7ستمبر آتاہے توہر مسلمان جوکچھ تاریخ اور خاتم الانبیاء ﷺ کی ختم نبوت کے
بارے میں جانتاہے وہ جھوم جاتاہے اور اس کاچہرہ گلاب کے پھول کی طرح چمک
اٹھتاہے اورکھل جاتاہے ،ہرمسلمان دوسرے مسلمان کواس دن ایک پیغام دیتاہے کہ
اس تاریخ سچ غالب آگیاباطل مغلوب ہوگیا،عاشقانِ رسول ﷺ کامیاب ہوگئے اور
گستاخانِ رسول ناکام ہوئے ،مسلمانوں کے چہرے چمکنے لگے اور گستاخانِ رسول
کے چہروں پہ خاک چھاگئی ۔مسیلمہ کذاب سے جوجنگ شروع ہوئی مسیلمہ پنجاب پہ
آکر قانون ساز اسمبلی پاکستان میں قانونی جنگ جیت گئی اس جنگ میں صحابہ
کرام و اہلبیت عظام ؓ سے لے کر ہر صدی میں مسلمانوں نے اپناخون دیاوہ مقدس
خون رنگ لایااکابر علماء امت کی سرپرستی اور قیادت میں ۔وزیراعظم
ذوالفقارعلی بھٹوکواﷲ پاک نے اس سعادت کے لیے منتخب کیاکہ وہ اپنے موت کے
پروانے پہ دستخط کرنے کے لیے تیار ہوئے اور مرزائیوں جودوفرقوں یعنی لاہوری
اور قادیانی میں تقسیم تھے کوپاکستان کی اسمبلی نے غیر مسلم قراردیااورحضرت
مولانامحمدیوسف بنوری،حضرت مولانامفتی محمود،حضرت مولاناعبدالحق،حضرت
مولاناغلام غوث ہزاروی،حضرت مولاناعبدالحکیم ہزاروی ،حضرت مولاناشاہ
احمدنورانی،نوابزادہ نصراﷲ خان اور دیگرممبران اسمبلی نے مثالی
کرداراداکیابالآخر مسلمان قانونی وآئینی جنگ جیت گئے ۔7ستمبر1974ء کوحق
وباطل کے درمیان معرکۃ الاراء معرکہ قانون سازاسمبلی نے حل کیامسلمانانِ
پاکستان اس عظیم دن کویومِ تشکر کے طورپر یومِ تحفظِ ختمِ نبوت کے نام سے
موسوم کرتے ہیں ،اﷲ پاک کاشکر اداکرتے ہیں اور نبی پاک ﷺ کی شان اور نبی
کریم ﷺ کے گستاخوں کاعبرتناک انجام بیان کرتے ہیں ۔مسیلمہ کذاب سے لے کر
مسیلمہ پنجاب تک سب کاکیاانجام ہوانبی پاک ﷺ کے وفاداروں کی کامیابیوں
کاتذکرہ کیاجاتاہے اس محاذ پہ شاندار کرداراداکرنے والوں کی عظمت کاتذکر ہ
کیاجاتاہے اس وقت کے ممبرانِ اسمبلی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اس
سلسلہ میں بیمثال کردار اداکیااور مسلمان یہ اعلان کرتے ہیں
فرماگئے یہ ہادیﷺ
لانبی بعدی
ست ستمبراسمبلی اندرپاس ہویااے نمبر
مرزائی ہن کل کافر دنیامن گئی اے
خواجہ خواجگان حضرت مولاناخواجہ خان محمدصاحب ؒ ارشاد فرمایاکرتے تھے :ختم
نبوت کاکام شفاعت محمدیﷺ کے حصول کاذریعہ ہے ،امام اہلسنت حضرت
مولانامحمدسرفراز خان صفدرؒ صاحب ارشاد فرمایاکرتے تھے آں حضرت ﷺآخری نبی
ہیں اس لیے آپ ﷺ کے بعد نبوت کامدعی کافراور دائرہ اسلام سے خارج ہے ،حضرت
علامہ انورشاہ صاحب کشمیری ؒ ارشاد فرماتے تھے حضوراکرمﷺ کوجتنی خوشی اس
شخص سے ہوگی جوقادیانیت کے استیصال کے لیے اپنے آپ کووقف کردے تورسول کریم
ﷺ اس کے دوسرے اعمال کی نسبت اس کے اس عمل سے زیادہ خوش ہونگے ،
شاعر مشرق علامہ محمداقبال مرحوم اس مجلس میں ایک لمحہ نہیں بیٹھے جس میں
حکیم نورالدین موجود تھاحضرت علامہ مرحوم نے فرمایاختم نبوت کاانکار کرنے
والے اور حضور اکرم ﷺ کے بعد دوسرے کونبی ماننے والے اور اقبال ایک جگہ میں
نہیں بیٹھ سکتے ،
ختم نبوت کی برکت ہی برکت
گزشتہ دنوں ایک دینی ومذہبی رسالہ جوبچوں کاہی نہیں بلکہ بڑوں کے لیے بھی
مفید ہے نے خصوصی ایڈیش ’’ختم نبوت ‘‘کی اشاعت کااعلان کیاتوراقم الحروف اس
