معاشرے کی تعمیر میں میڈیا کا کردار

تحریر: فری ناز خان، کراچی
میڈیا کا کردار کسی بھی ملک کے بگاڑ یا سنوارنے میں اہم ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ میڈیا ملکی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ میڈیا ایک ایسا لفظ ہے جو ذہن میں آتے ہی بہت سی خبریں،واقعات بہت سی باتیں نظر آنے لگتی ہیں میڈیا کا تصور ہمارے لئے نیا نہیں۔اس کے ہماری زندگی پر بہت سے مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا ذندگی کا اہم ترین حصہ بنتا جا رہا ہے۔ کسی بھی ملک کا میڈیا اس ملک کے معاشرے کی اصلاح کرتا ہے۔ اس کے بناء کسی بھی ملک سے روابط نہ ممکن سے ہوگئے ہیں۔

میڈیا کے ذریعے ہم کسی بھی ملک کے معاشی حالات کو یکسر تبدیل کر سکتے ہیں اور اس کے صحیح استعمال سے ہم معاشرے میں بہتری لا سکتے ہیں لیکن میڈیاکی طاقت کا غلط استعمال کسی بھی ملک کے حالات اور معاشی نظام کو درہم برہم کرسکتے ہیں۔ میڈیا کا اصل مقصدسچ کا پرچار کرنا ہے مگر اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ میڈیا ہمیشہ ملک کے منفی پہلو کو اجاگر کرے۔

میڈیا ایک طاقت ہے اور اس طاقت کو لوگوں میں شعور بیدار کرنے کے لئے استعمال کیا جائے نا کہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے کیا جائے۔جو کہ معاشرے کی بربادی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ یہی میڈیا پاکستان میں کہیں تو آگ کے گولے برساتا نظر آئے گا اور کہیں یہی میڈیا آپ پر پھولوں کی برسات کرتا نظر آئے گا۔ اسی میڈیا کے طفیل سے آج پاکستان بہت سے ممالک سے روابط قائم کئے ہوئے نظر آتا ہے تو کہیں اسی میڈیا کے نا قص استعمال سے پاکستان ساری دنیا میں منفی اثرات مرتب کئے ہوئے ہے۔

بد قسمتی سے پاکستانی میڈیا مغرب کی عکاسی کرتا نظر آتا ہے۔ بطور ایک اسلامی مملکت ہمارے ملک میں میڈیا کا کردار زیادہ تر منفی پہلو اجاگر کرنے میں مصروف عمل نظر آتا ہے۔ ہمارے پاکستانی ٹی وی اینکرز اور ٹی وی پروگرامز اور چینلز ملک کی منفی تصویر کشی پیش کرتے نظر آ رہے ہیں اور سب ایسی نشرواشاعت میں مصروف ہیں جس کی مثال نا ممکن ہے۔مثال کے طور پر اگر ہمارے ملک کے کسی بھی صوبے یا شہر میں کہیں کوئی بم دھماکا ہوا ہو تو تمام چینلز مل کر اس کی گھنٹوں کوریج کرتے نظر آئیں گے اور ہر چینل یہی کہتا نظر آتا ہے کہ اس بم دھماکے کی پہلی بریکنگ نیوز ان کے چینلز نے نشر کی ہے۔

ہمارے ملک میں تمام چینلز کے درمیان ایک ریٹنگ کی دوڑ شروع ہو چکی ہے اور اس دوڑ میں سب سے آگے نکلنے کی خاطر وہ صرف اسی خبر کو تر جیح دیتے ہیں جو ذیادہ ریٹنگ کا باعث ہو اور اس دوڑ میں وہ خبروں کے معیار کو نظر انداز کرتے نظرآرہے ہیں۔وہ ہر اس خبر کو پس پشت ڈال رہے ہیں جو اصل اہمیت کی حامل ہیں۔ میڈیا معلومات کا ایسا بڑا ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم سارے جہان کی معلومات حاصل کرنے میں باآسانی کامیاب بھی ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارا آج کا میڈیا صرف پیسے کمانے کا ذریعہ بنتا نظر آرہا ہے۔

