تم تو انسانیت کے نام پر طمانچے کی طرح ہو،،،لوگ تمہارا
مسخ شدہ کردار دیکھ کر ،،،کسی کی
مدد تو دور کی بات،،،کوئی کسی کو اب بھیک بھی نہ دے گا،،،
فراز کے سامنے سلمان کسی مجرم کی طرح کھڑا تھا،،،کیسےانسان ہو تم،،،کس
قدرگھٹیا،،،شرم
نہیں آئی،،،کسی کی معصومیت کو یوز کیاتم نے،،،اس کی ہمدردی کو تم نےایسے
استعمال کیا،،،
ایسا توکوئی دشمن بھی نہیں کرتا،،
فرا ز کی ماں نے اسے ہائپر دیکھ کر اسے پیچھے کر دیا،،، لٹ می ٹاک ٹو
ہِم،،،مجھے تمہارا نام لیتے
ہوئے شرم آرہی ہے،،،حد کر دی تم نے،،،بولو،،،کتنےپیسے چاہیے
تمہیں،،،کتنے،،،تمہاری تو جیب
بھی بہت چھوٹی سی ہوگی،،،والٹ کبھی رکھا بھی نہ ہو گا،،،قابلیت تم میں اتنی
بھی نہیں کہ،،،
اپنے لیے کوئی قابلِ عزت نوکری ڈھونڈ سکو،،،
کیوں کیا تم نے یہ سب،،،کیا تم جانتے نہیں تھےکہ وہ آل ریڈی انگیجڈ
ہے،،،بولتے کیوں نہیں،،،
سلمان نے نظر اٹھا کر تینوں کو دیکھا،،،روزی کی ماں غصے میں سرخ ہو رہی
تھی،،،سلمان نے
نظریں جھکا لیں،،،
آپ لوگوں نے اتنے بہت سےالزام لگا دئیے،،،میرا تو کوئی وکیل بھی نہیں،،،کون
جواب دے گا میرا،،
ہاں یہ سچ ہے،،،روزی میڈم کا کوئی قصور نہیں ہے،،،یہ بھی سچ ہے کہ وہ معصوم
ہے،،،
پاکیزہ ہے،،،پاک ہے،،،مگر میرا ان سےکوئی بھی رشتہ نہیں،،،بس ،،،نوکر مالک
کے علاوہ،،،
میں قصور وار ہوں،،،لیکن میرےگناہ قابلِ معافی ہیں،،،میں اپنے کپڑے لے
لوں،،،اور پھر
کبھی بھی یہاں نہیں آؤں گا،،،آپ لوگوں کےبہت سےاحسانات ہیں مجھ پر،،،
فراز معنی خیز انداز میں مسکرایا،،،ہاں اب تو نہیں آسکو گے،،،اس کا انتظام
ہم نے خود کر لیا ہے،،،
گیٹ کھلا،،،اور پولیس موبائل اندر داخل ہو گئی،،،تینوں نے اک دوسرے کی طرف
دیکھ کر
مسکرانا شروع کردیا،،،ایس پی رینک کے پولیس آفیسر نے روزی کی امی کی طرف
دیکھا،،،
انٹی! کس نے چوری کی ہے۔۔۔۔(جاری)
|