ہمارے دین میں علم کے حصو ل کو بڑی خاص اہمیت حاصل ہے۔آدم
ؑ کی عظمت کے اظہار کے طور پر بھی علم ہی کو معیار بنایا گیا۔اور پھر اب تک
قوموں کی ترقی کے پیچھے اگر کوئی چیز کارفرما ہے تو وہ شعور اور آگہی ہی
ہے۔قرآن میں ایک جگہ پر سوالیہ انداز میں یہ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ
"کیا علم والے اور جاہل برابر ہیں؟" علم ہی کی بدولت انسان شعور کی منازل
طے کرتا ہوا اشرف المخلوقات کی مسند پر براجمان ہوتا ہے اور علم کے بغیر
جہالت کی عمیق دلدل میں جا گرتا ہے اور پھر حیوانات سے بھی بد تر ہو جاتا
ہے۔ہمارے ساتھ المیہ یہ ہے کہ ہم نے علم کو ایک رسم سے بڑھ کر کچھ نہیں
جانا۔طالب علم سے پوچھ کر دیکھ لیں،امتحان میں پاس ہونا یا کسی اچھی نوکری
کے حصول کے علاوہ نہ تو انہیں تعلیم کا مقصد پتہ ہے اور نہ کسی پلیٹ فارم
سے باقی کے اصل مقاصد انہیں سمجھانے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے۔ہم بس رسمی
طور پر تعلیم کے حصول کے قائل ہیں اور اس میں شعور و معرفت کے جہان بے کراں
کی سیر کرنا مقصودنہیں بلکہ ترجیحی مقصد نان و نفقہ کا انتظام کرنا ہے۔یہی
تو وجہ ہے کہ ہمارا معاشرہ شعور سے عاری ہے،ناتربیت یافتہ ہے ۔اور یہاں ہر
معاملے میں شعور کا فقدان نظر آتا ہے۔شعور کے بغیر حالت کیسی ابتر ہو جاتی
ہے اور وہ کیسے کیسے غلیظ، قبیح،مکروہ اورگھناؤنے اعمال کرنے پر آمادہ ہو
جاتا ہے ،یہ دیکھ کر اسلام کی حقانیت پر ایمان اور بھی مضبوط ہو جاتا ہے کہ
پروردگار نے علم و عرفان کے حصول پر جو زور دیا ہے وہ حکمتوں سے خالی نہیں
ہے۔یہ شعور ہی ہے جو حلال و حرام کی تمیز کرواتا ہے،حق و باطل کا فرق
سمجھاتا ہے،نیکی اور بدی کی پہچان کرواتا ہے،جھوٹ اور سچ میں فرق کی لکیر
کھینچتا ہے۔جب کہ شعور کی عدم موجودگی انسان کے لئے زحمت بن جاتی ہے اور
انسان ہر چیز کا غلط استعمال کرنے لگتا ہے۔نئی نئی ایجادات اور دریافتوں نے
جہاں انسانوں کے لئے سہولیات کے دریا بہا دیے ہیں وہیں ان کے منفی استعمال
نے تباہی کے سمندر میں غرق بھی کر دیا ہے۔حال ہی میں ایک خبر کا چرچا سنا
کہ بلیو وہیل نامی خطرناک اور جان لیوا کھیل انٹرنیٹ کے زریعے متعارف
کروایا گیا ہے۔ایک غیر ملکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اس خطرناک کھیل کو
کھیلنے کی وجہ سے اب تک 250 سے زائدافرادجامِ اجل پی چکے ہیں اس عجیب و
غریب خطرناک کھیل کا حال یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس،ایپس،فیس
