روزی نداکی امی کے پاس بیٹھ کر انہیں یقین دلا رہی
تھی،،،کہ اس شادی کے پیچھے،،
کریم صاحب اور ان کی پوری فیملی کھڑی ہے،،،کل کو کچھ اونچ نیچ ہوئی،،،تو وہ
بذاتِ خود اس کی،
ذمہ دار ہوگی،،،آپ امجد سے نہیں بلکہ مجھ سے شکوہ کیجئے گا،،،کسی بھی فضول
رسم یا خرچا،
کرنے کی ضرورت نہیں ہے،،،آپ ہرطرح سے خوشی منا لیجئے،،،اک پائی بھی خرچ
کرنےکی ضرورت نہیں،،
ہم نےامجدکو کہہ دیا ہے،،،وہ اپنےگھرکو جس قدر مناسب کرسکتا ہے،،،وہ کر
لےگا،،،
بس آپ نے کسی سے کچھ نہیں کہنا ہے،،،سارا حساب کتاب میں خود کرلوں گی،،،ندا
کی امی کے،،
دل میں لڈو پھوٹ رہے تھے،،،نداکے باپ نے کبھی سوچا بھی نہ تھا،،،کہ ان کی
بیٹی اتنی خوش نصیب،،
ہے،،،وہ ایسے گھر میں بیاہ کر جارہی تھی،،،جہاں بہت مضبوط لوگ سایہ کیے
ہوئے تھے،،،
دنیا میں ایسے لوگ بھی تھے،،،سلمان خود حیران تھا،،،کہ ندا کے گھرروزی اپنی
ماما کو بھی لے آئی،
تھی،،،یہ اس کے لیے حیران کن تھا،،،وہ لوگ اسکے خیال سے ذیادہ نیک تھے،،،
یا پھر روزی اس گھرمیں اپنی بات منوا سکتی تھی،،،جو کام اس نےشروع کیا
تھا،،،اب اسے روزی نے،
اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا،،،اس پر سےبوجھ کم سے کم ہوتا جارہا تھا،،،
ندا کے گھر والوں کو اس قدر ضمانت مل جانے کے بعد اسے یقین تھا،،،کہ اب کام
بہت آسان ہوگیا ہے،،،
ابھی وہ ان سوچوں میں ہی گم تھاکہ روزی نے ندا کا ہاتھ پکڑ کے کہا،،،مجھے
تم سے اکیلے میں،،،
کچھ بات کرنی ہے،،،
ندا خاموشی سے اسے لے کر سلمان کے کمرے کی طرف بڑھنے لگی،،،ندا کی امی کے
چہرےپر،،،
پریشانی کے آثار نظر آنے لگے،،،روزی ندا کی امی کے احساسات کو سمجھ گئی،،،
انٹی آپ ذرا بھی فکر نہ کریں،،،میں بس ندا کی مرضی جان لینا چاہتی
ہوں،،،میں اس کے جذبات یا
آنے والےکل کے اندیشوں کوکم کرنا چاہتی ہوں،،،
شریعت بھی یہی کہتی ہے،،،سلمان کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی،،،نداکی
مرضی۔۔۔
میرے خدا۔۔سلمان نے دونوں ہاتھوں سے سر پکڑ کے جھکا لیا،،،ندا آج سارا کام
بگاڑ دے گی،،،
اب کیا ہوگا،،،،،(جاری)
|