ورلڈ الیون پاکستان کے دل لاہور میں تین روزہ ٹی 20 میچز
کی سیریز کھیل کر زندہ دلان لاہور کی میزبانی کے گیت گاتے دبئی چلے گئی ،ورلڈ
الیون ایک کے مقابلہ میں دو میچز سے سیریز ہار گئے ہے لیکن دراصل وہ جیت کر
یہاں سے لوٹی ہے ، کیونکہ کہتے ہیں جیت وہیں ہوتی ہے ،جس میں دل جیتے
جائیں،ورلڈ الیون کی پاکستان آمد پاکستان کرکٹ بورد کی اہم کامیابی ہے،ورلڈ
الیون کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد ،سے دنیائے کرکٹ کے دروازے پاکستان کے لیے
کھل گئے، پاکستان کے کرکٹ کے میدان جو آٹھ دس سال سے ویران پڑے تھے،ورلڈ
الیون کی پاکستان آمد کے لیے پاکستان سپر لیگ کے کامیاب انعقاد نے اہم
کردار ادا کیا ہے ،پاکستان نے پاکستان سپر لیگ کے دونوں سیشنوں میں کرکٹ
سٹارز کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرکے دنیائے کرکٹ کے ناخداؤں پر ثابت کیا
کہ پاکستان غیر محفوظ نہیں بلکہ ہر طرح سے محفوظ ملک ہے، ورلڈ الیون کرکٹ
ٹیم کی حالیہ پاکستان آمد اسی کا ثمر ہے۔
سیریز کے تینوں میچوں کے دوران لاہوریوں نے حسب توقع انتہائی گرم جوشی کا
مطاہرہ کیا اور دیوانہ وار قذافی سٹیدیم پر ٹوٹ پڑے، دونوں ٹیموں کے بلے
بازوں اور بالرز نے خوب جوہر دکھائے اور چوکوں چھکوں کی بارش کرکے داد و
تحسین سمیٹی، ورلد الیون کے دورہ پاکستان سے دنیا کو پیغام دینا مقصود تھا
کہ پاکستان کو غیر محفوظ کہنا مناسب نہیں ،اور پاکستان یہ پیغام دنیا کو
پہنچانے میں اور دکھانے میں کامیاب رہا ہے۔ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان سے
دہشت گردوں اور انکی دہشت گردی کو بلوں مین گھسنے پر مجبور کردیا ہے۔
یہاں آزادی کپ کے بہترین انعقاد کے انتظامات اور کھلاڑیوں اور شائقین کرکٹ
کو فول پروف سکیورٹی دیکر پاک فوج نے دشمن کے اس پروپیگنڈہ کو باطل ثابت
کیا جس کے بل بوتے پر وہ کرکٹ کو پاکستان سے دیس نکالا دینے میں وقتی طور
پر کامیاب ہوا تھا، لیکن پاکستان کی افواج، عوام اور حکومت نے باہمی قوت سے
دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیئے اورآزادی کپ کے انعقاد کاکریڈٹ افواج
پاکستان ،عوام اور حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی
جاتا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بین الااقوامی کھلاڑیوں کے تحفظ کو یقینی
بنانا حکومت اور کرکٹ بورڈ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے لیکن اس سکیورٹی کے
نام پر سڑکوں کو بلاک کرکے راستے مسدود کرنا قابل فخر بات نہیں ، دنیا کو
یہ دکھایا جائے کہ میدان کے اندر کھیل ہورہا ہے اور باہر سڑکیں بھی رواں
دواں ہیں، ٹریفک جام نہیں ،عوام کو پریشانی اور دیگر مسائل درپیش نہیں ،سب
کچھ معمول کے مطابق چل رہا ہے۔ اور اگر میدان میں کھیل ہورہا ہے اور باہر
عوام مشکلات کا شکار ہوں ،ٹریفک جام ہو تو یہ کوئی مثبت پیغام نہیں۔ اس سے
یہی تاثر ابھرے گا اور دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ میچز تو ہوئے مگر
سنگینوں کے سائے تلے ہوئے۔
آ زادی کپ کے بعد امید ہے بقول نجم سیٹھی کہ اب دیگر ٹیمیں بھی پاکستان
آئیں گی جن میں سرلنکا ،بھارت اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم سمیت دیگر ممالک
کی کرکٹ ٹیمیں شامل ہیں، اطلاعات کے مطابق مختلف ممالک کے کرکٹ بورڈز کی
جانب سے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کا خیر مقدم کیاجارہا ہے، اس بات کا
کریڈٹ حکومت کے ساتھ افواج پاکستان کو جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی جانوں کی
قربانیاں دیکر مٹھی بھر دہشت گردوں اور دشمن کے آلہ کاروں کے عزائم خاک میں
ملا دیئے اور انہیں پسا ہونے پر مجبور کردیا بلکہ پاک سرزمین سے بھگا دئیے
گئے۔ جس سے دنیا ہماری بات پر اعتماد اور اعتبار کرنے لگی جو کہ ملکی ترقی
و خوشھالی اور کھیل کے میدان آباد کرنے کے قابل ہوئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیئے کہ وہ آئندہ
پاکستان کھیلنے آنے والی تیموں کی سکیورٹی کے لیے ایسے ہی فول پروف
انتظامات کریں اور اس بات کا بھی خاطر خواہ خیال کیا جائے کہ سرکیں رواں
دواں رہیں، کہیں ٹریفک جام نہ ہونے پائے ، دنیا خصوصا پاکستان کے عوام کو
دس بارہ سال قبل ہونے والے کرکٹ کے میچز یاد آ جائیں، کہ لوگ کس قدر سکون
اور چین سے سٹیڈیم پہنچتے تھے ، ٹکٹ بھی باآسانی دستیاب ہوتے تھے بلکہ ہر
ایک کی دسترس میں ہوتے تھے۔برحال آزادی کپ کا انعقاد کرکٹ کے فروغ اور
پاکستان میں واپسی کے لیے اچھی شروعات ہے، اس سلسلہ کو جاری رہنا چاہیے،
ایک بار پھر پاک فوج ، آرمی چیف جناب قمر جاوید باجوہ(کیونکہ انہوں نے ذاتی
طور پر دلچسپی لیکر ورلڈ الیون کے ساتھ سیریز کے انعقاد کو یقینی بنایا ہے)
شہباز شریف ،انکی حکومت، کرکٹ بورڈ اور اس کے چیرمین نجم سیٹھی اور ان کی
تیم کو آزادی کپ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد ۔
|