بک،جی میل،ہاٹ میل یا وٹس ایپ کے زریعے اچانک کسی کو بھی بلیو وہیل آن لائن
گیم کے نام سے لنک بھیجا جاتا ہے۔ گیم کی شرائط کے مطابق گیم کھیلنے والے
کوایڈمنسٹیٹر براہ راست دیکھ رہا ہوتا ہے۔50 دن میں 50 ٹاسک پورے کرنے کا
چیلنج دیا جاتا ہے۔شروع کے ٹاسک میں ڈراؤنی فلم دیکھنا،رات کو اٹھ کر مخصوص
جگہوں پر گھومنا، منشیات کا استعمال،اونچی بلڈنگ پر کھڑے ہونا وغیرہ شامل
ہیں۔ طیش دلانے کے لئے کہا جاتا ہے کہ بہادر ہیں تو بلیڈ سے ٹانگ پر YES
لکھیں اور ویڈیو بھیجیں۔بزدل ہیں تو گیم چھوڑ دیں۔اگر آپ درمیان میں گیم
چھوڑ دیں تو ہیکر آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو مارنے کی دھمکیاں دیتا
ہے،ایک دفعہ گیم سٹارٹ کر لی تو اسے چھوڑنا ممکن نہیں ہو گا پھر پچاس ٹاسکس
پورے کرنا ہی ہوں گے۔گیم کے سٹارٹ ہوتے ہی ہیکر آپ کا پورا موبائل ڈیٹا ہیک
کر لیتا ہے۔ اس طرح جذباتی طور پر بلیک میل کر کے بازوؤں،ٹانگوں اور جسم کے
مختلف اعضاء پر بلیڈ سے کچھ نہ کچھ لکھوایا جاتا ہے۔اب تک اکثر کھلاڑی نس
کٹ جانے اور ذیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔کھلاڑی
ذاتی معلومات گیم کے ایڈمنز کو فراہم کرتا ہے جسے آخری ٹاسک پر بلیک میلنگ
کے زریعے خود کشی کا کہا جاتا ہے۔اور مجبوراً اسے خودکشی کرنی پڑتی ہے۔اب
تک سینکڑوں افراد اس بلیک میلنگ کا شکار ہو کر اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ذرا
50 ٹاسکس کی فہرست ملاحظہ ہو۔
1:۔ اپنے ہاتھ پر بلیڈ سے "f57" لکھنا اور تصویر ایڈمن کو بھیجنا۔2:۔ صبح
4:20 پہ اٹھنا اور خوفناک فلم دیکھنا جو ایڈمن آپ کو بھیجے گا۔3:۔ بلیڈ سے
اپنے بازو کی ایک نس کاٹنا لیکن کٹ ذیادہ گہرا نہ ہو۔ایڈمن کو اس کی تصویر
بھی بھیجنا۔4:۔ کاغذ پر وہیل کی شکل بنانا اور ایڈمن کو بھیجنا۔ 5:۔ اگر آپ
وہیل (کھلاڑی) بننا چاہتے ہیں تو بلیڈ سے اپنی ٹانگ پر YES لکھنا،اور اگر
نہیں تو اپنے جسم کے مختلف حصوں پر سزا کے طور پر متعدد بار کٹ لگانا۔6:۔
ایک خفیہ ٹاسک پورا کرنا۔7:۔ اپنے ہاتھ پر "f40" لکھنا اور تصویر ایڈمن کو
بھیجنا۔8:۔ اپنے "وی کونٹیکٹی سٹیٹس " پر ـ"i am whale" لکھنا۔9:۔ اپنے ہر
قسم کے خوف پر قابو پانا۔10:۔4:20 پر صبح اٹھنا اور چھت پر ایک بلند مقام
پر جانا۔11:۔ اپنے ہاتھ پر بلیڈ کے ساتھ وہیل بنانا اور ایڈمن کو
بھیجنا۔12:۔سارا دن ڈراؤنی فلمیں دیکھتے رہنا۔ 13:۔ ایڈمن کے بھیجے ہوئے
