سلمان کو آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی ہے،،،کسی کو کچھ
نہیں پتا،،،حد ہے ویسے
عجیب انسان ہے،،،کوئی پروا ہی نہیں اسے کسی بات کی،،،روزی کا پارا ساتویں
آسمان کو
چھو رہا تھا،،،
افوہ بیٹا کیا ہوگیا ؟؟،،وہ کوئی یو۔ایس۔اےکا پریذیڈنٹ ہے،،،اس قدر
دھونڈمچی ہوئی ہے
روزی کی ماں نے بناوٹی ناراضگی کا اظہار کیا،،،
ماں تم نہیں سمجھو گی،،،وہ کس قدر لابالی ہوتا جا رہا ہے،،،روزی کاپارا
نیچے نہیں آرہا تھا
برکت سامنے نظرآیا،،،
ہاں کچھ پتا چلا اس الو کا،،،کس شاخ پر بیٹھا ہوا ہے وہ الو،،،برکت کو روزی
کی بات سمجھ
نہیں آئی،،،ماں کی غصیلی آنکھوں نے برکت کے چہرے کا طواف کیا،،،تو برکت صرف
انکار
میں سرہلا کر وہاں سے کھسک لیا،،روزی نےپلٹ کر ماں کی طرف دیکھا،،،تو
،،،ماں نے
چہرے کے تاثرات یک دم بدل لیے،،،روزی سوچ میں پڑ گئی۔۔
اس سے پہلے کہ روزی کچھ اور سوچتی،،،ماں نے وہاں سے کھسک جانے میں ہی عافیت
جانی،،،بیٹا!! میرےسر میں بہت درد ہے،،،میں ذرا آرام کرنے جا رہی ہوں۔۔۔
روزی نے تشویش سے ماں کی طرف دیکھا،،،میڈیسن لے لیجئے،،،
لے لی ہے بیٹا،،،بس آرام سے ہی اب آرام آئے گا،،،ماں نے وہاں سے دور جانے
میں ہی
عافیت جانی،،،روزی سوچ میں ڈوبی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی،،،
روزی اپنے کمرے میں آگئی،،،مگر اسے سکون نہیں آیا،،،ضرور کوئی گڑ بڑ
ہے،،،سلمان ایسا
غیر ذمہ دار انسان نہیں ہے،،،برکت کو پھر بھیجتی ہوں ندا کے گھر کی طرف،،،
ضرور کوئی نہ کوئی جواب ملے گا،،،یااللہ! رحم فرمانا،اس کی حفاظت کرناوہ
بہت قیمتی انسان ہے
ویسے مل جائے اک دفعہ،،،خبر تو میں اس کی ایسی لوں گی،،،پھر سانس بھی پوچھ
کر
لے گا،،،روزی کے چہرے پر معصوم سی مسکراہٹ نے اسے گلنار کردیا،،،
اس کا خیال ہی گلنار کر دیتا ہے،،،اس کا ساتھ کیا سے کیا بنا دے گا،،،روزی
کی نظر
برکت کے ساتھ ماں پرپڑی،،،برکت سہما ہوا سن رہا تھا،،،ماں دھمکی کے انداز
میں
کچھ کہے جارہی تھی،،،ماں توسونے گئی تھی ،،،اس نے حیرت سے خود کلامی کی،،،،
۔۔۔(جاری)
|