حسنہ قسط نمبر 56

وہ جب نائلہ سے ملنے اسکے گھر گئی نائلہ کے چہرے پر اب اسے دیکھ کر جو مسکراہٹ آتی تھی وہ غائب تھی۔ نہ وہ پہلے جیسے گرم جوشی سے ملی تھی، اسے محسوس ہوا مگر اگنور کر گئی۔مگر وہ اسکی باتوں کے جواب میں بس “ہوں “ “ ہاں “ ہی کر رہی تھی۔ تو اس سے رہا نہیں گیا تو پوچھ بیٹھی۔
“ ہم بچپن کی دوستیں ہیں پر مجھے جو آج محسوس ہوا وہ کبھی اتنے سالوں میں نہیں ہوا۔“ شازمہ نے گلا کیا۔
“ صحیح کہا تم نے میں نے بھی جو دیکھا سنا وہ پہلے نہیں دیکھا نہ سنا“ اس نے فوراً کہا۔
“ میں سمجھی نہیں کیا تمہیں میرا یہاں انا اچھا نہیں لگا ؟“ شازمہ نے دکھ سے کہا کیونکہ پہلے کبھی نائلہ نے اسکے ساتھ ایسا اسی کے گھر سلوک نہیں کیا۔اسکی اس بات کا نائلہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔
“ چلتی ہوں “وہ اتنا کہہ کر جانے کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی، اسکی آنکھوں میں آنسو تھے وہ پہلے ہی خود کے ساتھ جنگ لڑ رہی تھی اور اب نائلہ کے اس سلوک نے اسکا دل ہی توڑ دیا تھا۔
“تمہیں شرم نہیں آئی ایک معصوم بچی سے اپنی محرومیوں کا بدلہ لیتی رہی، اور اس گھناؤنے کام میں تم نے میرے بیٹے کا استعمال کیا، چلو وہ میرا بیٹا ہے تم نے تو اپنے خود کے بیٹے کو بھی اپنے انتقام کے لئے استعمال کیا۔ کیوں کیا یہ سب ؟ تم بے قصور کو کسی اور کے کئے کی سزی دیتی رہی۔ اتنا کیسے گر سکتی ہو؟ “ نائلہ نے بڑے آرام سے اسے آئینہ دیکھایا تھا۔
شازمہ کو لگ رہا تھا اسکے پیروں کے نیچے سے کسی نے زمین کھینچ لی ہو۔ اسے لگ رہا تھا جیسے وہ ذلت کی گہرائیوں میں گر گئی ہو کسی اپنے کے منہ سے اپنے گناہوں کو تذکرہ سن کر کیسا لگتا ہے وہ آج اسے پتا چل رہا تھا۔ اسکا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ کہی غائب ہو جائے جہاں اسے کسی کے سوال کا جواب نہ دینا پڑے ابھی تو وہ ضمیر کی عدالت میں سرخرو نہیں ہو پائی تھی اب اسے کیا جواب دیتی۔ اسکا شدت سے دل چاہ رہا تھا کہ زمیں پھٹے اور وہ اس میں سماں جائے۔
وہ بڑے نک سک سے تیار ہوئی تھی۔ اس نے والی کے پسند کے کلر میرون رنگ کی ساڑھی پہنی اور بالوں کو کھلا ہی رہنے دیا، ساڑھی پر سفید پرل کا کام ہوا تھا۔ اس نے شادی کے بعد پہلی بار دل سے نفاست سے میک اپ کیا۔ ابھی وہ آئینے میں اپنا جائزہ لے رہی تھی اسی لمحے والی دروازہ کھول کر اندر آیا۔ جیسے ہی اس کی نظر حسنہ پر پڑی وہ رک گیا وہ بے حد حسین لگ رہی تھی ، اسنے پہلے کبھی اسے اسکے فیورٹ کلر میں نہیں دیکھا تھا۔ وہ وہی رک گیا تھا جیسے اسے کسی طاقت نے روک لیا ہو۔ حسنہ اس کے ایسے دیکھنے پر نروس ہو رہی تھی جب والی کو احساس ہوا وہ بنا کچھ کہے اپنے کپڑے نکال کر واش روم میں چلا گیا۔ حسنہ کے لبوں پر مسکراہٹ رینگ گئی۔
کچھ دیر بعد دونوں شادی پر جانے کے لئے تیار تھے والی اسے دیکھے بغیر اسے گاڑی نکالنے کا کہہ کر چلا گیا اس نے آخری بار آئینے میں خود کو دیکھا ، ہر چیز پرفیکٹ تھی۔ وہ جب تک باہر نکلی والی گاڑی نکال چکا تھا۔ وہ خاموشی سے گاڑی میں آکر بیٹھ گئی والی اسی کا انتظار کر رہا تھا۔پورا رستہ خاموشی سے کٹا۔
“تمہیں زرا شرم نہیں آئی تم ایک معصوم سے کسی اور کا بدلا لیتی رہی۔ اسکا تو کوئی قصور بھی نہیں تھا۔ پھر اسے کس جرم کی سزا دیتی رہی ؟ “ نائلہ نے انتہائی دکھ سے کہا
“ مجھے معاف کردو نائلہ بدلے کی آگ نے مجھے اندھا کر دیا تھا میں بھول گئی تھی میں اپنوں سے ہی بدلا لے رہی تھی۔ جب کہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ ہی یہ کھیل کھیلتی رہی پڑھی لکھی ہونے کے باوجود میں قدرت کے فیصلوں سے لڑتی رہی۔ ہر انسان کا جوڑا اس کے دنیا میں آتے ہی لکھ دیا جاتا ہے پھر میں کیسے سب کو قصوروار سمجھتی رہی۔
جبکہ یہ تو قسمت کے کھیل ہیں۔ “ وہ بولتی ہوئی نائلہ کے پاس آکر بیٹھ گئی۔ آنسو اسکے چہرے کو بھگونے لگے۔
شازمہ کو بے اختیار اس پر ترس آیا،اس نے آگے بڑھ کر روتی ہوئی شازمہ کو اپنے ساتھ لگا لیا۔
(جاری ہے)

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 199967 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More