دہشت گردی دنیا کے کسی بھی ملک میں ہو قابل مذمت ہے اور
کوئی بھی ملک اس کی حمایت نہیں کرتا ۔ اس وقت پورا عالم اسلام دہشت گردی ،
بدامنی اور افراتفری کی زرد میں ہے۔ فلسطین، کشمیر،عراق،شام، مانمار (رہنگیاں)
اور دیگر اسلامی ممالک میں اس کی زرد میں ہے۔
مسلمان دنیا کے کسی بھی کونے میں درد میں مبتلا درد پورے عالم اسلام میں
محسوس کیا جاتا ہے۔ اس وقت پورے عالم اسلام اور پوری دنیا میں دہشت گردی
اور انتہا پسندی بڑھ رہی ہے ۔ جس کی بنیادی وجہ مسلمانون کے مسائل کا حل نہ
ہونا ہے ۔ فلسطین سے کشمیر تک ، کشمیر سے شام تک عراق ، یمن، شام، میانمار
(روہنگیا) ان تمام اسلامی ممالک میں بے چینی اور بدامنی ہے ۔
دنیا تاریخ کی سب سے بڑی دہشت گردی ، ظلم و ستم اس وقت میانمار (روہنگیا)
کے مسلمانوں کے ساتھ کیا جا رہا شاید ہی دینا تاریخ میں اس کی مثال ملتی ہو۔
مانمار (برما) میانمار کے صوبے اراکان میں حالیہ مسلم کش فسادات انتہائی
افسوناک ہیں۔ میانمار میں طویل مدت سے روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات سے
تنگ کر دیا گیا۔ ہزاروں مسلمان مرد عورتیں اور بچے شہد کیا جا چکے ہیں۔
انسانوں کو زندہ جلانا اور املک کو نذر آتش کرنا معمول بنا ہوا ہے۔ مساجد
شہد اور مدراس و اسکولزبند اور لاکھوں مسلمان گھربار چھوڑنے پر مجبور کر
دیئے گئے ہیں ۔ کشتیوں میں جان بچا کر فرار ہونے کی کوشش میں ہزاروں ادراد
سمندر میں غرق ہو چکے ہیں۔ پاکستان،بنگلہ دیش، ملایشیا، انڈونیشیا ، عرب
امارت ، سعودی عرب اور دیگر مماملک میں لاکھوں پناہ گزین بنے ہیں۔ اسلامی
ممالک کی تنظیم او آئی سی اور اقوام متحدہ کی خاموشی مجرمانہ ہے۔
حدیث مبارکہ ہے "ـــمسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، اگر جسم کے ایک حصے میں
تکلیف ہو تو سارا جسم درد محسوس کرتا ہے "
اس وقت اس امر کی ہے اسلامی عسکری اتحاد کی قیادت مل بیٹھے اور یہ فیصلہ
کرے کہ ان مسائل کا حل کیسے حل کرنا ہے، اس کے علاوہ اس حوالے سے بھی حکمت
عملی تیار کی جائیکہ عالمی دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سرپرستوں ارو ان کی
پشت پناہی کرنے والے ممالک سے کس طرح نمٹنا ہے اور کس طرح ان کا راستہ بند
کرنا ہے۔ |