ابھی چند دن پہلے ہی کی بات ہے کہ میں نے اُسے موٹر سائیکل پر
فراٹے بھرتے دیکھا تھا۔ بیٹے کی پیدائش کی خوشی اُس سے سنبھالی نہیں جا رہی تھی۔ وہ
میری دوکان کے سامنے موٹر سائیکل سے تقریباََ اُڑتے ہوئے اُترا تھا
"پہلوان جی، تیس کِلو دیسی گھیو کے لڈو تیار کرنے ہیں۔ پیسے یعد میں دُوں گا"
اور آج وہ شاید رقم ہی ادا کرنے آ رہا تھا۔ دوکان کے باہر بیٹھے میں نے اُس کے موٹر
سائیکل کو دُور سے ہی دیکھ لیا تھا۔ پھر خدا جانے کہاں سے "بَو کاٹا" کا شور بلند
ہوا اور کب کانچ اور کیمیکل سے لیس ڈور اُس کے راستے میں تَن گئی۔ ذہن ماؤف ہو چُکا
ہے اور بس اتنا معلوم ہے کہ میں کانپتے ہاتھوں سے وَن فائیو مِلا رہا ہوں اور اُس
کا کٹا ہوا سر مجھے گھورے جا رہا ہے۔
|