تعلیم نسواں کی اہمیت

 ہمارے معا شرے کی بد قسمتی ہے کہ جب بھی کسی جگہ پے عورت کا نام آتا ہے تو ہمارے ذہن میں فورا اس کی تصویر اک گھر میں کام کرنے والے ریموٹ کی بن جاتی ہے اور اس سے اک ایسی مشین کا تصور ذہن میں آتا ہے جس کا کام صرف گھر کا کام کاج ،گھر کے مردوں کی خدمت اور بچوں کی پروش کرنا ہے۔جبکہ عورت کا کام صرف اور صرف گھر کا کام کاج نہیں ہے بلکہ اس کی ہمارے معا شرے میں اور بھی بہت سی ذمہ داریاں ہیں جن کو پورا کرنے کے لئے ہمارے معا شرے کی عورتیں بہت اہم فعال ادا کر سکتی ہیں اک صحت مند معا شرے میں عورت کو اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقہ سے پوری کرنے کے لئے اور عورت کو اپنا مقام پیدا کرنے کے لئے تعلیم یا فتہ ہونا بہت ضروری ہے۔بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ صحت مند اور مہذب کی تشکیل تعلیم نسواں کے بغیر نا مکمل ہے تو بے جاہ نہ ہو گا۔یہ ہی نہیں بلکہ اس کے بغیر مہذب اور صحت مند معا شرے کی تشکیل نا ممکن ہے۔اتنی اہم ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے ہمارے معاشرے کی عورتوں کا تعلیم کے زیور سے بہرہ ور ہونا بہت ضرو ری ہے۔تاکہ آنے والے وقت میں اک کامیاب معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکے۔جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ :ہر کامیاب مرد کے پیچھے اک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے:اس قول سے معاشرے میں اک عو رت کی قدر و منزلت واضع ہوتی ہے۔اور اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اک مرد کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے اک کامیاب عورت کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے ۔آج کے دور اور معاشرے میں اگر دیکھا جائے تو خواتین کی ذمہ داریوں میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔اک عورت کو گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے مختلف میدانوں میں بھی اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔یہی وجہ ہے کے آج اک عورت گھر کی خانہ داری سے لیکر جہا زوں کو اڑانے تک اپنا لوہا منوار ا راہی ہیں۔لہذا اک عورت کے اندر پائی جانے والی ان قدرتی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے اور ان کے بہتر مصرف کے لئے ضروری ہے اس عورت کو بھی مردوں کی طرح تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جا ئے۔اور اس کو بھی اپنے اندر چپھے جو ہر کو دیکھانے کے لئے پورا پورا موقع فراہم کیا جا ئے۔تعلیم انسان کو بہترین زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھاتی ہے یہی وجہ ہے کہ اک تعلیم یا فتہ گھرانے کا معیار اک غیر تعلیم یافتہ اور جاہل گھرانے سے بہتر ہوتا ہے۔ اک عورت کا کردار وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے پہلے بیٹی پھر بہن پھر بیوی اور پھر ماں۔یہ سب اک عورت کے مختلف روپ ہوتے ہیں اور اس کے ہر روپ اور کردار میں اس کی ذمہ داریا ں بھی بدلتی رہتی ہیں اور وقت کے ساتھ ان ذمہ داریوں میں اضافہ بھی ہوتا جاتا ہے۔ایک تعلیم یافتہ عورت اپنی ان ذمہ داریوں اور کرداروں کو ایک غیر تعلیم یافتہ عورت کی نسبت بہتر طور پرنبھا سکتی ہے۔