فرمان نبوی ﷺ ہے۔ کہ میری امت ایک جسم کی مانند ہے۔جسم
کے اگر ایک حصہ میں درد ہوتا ہے تو سارا جسم درد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔یہ
امت اور انسانیت کا درد لئے کچھ تنظیمیں اور این جی اوز ہیں جو انسانیت کی
خدمت میں پیش پیش ہیں جنہوں نے سیکھا ہے کہ خدمت بھی عبادت ہے اور وہ اس کو
اپنے اوپر فرض سمجھ کر میدان عمل میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔اس وقت
پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں ایسی این جی اوز کام کر رہی ہیں جو ملکی
سلامتی کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ دینی اوررفاہی اداروں کی خدمات کی وجہ سے
مغربی این جی اوز کی سازشیں دم توڑ رہی ہیں۔ اسلام بھی ان مظلوموں اور
مسکینوں کا سہارا بننے کی تاکید کرتا ہے اور اسی مشن کو لئے جماعۃ الدعوۃ
کا یہ ذیلی اداراہ جو فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے نام سے جانا اور پکارا جاتا
ہے انسانیت کی خدمت کے لئے پیش پیش ہے۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا کردار
پاکستان کے اندر سب کے سامنے روزروشن کی طرح عیاں ہے۔ پاکستان میں کہیں بھی
کوئی ناگہانی یا ناخوشگوار کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو فلاح انسانیت فاؤنڈیشن
بغیر کسی ذاتی مفاد اور بغیر کسی تفریق کے انسانیت کی مدد کرنے کے لئے ہر
دم تیار رہتی ہے۔2005ء کے زلزلہ میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے جو خدمت کا
کام سرانجام دیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔انسانیت کی خدمت کی ایک
ایسی اور اعلیٰ مثال قائم کی کہ غیر ملکی این جی اوز بھی اپنی انگلیاں منہ
لیے بھینچ رہی تھی۔کہ ہم نے دنیا کے سامنے اس جماعت کو دہشت گرد باور
کروانے کی کوشش کی ہے اور اس کے لئے ہم نے ہر حد تک ہر ممکن کوشش کی ہے کہ
جماعۃ الدعوۃ ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔اس پر پابندی عائد کی جائے،لیکن یہاں
تو تصویر کا رخ ہی دوسرا ہے غیر ملکی این جی اوز تو جو پریشان تو تھی ہی
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی علمبردار ادارے بھی فلاح انسانیت فاؤنڈیشن
کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے دن بدن اپنے کام میں
بہتری کے ساتھ ساتھ ریسکیو اپریشن امدادی سرگرمیوں میں بہت حد تک تیزی لائی
ہے۔پچھلے کچھ برسوں میں پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں
مکانات تباہ ہوئے ہیں فصلوں کو اور املاک کو شدید نقصان پہنچاء لاکھوں
جانیں اس سیلاب کی نظر ہوگئی ہیں۔ مختصر یہ کہ ہمیں جانی و مالی نقصان سے
دوچار ہونا پڑا ہے۔اور جس کا خسارا ہم ابھی تک جھیل رہے ہیں۔ فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن نے اس کو وقت کی ضرورت سمجھتے ہوئے واٹر ریسکیو ٹریننگ کا سلسلہ
بھی شروع کیا ہے جس سے خاطر خواہ فائدہ ہورہا ہے کسی بھی سیلابی صورت حال
سے نپٹنے انسانی جان کو بچانے اور ریسکیو کے لئے ہر وقت تازہ دم دستے خدمت
کے لئے تیار ہوتے ہیں۔یہ کام جہاں وفاقی حکومتوں اور صوبائی حکومتوں کے
کرنے کے تھے۔ وہاں یہ کام فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے اپنی ذمہ داری سمجھتے
ہوئے یہ کام پورے پاکستان میں احسن طریقے سے سرانجام دے رہی ہے ۔حالیہ دنوں
ہی فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے پہلے ریسکیوایند سیفٹی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کا
افتتاح ہلال احمر پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الٰہی نے کیا تھا۔، جس میں
فائر ریسکیو، فرسٹ ایڈ،ڈیڈ باڈی مینجمنٹ،ٹائم مینجمنٹ، شارٹ کورس آف ٹراما
،فریکچر مینجمنٹ کی تربیت دی جارہی ہے ۔اس موقع پرہلال احمر پاکستان کے
چیئرمین ڈاکٹر سعید الٰہی نے کہا تھاکہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں
