روزی اس کے طنز کو محسوس کرگئی،،،مگر وہ اک حساس لڑکی تھی،،،
وہ ندا کی فیلنگزکو سمجھ
رہی تھی،،،ندا اسے ایسے شجر کی طرح لگ رہی تھی،،،جس کے پاس سےبہار آکر گزر
گئی ہو،،،
اس کی خواہشیں وحشتوں میں بدل گئی تھیں،،،
ندا نے شاید کبھی بہار دیکھی ہی نہ تھی،،،مگر وہ ندا کو کیسے بتا سکتی تھی
کہ وہ دونوں اک ہی
کشتی کےمسافر ہیں،،،
ندا کے پاس دولت،،،اچھی فیملی،،،خوبصورتی کچھ نہ تھی،،،مگراس کےخودکے پاس
تو سب کچھ
تھا،،،وہ کسی کے لیے بھی باعثِ فخر جیون ساتھی بن سکتی تھی،،،
مگر سلمان جانے کس مٹی کا بنا ہوا تھا،،،اسے اس میں اور ندا میں کوئی فرق
ہی نہ لگا تھا،،،
اک ہی ترازو میں دونوں کو تول کر رکھ دیا تھا،،،ندا کی بات نےروزی کو چونکا
دیا،،،
روزی جی! وہ آپ کو سایہ،،،سہارا،،،نرم دل سب کچھ سمجھتا ہے،،،روزی اک زخمی
مسکراہٹ لیے
ندا کو تکنے لگی،،،شکستہ لہجے میں بولی،،،سلمان بھی عجیب ہے،،،
میں نے خودکو اس کے قدموں میں ڈال دیا،،،مگر میری خوبیاں ہی میری دشمن بن
گئیں۔۔
ندا میری بات غور سے سنو،،،وہ اک ایسے بادل کی طرح ہے جو صرف پیاسی زمین
پرہی برسے گا،،
وہ مجھے فراز کے حوالے کر رہا ہے،،،اتنا ظالم ہے،،،قسم بھی اپنی ہی دیتا
ہے،،،بندہ مر تو سکتا ہے
پراس کی بات کو منع نہیں کرسکتا،،،تمہیں امجد کے حوالے کر رہا ہے،،،
وہ بہت ٹوٹا ہوا انسان ہے،،،مسکراتا بھی ہے تو ایسا لگتا ہے،،،اس کی روح
جسم سے نکلنے والی ہے،،،
کچھ بھی تو اثر نہیں کرتا اس پر،،،نہ ادا،،،نہ ڈریسنگ،،،نہ مسکان،،،نہ
التجا،،،نہ فریاد،،،نہ ہی آنسو،،،
کیا کریں اسکا،،،خود کو جھکا دیا،،،قدموں میں ڈال دیا،،،بہت ظالم ہے،،،کبھی
خوش نہیں رہ سکے گا،،
مسکرا کے کہتا ہے،،،سولی چڑ ھ جاؤ،،،
ایسا جادو ہے انکار کی ہمت بھی نہیں ہوتی،،،بندہ ہنسی خوشی سولی چڑھ جاتا
ہے،،،ندا،،،کچھ تو
ایسا بتا دو،،،میں خود کو ہار کر اسے جیت لوں،،،
خود کو ہار کے جیت کیوں نہ لوں اسے
یارب یہی سب سے بڑی جیت کوئی بتادے اسے۔۔۔۔۔۔۔(جاری)
|