حج بیت اللہ اور ہماری اہم ترین ذمہ داری

اسلام علیکم عزیز پاکستانیوں!

حج مبارک 1431ھ کا آغاز ہوچکا ہے۔ تمام حجاج کرام حج مبارک 1431ھ کے مناسک ادا کرنا شروع کرنے والے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کتنا حسین ہے وہ منظر جو بیت اللہ کا منظر ہے، کتنی حسین ہے وہ کیفیت جو اللہ کے حضور پیش ہونے کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کاش کے ہم بھی اس منظر اور کیفیت سے لطف اندوز ہوپاتے؟ خیر ایک دن تو آئے گا ہی جب اللہ رب العزت ہمیں اپنے گھر کا حج کرنے کا بلاوا بھیجے گا۔ کتنا حسین ہوگا وہ بلاوا۔۔ آہ۔۔۔۔

حاجی آج اپنے حج کا آغاز کریں گے اور کل 15نومبر بروز پیر کو ان کا حج اختتام پذیر ہوگا۔ وہ اس وقت بہت خوش ہوں گے کہ وہ اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے بیت اللہ کا حج کر رہے ہیں۔ حج کرتے وقت محض یہی ضروری نہیں کہ ہم تمام مناسک پورے ک رکے یہ سمجھیں کہ ہمارا حج ادا ہوگیا، ہرگز نہیں۔

رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جس شخص نے بیت اللہ کا حج کیا اور اس کے مناسک پورے ادا کیے اور اس دوران اپنے مسلمان بھائیوں کو اپنے ہاتھ اور زبان سے محفوظ رکھا تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجائیں گے۔"

اس حدیث کے دو پہلو ہیں:
1)حج کے مناسک ادا کرنا
2)اپنے مسلمان بھائیوں کو اپنی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رکھنا

یعنی ہم لوگ محض حج کے مناسک ادا کر کے یہ سمجھیں کہ ہمارا حج ہوگیا تو یہ غلط ہے کیونکہ اس میں ابھی کچھ گنجائش باقی ہے کہ ہم دوسروں کے لیے اپنے رویے کو اچھا کر لیں اگر ایسا نہیں کرسکتے تو اس کی کوشش ضرور کریں۔ حج بیت اللہ کے دوران چونکہ بہت ہجوم ہوتا ہے تو انسان کا ضمیر اس ہجوم میں ہونے والی گٹھ جوڑ کو برداشت نہیں کرپاتا اور کسی کے بھی بارے میں کوئی غلط لفظ بول دیتا ہے اور وہ یہ محض غصے میں کرتا ہے مگر یہ ایک بہت بڑا گناہ ہے۔ تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق ہمیں اس غصے کو برداشت کرنا ہے تاکہ ہمارے گزشتہ تمام گناہ معاف ہوجائیں۔

لبیک اللھم لبیک ۔۔۔۔
Qaumi Khabrien Online
About the Author: Qaumi Khabrien Online Read More Articles by Qaumi Khabrien Online: 40 Articles with 40557 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.