر ان پر سواری کرو اور
ان کی بھوک پیاس کا خیال رکھو ) اور مناسب طریقے پر ان کو چھوڑ دو (یعنی
تھکنے سے پہلے سواری ختم کر دو ۔(ابوداؤد
(2)
گدھاحماقت میں ضرب المثل ہےاوراحمقوں کی صحبت انسان کےاوپراثراندازہوتی
ہے،حل یہی سب سےبیسٹ ہےکہ اُن کوملک بدرکردیاجائے،گدھےکےبےوقوف ہونےکی دلیل
یہ ہےکہ ایک آدمی نےرہٹ کےوقت اپنےگدھےکےگلےمیں گھنٹی اس لئےباندرکھی تھی
کہ نیندکےغلبہ کےوقت اگرگھنٹی کی آوازسنائی نہیں دیگی تومیں سمجھ
جایاکرونگاکہ گدھاکھڑاہے،کسی نےکہااگرگدھاایک ہی جگہ کھڑاہوکرصرف
اپناسردائیں بائیں ہلاتارہےتب گھنٹی کی آوازتوآئیگی لیکن وہ چل نہیں
رہاہوگا،گدھےکامالک کہنےلگا"یہ اُس صورت میں ہوسکتاہےجب گدھےکےسرمیں تیری
عقل ہوجبکہ میراگدھااس عقل سےمحروم ہے،،
(3)
قرآن کریم کی سورۃالجمعہ آیت نمبر5 میں اللہ تعالی نےبےعمل یہودیوں کی مثال
اُس گدھےسےدی ہےجس پربہت ساری کتابوں کابھاری بھرکم بوجھ پڑاہو،خان صاحب
پرچونکہ یارلوگوں کےایجنٹ ہونےکاالزام ہےجس کوہم بھی خان صاحب کی طرح تاحال
صرف الزام ہی سمجھتےہیں اس لئےوہ یہ ثابت کرناچاہتے ہیں کہ یارلوگوں
کاایجنٹ ہوناتودورکی بات ہمارےدل میں توگدھوں سےبھی اُنہیں کی وجہ سے اس
قدربیرہےکہ صوبےمیں اُن کارہنابھی برداشت نہیں،
4)سورۃ لقمان کی آیت نمبر 19 میں اللہ تعالی نےگدھےکی آوازکوساری آوازوں
سےناپسندیدہ قراردیاہے،اورجیساکہ آپ سب جانتےہیں کہ انتخابات قریب ہےاوریہ
بھی سب جانتےہیں کہ خان صاحب کےجلسوں میں موسیقی کاہوناایک امتیازی وصف
ہے،ایک طرف موسیقی کی سُرہو،کارکن ترنگ میں آئے،ناچ گانے میں مستی کاعالم
یہ ہو کہ پرویزخٹک بھی محورقص ہو،اورایسےمیں اچانک گدھےکی ناپسندیدہ
آوازدخیل ہوجائےتوسارامزہ ہی کرکراہوجائے
(5)بخاری کی حدیث میں ہے کہ جب تم گدھےکی آوازسنوتوشیطان سےپناہ
مانگو،ہمارےملک کےبعض بزرگ سورۃ اخلاص نہیں پڑھ سکتے،تعوذ(اعوذباللہ )تواُس
سےزیادہ مشکل ہےاب خواہ مخواہ اُن کوگدھےکی
آوازسناکر(اعوذباللہ)پڑھنےکامکلف کرناتکلیف مالایطاق (طاقت سےباہرکام )ہے
(6)خان صاحب کےجلسےکادوسراامتیازی وصف صنفِ نازک کا کثرت
سےموجودہوناہے،جبکہ گدھےکی بےحیائی مشہورہے وہ کسی بھی وقت
شلواراتاردیتاہےیعنی کوئی ایکسیبیشن ہویانہ ہووہ بےموقع اپنےمال و متاع کی
نمائش کرلیتاہے،اب اگرگدھاجلسہ گاہ کوایکسیبیشن سمجھ کراچانک اپنےمال و
متاع کی نمائش کردے توعینِ ممکن ہےکہ فطری حیاء کی وجہ سےخواتین کی بھاگم
بھاگ سے بھگدڑمچ جائےاور شدیدجانی نقصان ہوجائے،ایسے میں آپ خودسوچ لےخان
صاحب کی کتنی بدنامی ہوگی،مذکورہ وجوہات کی بناپرآپ خودانصاف کرلےکہ گدھوں
کی برآمدگی کافیصلہ درست ہےیاغلط،،بھائی سیدھی سی بات ہے،ہمیں توتبدیلی
چاہئے،چاہے گدھوں کوبرآمدکرکےآجائےیاچوہوں کودرآمدکرکے
ویسےہمیں ذاتی طورپرگدھےسےبیر اس لئےہےکہ ہمارےچچاؤوں میں سے(اللہ تعالی
والدمحترم سمیت سب کوغریقِ رحمت کردے)جن سےہمیں سب سےزیادہ محبت تھی ،اُن
سےاُن کےبیٹےنےگدھاخریدنےکی خوائش ظاہرکی،توفرمایاجس دن
گدھاگھرکےسامنےوالےدروازےسےداخل ہوگااُسی دن ہم گھرکےعقب سےغائب ہوجائیں
گے،بیٹےنےتواُن کی وفات کےبعدضرورت کی وجہ سےگدھاخریدہی لیا،لیکن ہماری تب
سےاب تک گدھےسےنہیں بنی |