پاکستانی میڈیا آج کل جو مواد نشر کر رہا ہے وہ کسی طور بھی ہمارے نوجوان نسلوں کے لئے مناسب نہیں ہے۔ اس کے ذریعے ان کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاکستانی ڈرامے ذیادہ تر غیر ممالک کی پوشاک اور رہن سہن کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارے گھروں میں بھی بہت سے مسائل سر اٹھا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ساس بہو کا جھگڑا بہن بہن میں شادی کا جھگڑا یا پھر ایک عورت کے ساتھ دو مردوں کی کہانی عام ہے۔ جبکہ ہمارے گھروں میں بہنوں اور بھائیوں کے درمیان ایک ادب کا رشتہ ہوتا ہے اور میاں بیوی کا رشتہ بھی بہت مقدس ہے اس رشتے میں بھی خامیاں ہی خامیاں دیکھائی جا رہی ہیں اور یہ سب ہماری پاکستانی میڈیا کے ہی مرہون منت ہیں۔

پاکستانی نوجوانوں کو بولی وڈ کی فلموں اور ان کے اداکاروں کے بارے میں تو پوری معلومات ہیں مگر انہیں اپنی روایات ،مذہب اور تہذیبی اقتدار کے بارے معلومات نہ ہونے کے برابر ہے۔ میڈیا کے یہ پروگرامز ہمارے پاکستانی کلچر کو بھی بہت زیادہ متاثر کر رہے ہیں پاکستانی کلچر انڈین اور یورپین کلچر کا مجموعہ بنتا نظر آرہا ہے اور ہماری میڈیا ان تمام چیزوں کو پروموٹ کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں میں متضاد رویہ پیدا ہورہا ہے۔

آج ہر نوجوان اسی فیشن کو اپنا رہا ہے جوکہ ہماری میدیا اسے دیکھا رہی ہے۔ اور یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم اپنی میڈیا کے ذریعے ان غیر ممالک کے غلام بنتے جا رہے ہیں اور ہربد تہذیب چیز اور پہناوہ اپنا رہے ہیں جو ہمارا فیشن کہلا رہا ہے۔۔ فیشن کے نام پر ہم اپنے کلچر اور مذہبی پہناوے سے کوسوں دور ہوتے جارہے ہیں اور یہ ہماری بد ترین بدقسمتی ہی ہے۔

پاکستانی میڈیا کے ذریعے ہماری قومی زبان بھی بہت زیادہ متاثر نظر آتی ہے۔ ہمارے ملک کے نوجوان ہوں یا بوڑھے تقریبا ہر فرد ہی انگریزی بولنے کو بہت تر جیح دیتا ہے۔میڈیاکا غلط استعمال کسی بھی ملک کی معیشت کے ساتھ ساتھ وہاں کے لوگوں کی ذہنی تباہی کا بھی باعث ہے جو کہ نسل در نسل تک منتقل ہوتی رہے گی۔

بحیثیت ایک اسلامی مملکت پاکستان میں ہماری میڈیا کا یہ فرض ہے کہ وہ ملک میں زیادہ سے زیادہ ایسے پروگرامز نشر کریں جو کہ ہمارے دینی اور مذہبی معلومات پر منبنی ہوں اور جس کے ذریعے اصلاح اور تربیت ہوسکے تاکہ ہمارے نوجوانوں کو اپنے مذہب اور پاکستانی کلچر سے آگاہی حاصل ہو اور ہمارے ملک کے نوجوان اپنے ملک کے کلچر اور اپنی اسلامی اقتدار کی طرف واپس لوٹ سکیں۔

میں میڈیا کے حق میں ہوں کیونکہ میڈیا کے وجود کی ہمارے معاشرے میں اشد ضرورت ہے۔ ہم اس معاشرے میں کامیاب ہونے کے لئے میڈیا کے ہی محتاج ہیں۔ اسی کی بناء پر ہم پوری دنیا سے روابط قائم کیے ہوئے ہیں۔ میڈیا کو بہتر سے بہتر بنانا ہوگا۔ معیار صحافت کی اشد ضرورت ہے۔ میڈیا معاشرے کو سنوارنے میں اپنا قلیدی کردار ادا کرے نا کہ معاشرے کو روشن چہرے کو مسخ کیا جائے۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1013327 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.