صدیوں مردکی نفرت کی پن چکی میں پسی عورت پر قرآن نے
فیصلہ سنادیا کہ
” تم (مرد ) ان کے (عورت ) کے ليے لباس ہو اور وہ تمہارے ليے لباس ہیں۔“
میرے آقائے نامدار حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو بھی
تمدنی طور پر وہی مقام دیا جو مرد کو حاصل ہے آپ نے حجتہ الودع کے خطبہ
میں ارشاد فرمایا ۔
” عورتوں کے معاملہ میں خدا سے ڈرو تمہارا عورتوں پر حق ہے اور عورتوں کا
تم پر حق ہے۔“
یہاں بھی عورت کو مرد کے برابر اہمیت دی گئی ہے اور عورتوں پر مردوں کی کسی
قسم کی برتری کا ذکر نہیں ہے اس طرح تمدنی حیثیت سے عورت اور مرد دونوں
اسلام کی نظر میں برابر ہیں۔ اور دونوں کو یکساں اہمیت حاصل ہے۔
بہر صورت عورت کی شخصیت کے لاکھوں پرتیں ہیں۔۔۔۔۔۔کروڈوں پہلووں۔۔۔سقراط کے
دور سے لے کر آج تک عورت موضوع بحث ہے۔۔۔لیکن یہ بحث کبھی ختم نہیں
ہوگی۔کچھ خاطرات دل ملاحظہ ہوں۔
۱۔ ۲۰۱۸ سے سعودی عرب کی عورت کار چلاسکے گی۔
۲۔ مغرب کی عورت ایک طویل عرصے سے پبلسٹی/ اشتہار کے لیے استعمال کی جاتی
ہے۔لاکھوں کماتی ہے یا ان سے کمایا جاتا۔۔(آج کل مشرق میں بھی یہی صورت
حال ہے)
۳۔تھرپارکر کی عورت ایک سال سے ڈمپر ٹرک چلا کر معاشرے میں اپنا مقام بڑھا
رہی ہیں۔
۵۔ ہنزہ کی عورت فنڈائی پھتر(عمارت و دیوار بنانے والے) بنا کررزق حلال
کررہی ہیں۔
۶۔ دیامر کی عورت جنگل کی لکڑی اور چلغوزہ کاٹ کر پیٹ پوجا کررہی ہے۔
۷۔ استور کی عورت ٹنوں گھاس کاٹ کر شکم سیری کا سامان کررہی ہے۔
۸۔ دینی مدارس و جامعات کی لاکھوں معلمات(عورت) انتہائی کم معاوضے پر علم
کی روشنی پھیلا رہی ہیں
۹۔ کالج و یونیورسٹیوں کی فاضلات(عورت) بشکل ٹیچرو ملازمت خون جگر پی رہی
ہیں۔
۱۰۔دوسری جنگ عظیم کی عورت ایمبولنس کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتال اور ٹرک کی
ڈرائیور بن کرمحاذ جنگ پر فوجیوں کو سامان پہنچاتی رہی۔
۱۱۔ لاکھوں نرسیں اپنے نرم ونازک ہاتھوں سے کروڈوں مریضوں کو انجکشن لگاتی
ہیں اور بہتوں کی ہوس کا شکار بنتی ہیں۔۔۔
۱۲۔عورت ستی،ونی ۔ کاروکاری اور وٹہ سٹہ کا بھینٹ چڑھ کر نسلوں کو بچاتی ہے
اور خاندانیں محفوظ رہتی ہیں قتل و غارت سے۔۔۔
۱۳۔ ہیرا منڈی کی عورت جسم بیچ کر روٹی کھاتی ہے۔
۱۴۔ بلتستان کی عورت زمین چیر کر فصل پیدا کرتی ہے۔
۱۵۔استقبالیہ کی عورت مسکراہٹ سے کسٹرومر(گاہک) بڑھاتی ہے۔
۱۶۔ ادب (شاعری ونثر) میں عورت کے اعضاء واندام اور ناز و نخرے بِکتے ہیں۔
۱۷۔عورت ماں بن کر نسل بڑھاتی، بیوی بن کر محبت مہیا کرتی،بہو بن کر ظلم
سہتی ہے۔
۱۸۔عورت ہی ہے جو خونی رشتے چھوڑ کر غیروں کے گھر آباد کرتی ہے۔
۱۹۔عورت ہزار ظلم و ستم بھی سہہ کر مسکرادیتی ہے۔
۲۰۔عورت مشکل میں گولی کھانے کے لیے اپنا سینا آگے کرتی ہے۔اور اپنے چاہنے
والوں پر جان نچھاور کرتی ہے۔
۲۱۔ عورت باپردہ ہو تو زینتِ درونِ خانہ ہے۔
۲۲۔عورت بے پردہ ہو تو حسن بازار ہے۔
۲۳۔ عورت محبت کرے تو شہر بستے ہیں۔
۲۴۔ عورت نفرت کرے تو بستیاں اُجڑ جاتیں ہیں۔
۲۵۔ عورت جتنی سمپل ہے اسے لاکھوں گناہ پیچیدہ ہے۔
۲۶۔ عورت کے ہزاروں جھوٹے روپ ہیں تو لاکھوں سچے روپ بھی ہیں۔
۲۷۔ عورت سے بڑا دوست بھی کوئی نہیں ہوسکتا اور دشمن بھی۔
۲۸۔ عورت غزوات النبی ﷺ میں غازیان و شہیدان اسلام کے زخموں کو مرہم پٹی
بھی کرتی رہی اور پیاسوں کو پانی بھی پلاتی رہی۔
۲۹۔ عورت دلوں اور ذہنوں کو سکون بھی بخشتی ہے۔
۳۰۔ عورت اطمینان قلبی اور سکون ذہنی کو غارت بھی کرتی ہے۔
۳۱۔عورت کی تخلیق تکمیلِ آدم کے لیے کی گئی ہے۔
۳۲۔ عورت کو ابنِ آدم نے تکمیلِ خواہشات کے لیے استعمال کیا۔
۳۳۔ عورت کی فطر ت میں ہی حسن و جمال اور محبت و مودت ہے یعنی’’ وومن از
نیچرل بیوٹی ‘‘
عورت کی ہزاروں شکلیں و صورتیں اور کیفتیں بیان کی جاسکتی ہیں سردست ان چند
جملوں پر گزارہ کیجیے۔۔۔۔لاریب! وجودزن سے ہےتصویرکائنات میں رنگ۔
عورت جس شکل میں بھی ہو اور جس رُوپ میں بھی ہو، بہر حال سیلوٹ اور سلام کے
قابل ہے۔۔سلام_اے_بنت_حواؑ۔۔۔۔
عورت کو ہر رُوپ میں اور ہر رُوپ کی عورت کو عزت ومرتبہ دینے والا فقط اور
فقط ’’ میرا نبی ﷺ ‘‘ فداہ ابی و امی ہے۔۔۔تو
احباب کیا کہتے ہیں۔۔۔۔؟ |