ایک عورت کو اپنے گھر کو جنت نظیر بنانے کے لئے اس کی تعلیم و تربیت اس کے قول و فعل اور کردار پر اثر انداز ہونا ہوتا ہے ایک عورت نے اپنی آنے والی اک نسل کی تربیت کرنی ہوتی ہے اپنے بچوں کو اچھا شہری بنانے کی سب بڑی ذمہ داری اک عورت پر ہی ئائد ہوتی ہے اور اس میں ایک عورت کا ماں کی صورت میں بہت اہم کرد ار ہوتا ہے۔ تخلیق کا ئنات سے لیکر اب تک ہر دور میں انسانی معاشرے میں تعلیم و تربیت کی ضرورت شدت سے محسوس ہوتی رہی۔ دنیا کے معرض وجود آتے ہی اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس جانے لگی کہ ایک مہذب معا شرے کی تشکیل کے لئے انسان کے زندگی گزارنے کے کچھ قوا ئدو ضوابط ہونے چا ئیے جن کی روشنی میں ہی انسان اپنی زندگی گزارے ۔ اور یہ سب اس وقت کے لہذا سے انسان کو تعلیم و تربیت کے بغیر نا ممکن رہا۔اسی ضررت اور اہمیت کے پیش نظر طلوع اسلام کے وقت ہمارے نبیﷺ نے اس کی اہمیت کو بھانپتے ہوئے فرنایا،علم حا صل کرو خواہ تمہیں چین ہی کیو ں نہ جانا پڑے آپ ﷺ کے کے اس فرمان سے تعلیم کی اہمیت میں اور بھی زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے ۔اور اپ کے اس فرمان کا اشارہ آج کے اس ترقی پذیر دور کی طرف تھا شائد۔کیونکہ آج کے دور سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا وی تعلیم اور جدید ٹیکنالو جی کی ریسرچ میں اس وقت چین کا کوئی ثا نی نہیں ہے لیکن آپﷺ نے آج سے چودہ سو سال پہلے اس کی طرف اشارہ فرما دیا تھا۔ایک مسلمان ہونے کی حثیت سے جہاں آج کے دور میں دینی تعلیم ضروری ہے وہاں ہمیں دنیاوی وتعلیم کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اس وقت جدید دنیاوی سے بھی افادہ حاصل کرنا اس وقت کی اہم ضرورت ہے۔آج کے اس برق رفتار دور میں ترقی کی منازل برق رفتاری بغیر مردو زن جدید تعلیم حا صل کیے طے کرنا ناممکن ہے۔دنیا کی تا ریخ بتاتی ہے کہ مسلمانوں نے اپنے دور میں مختلف میدانوں میں بہت سے کا رہائے نمایاں سر انجام دیے اور انہیں کی بدولت آج کے اس جدیددورکی بنیاد قرار دیا جائے توبے جاہ نہ ہوگا۔ہما رے اسلام میں اس بات کی کوئی تفریق نہیں کہ تعلیم صرف مرد حاصل کریں بلکہ ہمارے نبی ﷺنے تو فرمایا ہے کہ ۔۔ترجمہ علم حا صل کرنا ہر مرد اور عو رت پر فرض ہے۔اس فرمان سے ثابت ہوتا ہے کہ مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں پہ بھی علم حا صل کرنا فرض عیں ہے۔اور اسلام میں عورتوں کے لئے بھی علم حا صل کرنا اتنا ضروری قرار دیا گیا ہے جتنا کہ مردوں کے لئے ہے اک انسان کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ ماں کی گود سے شروع ہو کر مختلف حالات میں تا دم آخر تک جاری رہتا ہے۔ماں کی گود انسان کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے اور اسی سے اس کی آنے والی زندگی کی بنیاد رکھی جاتی ہے اور اسے زندگی گزارنے کے گر سیکھنے کا موقع میسر آتا ہے اک تعلیم یا فتہ ماں اک غیر تعلیم یا فتہ ماں کی نسبت اپنی اولاد کی بنیاد بہتر طریقہ سے رکھ سکتی ہے ماں اور استاد کی تربیت کا انساں کی زندگی ہر بہت گہرا اثر ہوتا ہے اور یہی تربیت اس کی آنے والی زندگی کے تمام مراحل پر اثر انداز ہوتی ہے-

Bakhat Bedar Gilani
About the Author: Bakhat Bedar Gilani Read More Articles by Bakhat Bedar Gilani: 6 Articles with 4909 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.