پیار کیا تو ڈرنا کیا

جب پیار کیا تو ڈرنا کیا،،،یہ ایسا ٹریڈ مارک بن گیا ہے،،،جو ہر خاص و عام کی زبان
پر ایسے ہے،،،جسے یونیورسل تروتھ ہو،،،
ہم نے یہ سانگ بہت سن رکھا تھا،،،مگر کچھ دن پہلے ہی اسکی ویڈیو بھی دیکھ
لی،،،ہمارے دانشورانہ ذہن نے جو کچھ وہاں دیکھا،،،کچھ یوں سمجھ آیا کہ،،،

ابو حضور،،،شہزادہ ،،،ملکہ اور انار کلی تینوں موجود ہیں،،،سب اک تو بالکل فارغ،،
کوئی کام دھندا نہیں،،،ابا،،،بیٹے اماں ہونے والی بہو کامجرا دیکھ رہے ہیں،،،
فنکارا نہ قسم کا گھرانہ لگ رہا تھا،،،جو کہ شاہی گھرانہ کم شاہی محلے کی
ترجمانی ذیادہ کررہا تھا،،،

گھرکی ہونے والی بہو جو شہزادے کی محبت بھی ہے،،،یا پتا نہیں،،،کہ اس محبت کا
نمبر کون سا ہے،،،کیونکہ پوری فیملی کی کوئی بھی پرابلم نظر نہیں آرہی ہے،،،
بس سب مل کر ایسے بیٹھے ہوئے ہیں،،،جیسے کچھ عرصہ پہلے تک گھر بھر
میں ایک ہی ٹی وی ہوتا تھا،،،اور پورا خاندان اور آدھا محلہ مل کر ٹی وی کے
پروگرام دیکھا کرتے تھے،،،

بادشاہ،،،بیٹے،،،اماں جی کو نہ لائٹ،،،نہ گیس،،،نہ باورچی خانے،،،الغرض کسی بھی
قسم کی کوئی ٹینشن نہیں ہے،،،،
دکھی آتما والی انارکلی اس قدر دکھ میں بھی ایسےتیار ہو کر ٹھمک ٹھمک کر
گانا گا رہی تھی،،،جیسے پورا دن بیوٹی پارلرمیں گزار کر آئی ہو،،،
گا بھی رہی،،،ناچ بھی رہی،،،شہزادے کو لائن مار رہی،،،اور ساتھ ساتھ بادشاہ کو
دھمکیاں بھی دے رہی تھی،،،

بادشاہ کو غصہ تو بہت آرہا تھا،،،ہم ناچیز نے نوٹ کیا،،،اب پتا نہیں چل رہا تھا،،،
کہ غصہ کس بات پرآرہا تھا،،،اس لیے کہ وہ بادشاہ تھا جبکہ انار کلی لائن شہزادے
کو مار رہی تھی،،،
یا اس لیے کہ وہ ملکہ کے ہوتے ہوئے لہک لہک کر کیوں ناچے جا رہی تھی،،،
ملکہ کے سامنے شایدبادشاہ کو شرم آرہی تھی،،،

جب زمانہ آکسفورڈ جیسی یونیورسٹی بنانے میں مصروف تھا،،،جب ریل کےٹریک
دنیا کے فاصلوں کوکم کررہےتھے،،،دنیاتیزی سےنت نئی ایجادات کی جانب دوڑ
رہی تھی،،،جب بائیولوجی،،،فزکس،،،کیمسٹری آسمان کوچھونےکیلئےپرتول رہی
تھیں،،،ان باپ بیٹےکو مجرے سے فرصت نہیں تھی،،،
ناچ،،گانا،،عشق،،محبت میں ڈوبے ہوئے ہمارے حکمران آج بھی،،،ان ہی چکروں
میں لگے ہوئے ہیں،،،
دنیاِ اسلام آگ خو ن میں ڈوبی ہوئی ہے،،،

خیر چھوڑئیے،،،دنیا جائے بھاڑ میں،،،ہماری دنیا زندگی آج بھی،،،پیارکیا تو،،،راگ
آلاپ رہی ہے،،،آلاپے جاؤ،،،جب تک ،،،جگے گا نہ مومن،،،نہ بچے گی عزت،،،
نہ کوئی تن،،،نہ ہی من۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1253788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.