پہ اپنے تاثرات کااظہار کچھ یوں کیا۔
سچی بات یہی ہے کہ عقیدہ ختم نبوت برکت والاہے جوبھی اس میدان میں کام کرے
گااﷲ تعالیٰ اس کودونوں جہانوں میں عزت عطا کرے گااس کی ایک زندہ مثال ہفت
روزہ بچوں کے اسلام میں دیکھیں ۔نام تو بچوں کااسلام ہے اورکام اس کاسکہ
اسلام کاہے ،اخلاص کی برکت ہے اوربھی بہت سے نمبر بچوں کے اسلام کے شائع
ہوئے ہیں مگر جومقام اورمرتبہ ،عظمت ورفعت ،ختم نبوت نمبر کوملی وہ کسی
نمبر کونہیں مل سکی ۔یہ ایک زندہ دلیل ہے جب ہم بچے ہوتے تھے مولاناغلام
غوث ہزاروی ؒ ،مولاناعبدالحکیم ہزارویؒ ،مولاناعبدالحق ؒ اکوڑہ خٹک
،مولانامفتی محمودؒ اوردیگر اکابرِاسلام کی محنتیں رنگ لائیں اورمرزائیت جب
غیر مسلم قراردی گئی توکسی شاعر کایہ کلام زبان پہ ہواکرتاتھا
7ستمبراسمبلی اندرپاس ہویااے نمبر
مرزائی ہن کل کافردنیامن گئی اے
یہ جب ترنم کے ساتھ پڑھاجاتاتوایک عجیب منظر ہواکرتاتھا،اس موقع پرایک
تاریخ ساز بات جواس سے پہلے ریکارڈ میں موجود نہیں ہے اورکسی کتاب میں
دیکھی نہیں گئی اورنہ ہی اس بات کوکسی نے سامنے لایاہے ۔مرحوم محمدحنیف خان
جوہمارے شہر مانسہرہ کے تھے ان کے حوالہ سے ایک بات ہے کہ انہوں نے ایک
مرتبہ مولاناغلام غوث ہزاروی ؒ کاذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا: مولاناغلام غوث
ہزاروی ؒ کی زندگی اخلاص بھری ہوئی زندگی تھی،ان کی مخالفت بھی اﷲ کے لیے
،محبت بھی اﷲ کے لیے،اور ملاقات بھی اﷲ کے لیے ۔انہوں نے کہاکہ میں جب
پارلیمانی سیکرٹری تھامولاناغلام غوث ہزاروی ؒ میرے پاس تشریف لائے
اورفرمایاکہ خان صاحب!آج میں ایک خاص پیغام لایاہوں جوآپ کی نجات کاپروانہ
بن جائے گا،بھٹوصاحب بات مان گئے ہیں اورانہوں نے کہاہے کہ آپ نصرت کوملیں
اوراس کوقائل کریں ،آپ ہمارے ساتھ چلیں اگر بات انگریزی میں ہوئی توآپ
ہماری ترجمانی کریں
خان صاحب مرحوم فرماتے ہیں کہ میں مولاناہزاروی ؒ کی بات سن کر پانی پانی
ہوگیااور میں نے عرض کیاحضرت میں حاضر ہوں ۔آگے نصرت صاحبہ سے جوگفتگوہوئی
وہ ریکارڈ اورکتب میں موجود ہے ۔ہمارے اکابر اخلاص اورجدوجہدکے پیکر تھے اس
کی مثال قریب کے دور میں کوئی نہیں پیش کر سکتا۔
تاریخ عالم میں دوسرامنظر اکلوتے بیٹے کے جنازے کوچھوڑ کر ختم نبوت کے
محاذپہ نکل پڑے یہ اکلوتابیٹامولاناغلام غوث ہزاروی کافرزندارجمند
تھا،مولانااپنے بیٹے کاجنازہ چھوڑ کر جب بفہ سے نکلے اوراپنی زبان سے ارشاد
فرمایا،جنازہ فرضِ کفایہ ہے اورختم نبوت کی حفاظت کرنافرضِ عین ہے ،بفہ
والے جنازہ کر کے زین العابدین کودفن کر دیں میں ختم نبوت کے لیے
اورمسلمانوں کاایمان بچانے کے لیے بالاکوٹ جارہاہوں ۔مولاناہزاریؒ بالاکوٹ
پہنچے ،مرزائیوں کے مناظر اﷲ دتہ کی درگت بنائی اورمسلمانو ں کاایمان
بچایا۔ہے کوئی ایسی مثال۔۔؟
قومی اسمبلی میں جواب محضرنامہ پڑھنے کااعزازمولاناعبدالحکیم ہزاروی ؒ
کوحاصل ہوا،اکابر ایک ہوئے مسلمانان عالم اسلام نے ان کی آوازپہ لبیک کہتے
ہوئے باہر کامیدان سجایا۔اتحاد کی برکت سے متفقہ طورپہ مرزائی دونوں گروہ
غیرمسلم قراردیے گئے اورنبی پاک ﷺ کے دشمن ذلیل وخوار ہوئے ،علماء امت
اورمسلمان سرخروہوئے ۔۔
ہماری دعاہے کہ اﷲ پاک ہمیں اپناسچابندہ اور نبی کریم ﷺ کاسچاغلام وامتی
بنائے (آمین)
|