کو 2005ء سے میدان عمل میں دیکھا جب زلزلہ آیا تھا اور ہر وادی،گلی، محلے
میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکار کام کرتے نظر آئے۔اس واقعہ کو بارہ
برس بیت گئے لیکن فلاح انسانیت کی خدمت کا جذبہ آج بھی یاد ہے۔جب پاکستان
کے ادارے،حکومتیں سب بے بس ہو چکے ہیں، بیرون ممالک سے عالمی امداد کا
انتظار تھا اوراس کے باوجود فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکار خدمت کر رہے
تھے۔آسائشوں کو چھوڑ کر مشکل وقت میں خدمت کرنے پر فلاح انسانیت فاؤنڈیشن
کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اب ایک منظم قوت بن چکی
ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو فرسٹ ایڈ کی تربیت لینی چاہئے۔فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن اور ہلال احمر پاکستان مل کر کام کریں گی اور رضاکاروں کی تربیت
کا انتظام کریں گی۔ملک کو مضبوط اور نظریاتی بنانے کے لئے شانہ بشانہ چلیں
گے۔ لاہور کے لارڈ میئر کرنل(ر) مبشر جاوید نے کہا کہ انسانیت ہی اسلام ہے
اور مسلمان اس کا پرچار اور عملی مظاہرہ کرنے کا پابند ہے۔فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن اسی نیک مقصد کے لئے کام کر رہی ہے۔ شہر لاہور میں مجھے یتیم بچے
،بے سہارا لوگ، غریب، مریض، معذور نظر آتے ہیں، حادثات ہوتے ہیں ،آگ لگتی
ہے۔مجھے احساس ہوا ہے کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن ایک ایسی جماعت ہے جو سب سے
پہلے پہنچ کر لوگوں کی مدد کرتی ہے اور جانیں بچاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم
کو فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی طرح اپنے جذبے انسانیت کے لئے بڑھانے ہوں
گے۔ذاتی مقاصد کو کم اور انسانیت کی مدد کریں گے تو پھر خوشحالی بھی آئے گی
اور ملک بھی ترقی کرے گامیں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں اس وقت اس تنظیم کا
کردار سب سے نمایاں ہے لیکن اس کے باوجود فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو واچ لسٹ
میں رکھا گیا ہے۔ جو حکومت کے لئے واضع عوام کی طرف سے سوالیہ نشان ہے کیوں
اور کس کے کہنے پر پاکستان کے سب سے بہترین فلاحی اوررفاعی ادارے کوواچ لسٹ
میں رکھا گیا ہے۔اور اب عید الضحیٰ کے موقع پر وزریر داخلہ کی طرف سے
کالعدم اور زیرنگرانی تنظیموں کی فہرست جاری کی تھی ۔جس میں انہوں نے جماعۃ
الدعوۃ اورفلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو کالعدم قرار دے کر کھالیں اکٹھی کرنے
پر پابندی عائد کی تھی ۔2010سے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو واچ لسٹ میں رکھا
گیا تھا اور ابھی تک اس تنظیم کو واچ کیا جارہا ہے لیکن اچانک اس تنظیم کی
سرگرمیوں پر پابندی لگا کر کس طرح اس کو واچ کیا جاسکے گا ؟اور دوسری طرف
گورنمنٹ پنجاب نے پنجاب پولیس کو حکم دیتے ہوئے لاہور کے اندر فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن کے ایمبولینس بوتھ کو مسمار کرنے کا کام شروع کردیا ہے ۔ آدھی رات
کو پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن لاہور کے مختلف
علاقوں کے بوتھ کو مسمار کرکے دریاء راوی میں پھینکنا شروع کردیئے ہیں۔جس
میں سب سے پہلے شاہدرہ ،یادگار آزادی چوک،بلال گنج،جناح ہسپتال،جنرل
ہسپتال،چلڈرن ہسپتال،فیصل ٹاؤن،اقبال ٹاؤن مون مارکیٹ ،بحریہ ٹاؤن ،مغل
پورہ،کے ایمبولینس بوتھ شامل ہیں ۔جن کو مکمل طور پر مسمار کر دیا گیا ہے ۔اور
بوتھ کے اندر موجود قرآن و حدیث کے کتابچوں کو زمین پر گراکر اس کی بے
حرمتی کی گئی ہے۔نا خود قرانی آیات کو ملبے سے نکالا اور نا ہی وہاں موجود
کارکنان کو نکالنے دیا تھا ۔بلکہ کچھ ویڈیوز میں تو قران پاک کو راوی کے
گندے نالے میں پھینک کر پنجاب پولیس نے بے حرمتی کی ہے ۔جو سراسر توہین
قران ورسالت کے زمرے میں آتا ہے ۔ جناح،ہسپتال،جنرل ہسپتال اور فیصل ٹاؤن
میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے بوتھ سے روزانہ 1200سے 1500افراد کھانا کھاتے
تھے ۔میوہسپتال میں شہر کے باہر سے آنے والے مریضوں کے لئے 2 ٹائم دسترخوان
لگایا جاتا تھا ۔جس میں روازنہ 300سے 400کے درمیان مرد وخواتین مستفیذ ہوتے
تھے ۔اور پنجاب پولیس نے وہاں پر موجود برتن کو اٹھا کر لے گئی ہے ۔فلاح
انسانیت فاؤنڈیشن کے اس نیک اقدام سے گورنمنٹ کو کیا مسئلہ ہوسکتا ہے ۔جو
ایک نہایت تشویشناک عمل ہے ۔اور پنجاب پولیس کی اس افسوسناک حرکت پر قوم کی
طرف سے شدیر رد عمل کا اظہار آیا ہے ۔اورفلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ان تمام
بوتھ سے پنجاب پولیس کے تھانوں میں روازنہ کھانا دیا جاتا تھا ۔مال روڈ پر
اگرحادثہ ہوا تو وہاں پر موجود بوتھ سے فورا ریسکیو ٹیم روانہ ہوئی اور اس
نے موقع پر پہنچ کر انسانوں کی جان بچائی اوور قریبی ہسپتال میں زخمیوں کو
پہنچانے کا کام شروع کیا تھا ۔اسی طرح ڈیفنس میں دھماکہ ہوا تو فلاح
انسانیت فاؤنڈیشن کے قریبی بوتھ ہونے کی وجہ انہوں نے جلدی موقع پر پہنچ کر
امدادی سرگرمیا ں شروع کی تھی۔ میڈیا پر جب یہ بات آن ہوئی کہ لاہور میں
فلاح انسانیت فاؤندیشن نے مختلف ایبمولینس بوتھ کو مسمار کرکے دریاء راوی
میں پھینک دیا گیا ہے ۔تو انتظامیہ نے یہ بہانہ رچایا کہ وہاں پر کھالیں
جمع کی جارہی تھی اور وہ بوتھ غیر قانونی تھے ۔پنجاب حکومت یہ بتائے
کہ29اگست کونسی عید تھی اور رات کے آخری پہر میں کونسی کھالیں جمع ہورہی
تھی ۔ اور پھر 29اگست سے لیکر ابتک یہ سلسہ جاری ہے ۔اور یہ ان کا یہ جواز
بھی بالکل جھوٹ ہے کہ یہ بوتھ غیر قانونی بنائے گئے تھے ۔2015کے اندر) (PHA
Parks and Horticulture Athourity Lahoreنے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن
کوایمبولینس بوتھ کے این او سی جاری کیے تھے۔جو اس بات کی ذمانت تھی کہ
فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے کوئی بھی بوتھ غیر قانونی نہیں بنائے تھے ۔اور
وہاں کھالیں جمع ہورہی تھی تو یہ کھالوں کو ضبط کرتے متعلقہ بندے کو گرفتار
کرتے اور اس بوتھ کو سیل کرتے جو قانون تھا اور اصول پر مبنی تھا لیکن
انہوں نے کرین کے زریعے لاکھوں روپے مالیت سے بنے ایمبولینس بوتھ کو مسمار
کردیاہے۔پنجاب گورنمنٹ سے پوچھا جائے یہ کونسا اور کہاں کا قانون ہے کہ
بغیر کسی نوٹفکیشن جاری کئے بوتھ کو مسمار کرنااور وہاں پر موجود افراد کو
مارنا اور قرانی آیات کی توہین کی جائے جو ایک پنجاب حکومت کا نہایت
افسوسناک عمل ہے ۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا کردار پاکستان کے اندر اور باہر
روزروشن کی طرح عیاں ہیں کہ یہ دکھی انسانیت اور مصیب زدہ افراد کی خدمت کے
لئے اپنے وقت مال و جان کی قربانی دیتے ہوئے ہرجگہ پہنچ کر اپنا عملی کرد
ارادا کرتے ہیں۔توپھر کس لئے پنجاب حکومت یہ انتقامی کاروائیاں کررہی ہے
۔7اگست کو جماعت الدعوۃ نے سیاسی پارٹی ملی مسلم لیگ کے نام سے سیاست کے
میدان میں قدم رکھا تھا ۔12تاریخ کو ملی مسلم لیگ نے اپنے حمایت یافتہ
امیدوار محمد یعقوب شیخ NA120میں نامزدگی کا علان کیا تھا ۔اور اس دن سے
انہوں نے اپنی انتخابی مہم کو ڈوڑ ٹو ڈور چلانا شروع کردیا ہے ۔کیونکہ یہ
وہ حلقہ ہے جہاں سے سابقہ وزیراعظم نواز شریف 3دفعہ وزیراعظم منتخب ہوئے
تھے ۔جہاں مسلم لیگ ن،پاکستان تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر
جماعتوں نے یہاں ضمنی الیکشن لڑنے کے لئے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرواکر
اپنی انتخابی مہم کا سلسہ شروع کردیا ہے ۔ان میں ملی مسلم لیگ بھی اپنی
انتخابی مہم کو چلا رہی ہے ۔جو پنجاب حکومت کو برداشت نہیں ہو سکا اور
انہوں نے انتخابی مہم کو روکنے کے لئے دباؤڈالنے کی مذموم کوشش کی
ہے۔الیکشن کمیشن اور اداروں کو اس پر سختی سے نوٹس لینا چاہیے تاکہ پھر
ڈراؤ دھمکاؤ کی سیاست کرنے والوں کا گلو بٹ کوئی ایسی ناپاک ٍحرکت کرنے کی
کوشش نہ کرئے ۔ |