ذہنی صحت کا عالمی دن

دماغ اﷲ تعالیٰ کی بہترین تخلیق ہے اس دماغ کی بدولت ہی آج کا انسان نئی نئی ایجادات کرنے میں مصروف ہے ہمارا دماغ ایک مشین کے طور پر کام کرتا ہے یہ ہمارے پورے جسم کے نظام کو کنٹرول کرتا ہے اس لئے ہمیں اپنی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اپنی دماغی صحت کا بھی بھر پور خیال رکھنا چایئے اگر ہمارے دماغ میں کوئی خلل پیدا ہو گیا تو یقیناً ہم جسمانی طور پر بھی ناکارہ ہو جاتے ہیں۔دماغ خداوند کریم کا ایک انمول تحفہ ہے اس کی حفاظت کرنا ضروری ہے ۔
 

image


ہر سال 10 اکتوبر کو عالمی ذہنی صحت کا دن منایا جاتا ہے۔اس دن کو منانے کا آغاز 1992 سے کیا گیا جس کا مقصد یہ تھا کہ دنیا بھر کے لوگوں میں ذہنی صحت کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور ذہنی مرض میں مبتلا افراد سے بہتر رویہ روا رکھا جائے ۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 45 کروڑ سے زائد افراد کسی نہ کسی طرح ذہنی مرض کا شکار ہیں۔یوں تو دماغی امراض کئی قسم کے ہیں لیکن زیادہ تر لوگ ڈپریشن اور شیزوفرینیا کے امراض میں مبتلا ہیں۔ترقی یافتہ ممالک کی نسبت ترقی پذیر ممالک میں ذہنی مریضوں کی حالت ابتر ہے ان ممالک میں میں ذہنی مریضوں کی دیکھ بھال کا کوئی خاص بندوبست نہیں ہے۔اندازے کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں 85%تک دماغی امراض میں مبتلا افراد کے لئے علاج کی خاطر خواہ سہولتیں میسر نہیں ہیں دنیا بھر میں ذہنی مریضوں کی تعدا 15 کروڑ سے زائد ہے جب کہ پاکستان میں بھی5 کروڑ سے زائد افراد ذہنی امراض میں مبتلا ہیں افسوس کا مقام ہے کہ یہاں ذہنی مرض کو شرمندگی اور بدنامی کا باعث سمجھا جاتا ہے اور مریض کا علاج مقامی پیروں فقیروں سے کروایا جاتا ہے جس کے خطرناک نتائج نکل رہے ہیں اور مرض میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔

ہمارے ہاں ذہنی مرض کی جہاں کئی وجوہات ہیں وہیں چند سماجی اور معاشرتی طور پر بھی وجوہات موجود ہیں جن میں دہشت گردی،بدامنی،بے روز گاری،عدم تحفظ،غربت اور ٹوٹتا خاندانی نظام بھی اس کی ایک وجہ ہے یہ سب ایسے مسائل ہیں جو ایک عام آدمی کو ذہنی مریض بنا دیتے ہیں جس سے معاشرے میں اضطراب اور بے چینی جنم لیتی ہے ایسے میں جو افراد ان مسائل کا شکار ہوتے ہیں ان میں چڑچڑاپن اور غصہ لاحق ہو جاتا ہے اور ان میں کسی کو برداشت کرنے کی قوت ختم ہو جاتی ہے اگر بروقت صحیح علاج نہ کیا جائے تو وہ شخص ذہنی مریض بن جاتا ہے ۔گاؤں میں آج بھی لوگ ذہنی مریض پر کسی آسیب کا سایہ سمجھتے ہیں اور مریض کا علاج کروانے کے بجائے مختلف حیلے بہانے تلاش کرتے ہیں جس سے مرض میں ناگزیر اضافہ ہو جاتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مرض ناقابل علاج ہو جاتا ہے۔

ذہنی مریض بنانے میں سگریٹ نوشی،شراب نوشی ،نشہ آور اشیاء کا استعمال صرف ہماری جسمانی صحت کا دشمن ہے بلکہ یہ ہماری دماغی صحت کے لئے بھی انتہائی نقصان دہ ہے اس کے علاوہ تنہائی بھی ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے اکیلا شخص مختلف سوچوں میں گم رہتا ہے جس سے وہ ڈپریشن میں چلا جاتا ہے اپنے آپ کو مصروف رکھیں تاکہ آپ ایک صحت مند زندگی گزار سکیں دماغ کو جتنا استعمال کیا جاتا ہے اس کی کارکردگی میں اتنا ہی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے چاہے آپ پر بڑھاپا طاری ہو جائے آپ اپنے دماغ کا استعمال ضرور کریں اس سے آپ الزائمر جیسی بیماری سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ذہنی امراض سے بچاؤ کی چند تجاویز پیش خدمت ہیں۔
 

image

یاد رکھیں کہ ذہنی امراض کا علاج کرنے کے لئے دو طرح کے ماہر نفسیات ہوتے ہیں ایک کو ہم سائیکالوجسٹ کہتے ہیں جو مریض کی ہسٹری لینے کے بعد چند مفید تجاویز دیتا ہے جبکہ دوسرا ماہر سائیکاٹرسٹ کہلاتا ہے جو مرض کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے ادویات کا استعمال کرواتا ہے تا کہ اس مرض سے نجات حاصل ہو سکے ۔اگر جسمانی عوارض اس کی وجہ ہو تو پہلے کسی معالج سے مشورہ اور علاج کروانا ضروری ہوتا ہے۔

٭دماغی صحت کی بہتری کے لئے پزل حل کریں، مختلف گیم اور سوالات کے جواب دینے کی کوشش کریں۔
٭ چہل قدمی کو اپنا روزانہ کا معمول بنائیں اس سے دماغ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭ نئی نئی زبانیں سیکھنے کی کوشش کریں۔
٭ کتابیں پڑھیں ،باغبانی کریں۔
٭ چھ سے آٹھ گھنٹے اپنی نیند پوری کریں۔
٭سوشل میڈیا،ٹی وی،موبائیل اور کمپیوٹر کا استعمال صرف ضرورت کی حد تک ہی استعمال کریں ان کا بے جا استعمال ڈپریشن میں مبتلا کر دیتا ہے۔
٭صحت مند جسم اور دماغ کے لئے متوازن غذا کا استعمال کریں جن میں گوشت ،دودھ ،،دالیں،پھل اور سبزیاں شامل ہوں۔
٭ چھٹی والے دن اپنی فیملی کے ساتھ کسی پر فضا مقام اورپارک کا رخ کریں ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

We all care about keeping our brains healthy as we age. Unfortunately, with so much conflicting information, it’s difficult to know where to start. It’s even challenging to know what is “normal” when it comes to brain health.