یہاں ’’ہونی‘‘ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ جو
کچھ چاہتے ہیں وہ ہوکر رہتا ہے اور اسے ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا اور ہر
طرف اسی کا راج ہے یعنی اللہ تعالیٰ کا جو حکم ہے وہ ہر جگہ جاری و ساری ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اس کا ئنات کے مطلق العنّان بادشاہ اور بلا شرکت غیرے
حکمران ہیں اور پوری کائنات اسی کے حکم کے تابع ہے، اسکے حکم کے بغیر کوئی
پتہ بھی حرکت نہیں کر سکتا اور وہ انسان کے ساتھ جو بھی معاملہ کرنا چاہے
کر سکتا ہے اسے کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں۔
وہ کسی کو عزّت دے، کسی کو ذلّت دے، بادشاہ سے پل بھر میں ا سکی بادشاہت
چھین لے اور کسی فقیر کو تخت شاہی پر بٹھادے، کسی کو امیر کر دے کسی کو
غریب کر دے اسکے ہاں ہر چیز ممکن ہے۔ انسان زندگی گزارنے کے لمبے لمبے
منصوبے بناتا ہے مگر وہ اس سے بے خبر ہوتا ہے کہ آئندہ گھڑی اسکے ساتھ کیا
ہونے والا ہے یہ ہونی ہر شخص کے ساتھ ہے اور ہو کر رہتی ہے۔
انسان زمانے کو برا بھلا کہتا ہے حالانکہ زمانے کا الٹ پھیر اور انقلابات
تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں لہٰذا زمانے کو برا کہنے سے منع کیا گیا ہے۔
اورانسان یہ نہیں جانتا کہ آنے والا وقت اس کیلئے کیا پیغام لے کر آئے گا
اس لئے کہ وقت اچھا بھی ہے اور برا بھی لہٰذا وقت سے ڈرنا چاہئے کہ........
وقت سے دن اور رات۔۔۔۔۔وقت سے کل اور آج
وقت کی ہر شے غلام۔۔۔۔۔۔وقت کا ہر شے پہ راج
لہٰذا ہونی تو ہوکر رہتی ہے مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ’’ہونی‘‘ جس ذات
(اللہ )کے کنٹرول میں ہے اس سے اپنے معاملات کو درست رکھا جائے اور اسکی
رضا کو اپنی رضا پر مقدم رکھا جائے اور اسکے
حکموں(دین اسلام) پر چلنے کو اپنا مقصد حیات بنا لینا چاہئے تاکہ آئندہ
کیلئے اسکے جو کچھ ہونے کا فیصلہ ہونے والا ہے وہ اچھا ہو اور اس کیلئے
بہتر ہو اور نقصان دہ نہ ہو بیشک وہ ذات ہر چیز پر قادر ہے۔
|