گودام پارا کے مسلمانوں پہ جو گزری !

عطاءاللہ نور اسلام برماکے ضلع سٹوے(sittway)کے ایک گاؤں "گودام پارا" سےہیں۔بیس سالہ طالب علم اچھی خاصی اردو لکھ پڑھ لیتے ہیں۔گذشتہ چند ہفتوں سے میرے ساتھ رابطے میں ہیں کچھ دن قبل ان کا ٹیکسٹ پیغام آیا کہ "آپ کو چند تصاویرواٹس ایپ پہ بھیجی ہیں دیکھئے اور اندازہ کیجئے کہ ہم کن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں!۔۔

گودام پارا چاروں طرف سے ناریل کے پیڑوں میں گھرا ہوا خوبصورت گاؤں ہے ۔چنددن قبل بدھ مت کے پیروکار سینکڑوں دہشت گرد بلوائیوں نے اچانک گاؤں پرحملہ کردیا،پورے گاؤں کو آگ لگادی،بچوں ،بوڑھوں،عورتوں سمیت جو بھی ہاتھ لگامارڈالاگیا ،جوان بچیوں کی عزتوں کو تارتارکیاگیا۔انتہائی بیدردی سے قتل عام کیاگیا ۔صرف وہی لوگ جان بچانےمیں کامیاب ہوئے جو بروقت بھاگ کر جنگل میں جاچھپے ۔دہشت گردوں نے پوری تسلی سے اپنا کام کیا اور کیوں نہ کرتے کہ فوج اور پولیس بھی تو انہی کا ساتھ دیتی ہے۔بلوائیوں نےقتل عام کے بعد ساری لاشیں اکٹھی کرکہ آگ میں پھینکیں اور بڑے آرام سے واپس چلےگئے۔اسکے بعد پولیس اور فوج نے آکر گاؤں کا کنٹرول حاصل کیا بکھرے ہوئے لوگوں کو اکٹھا کیا ان کے موبائل چیک کئے ،تمام دردناک تصاویر اور ویڈیوز ڈیلیٹ کیں اور سخت وارننگ دی کہ اگرکسی کے پاس ایسی کوئی تصاویر یا ویڈیوز ملیں تو اچھا نہیں ہوگا۔گویا مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے! چار دن پورے گاؤں پہ فوج کا پہرہ رہا ،اور چوتھے روز فوج نے مردوں کی جلی ہوئی تمام ہڈیاں اکٹھی کرکہ گاڑی میں ڈالیں اور ایک بار پھر بچے کھچے لوگوں کو دہشتگردوں کے رحم وکرم پہ چھوڑ کر پچھلے اندوہناک واقعے کے تمام ثبوت ختم کرکہ رفوچکر ہوگئے۔ ابھی میں نے یہ تحریر یہیں تک لکھی تھی کہ عطاءاللہ کا دوبارہ میسج آیا ہے کہ آج 09/10/17کو دو سو مسلمان جو تنگ آکر اپنا گھربار ذمین جائداد چھوڑ کر سمندر کے راستے بنگلہ دیش ہجرت کررہےتھے,بیچ سمندرکشتی ڈوب جانے سے شہید ہوگئے ہیں۔ اناللہ واناالیہ راجعون !!

اس سے آگے کچھ لکھنے کی مجھ میں ہمت نہیں ! آج ہر مسلمان برما کے مسلمانوں کی بدترین حالت سے اچھی طرح آگاہ ہے ، بس ہمیں اب ایک قدم آگے بڑھ کر خود کو بھی اور اپنی حکومت کو بھی بطور "ایٹمی قوت"عالم اسلام اور بالخصوص برماکے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کا احساس دلاناہوگا،تاکہ کل روزمحشرہم اللہ کے حضور شرمندگی اور رسوائی سے بچ سکیں ۔اللہ تمام مجبور مظلوم مسلمانوں کی مدد فرمائے اور انکے لئے آسانیاں پیدافرمائے۔آمین

Shahid Mushtaq
About the Author: Shahid Mushtaq Read More Articles by Shahid Mushtaq: 114 Articles with 87173 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.