یہ میری عادت ہے کہ میں، اچھے وقتوں اورتعیش کے زمانے میں
ممبران اسمبلی اور وزراء و دیگر بڑے لوگوں کے قریب سے بھی نہیں
گزرتا۔۔۔لیکن کبھی کبھار کوئی خیال دل میں آئے تو ان سے شیئر ضرور کرتا
ہوں۔۔آج جی بی کے وزیراعلیٰ مسٹرحفیظ الرحمان سے بھی ایک بات شیئر کرنے کو
جی چارہا ہے۔۔بقول مفتی نذیر کے ،مشورہ ِبسیار ہی سمجھ لیں۔
امریکہ شاید اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل
نہیں۔۔وجہ اس کی صرف یہ ہے کہ امریکہ نے آج سے ساٹھ سال پہلے اپنے ٹریفک
اور پارکنگ کے حوالے سے قانون سازی کی تھی اور ایک ماسٹر پلان بنا کر اس پر
عمل کیا تھا۔آج پوری دنیا ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل سے دو چار ہے اور
امریکہ میں ہر آفس اور پلازے اور پبلک ایریا میں پارکنگ پلیسز ہیں اور
ٹریفک کے حوالے سے امریکہ آسودہ ہے۔
جناب۔۔۔مسٹر حفیظ صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وزیراعلی ٰ ۔۔۔۔
گلگت بلتستان کے بے شمار مسائل میں ایک بڑا مسئلہ ٹریفک ، پارکنگ اور تنگ
روڑ کا ہے۔۔ جس کا مشاہدہ میں نے گزشتہ پانچ سال میں گلگت بلتستان کے تمام
شہروں اور مضافات میں بچشم خود کیا۔۔جناب وزیراعلٰی صاحب،آپ خود کبھی کسی
ٹیکسی میں شام ٹائم بازارکی طرف نکل کردیکھیے، آپ کو ٹریفک اور پارکنگ کی
حالت دیکھ کر بہت ہی افسوس ہوگا۔گلگت شہر اور اسکے تمام بڑے پلازوں، آفسوں
اور دیگر اہم مقامات میں پارکنگ ایریاز نہ ہونے کے ساتھ بازار ایریا میں
پبلک پارکنگ پلیس نہیں ہے۔۔۔اور این سی پی اور ڈبلنگ گاڑیوں کی بہتات دیکھ
کر اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ٹریفک ، پارکنگ اور تنگ روڑ بہت ہی خوفناک
مسائل بن چکے ہیں۔۔۔۔۔۔گلگت شہر، چلاس شہر، ہنزہ، استور سٹی، اسکردو، اور
گاہکوچ اس وقت بدترین ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل سے دوچار ہیں۔۔۔۔۔۔۔آپ
کسی اچھے ماہر ٹریفیکیات اور انجینئروں سے ایک ماسٹر پلان تیار کروائین اور
پھر اسی کے مطابق اسمبلی میں قانون سازی کریں۔اور ٹریفک کے حوالے سے جی بی
سیکرٹریٹ میں باقاعدہ ایک ڈیپارٹمنٹ قائم کرکے ایک سیکرٹری اس کے لیے الگ
تقرر کرنے کی ضرورت ہے۔اپنی کابینہ اور ممبران اسمبلی کو بھی اس کی اہمیت
مبذول کروائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر تیار شدہ ماسٹرپلان پر سختی سے عمل درآمد
کروایا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اپنے احباب سے کہوں کہ نوٹ کرلیا جائے۔۔۔۔۔آئندہ پانچ سالوں میں ٹریفک
گلگت بلتستان کا سب سے بڑا مسئلہ بن جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر یہ مسئلہ
اربوں کے بجٹ سے بھی حل نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضرورت اس امر کی ہے کہ آج
ہی اس سنگین مسئلہ کی طرف توجہ دی جائے۔۔۔۔۔۔۔۔
|