گانے سننا۔14ـ:۔بلیڈ سے اپنے ہونٹ کاٹنا۔15:۔ اپنے ہاتھ میں جگہ جگہ سوئیاں
چھبونا۔16:۔ اپنے آپ کو کچھ ایسی تکلیف دینا جس سے آپ بیمار ہو جاؤ۔ 17:۔
کسی دریا کے پُل کے کنارے پر کھڑے ہونا 19:۔ کرین کی اونچائی پر چڑھنا۔20:۔
ایڈمن کاشک کی بنا پرآپ کو چیک کرنا جیسا وہ چاہے۔21:۔ کسی اور وہیل
(کھلاڑی) سے سکائپ کے زریعے بات کرنا۔ 22:۔اونچی چھت کے کسی کنارے پر
ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھنا ۔23،24:۔ دیا گیاکوئی خفیہ ٹاسک پورا کرنا۔
25:۔ کسی دوسرے وہیل (کھلاڑی) سے ملاقات کرنا۔26:۔ ایڈمن آپ کو آپ کی موت
کی تاریخ بتائے گا اور اسے تسلیم کرنا۔27:۔ ریل کی پٹڑی پر صبح 4:20 پہ
جانا۔ 28:۔ پورا دن کسی سے بھی بات نہ کرنا،مکمل خاموشی اختیار
کرنا۔29:۔تسلیم کرنا کہ آپ ایک وہیل بن چکے ہو۔30 تا 49 :۔ روزانہ صبح 4:20
پہ اٹھنا،ایڈمن کی بھیجی ہوئی ڈراؤنی فلمیں دیکھنا ، کسی اوروہیل کے ساتھ
بات کرنا۔اور روزانہ اپنے جسم پر ایک نیا کٹ لگانا۔50:۔ کسی اونچی عمارت سے
چھلانگ لگا کر خود کشی کرنا۔یہ وہ 50 ٹاسک ہیں جو کھلاڑی کو دیے جاتے ہیں
۔خود اذیتی کے مختلف مراحل سے گذار کر بتدریج اسے موت کی طرف لیجایا جاتا
ہے۔اس گیم کا ایڈمن فلپ بوڈگن نامی سنکی لڑکا ہے۔مبینہ طور پراس کا تعلق
روس سے ہے۔ جسے اس کی عجیب و غریب حرکتوں کی بنا پریونیورسٹی سے نکال دیا
گیا تھا۔سعودی عرب،بھارت اور ارجنٹائن میں سب سے ذیادہ خود کشیاں ہوئیں اور
اب اس گیم کا رخ پاکستان کی طرف بھی ہو گیا ہے۔ اگر آپ اوپر بیان کئے گئے
ٹاسکس کے مطابق کسی قسم کی کوئی بھی علامت اپنے ارد گرد کسی نوجوان میں
دیکھیں تو فوراً سمجھ جائیں کہ وہ سخت مشکل میں ہے اور اس کی فوری مدد کرنے
کی ضرورت ہے۔گھر سے مناسب عزت اور توجہ نہ ملنے والے بچے بہت جلد ایسی
گمراہیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔خدارا اپنے بچوں کی عزت نفس کا خیال رکھیں
اور ان کی حفاظت کریں۔ان کے شب و روز پر اور دوستانہ تعلقات پر خاص نگاہ
رکھیں۔اپنے بچوں کی شعوری طور پر صحیح تربیت کا اہتمام کریں۔اپنے بچوں کے
افعال و اقوال کو اپنے روزانہ کے مشاہدے میں رکھیں۔انہیں اچھے اور برے میں
تمیز کرنا سکھائیں۔ کھرے اور کھوٹے کی پہچان سمجھائیں۔خیر خواہوں اور
دشمنوں کو پہچاننے کا سلیقہ بتلائیں۔اس نئی نسل نے آئندہ چل کر کسی نہ کسی
حوالے سے ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے لہذا ان کو خرافات سے بچاتے ہوئے
اسلامی نہج پر ان کی تربیت کریں۔ |