حسنہ قسط نمبر 59

“ اچھا اب میں چلتی ہوں۔ کافی رات ہو گئی وہ دونوں بھی آتے ہوگے ماضی کی باتوں میں ٹائم کا پتہ ہی نہیں چلا کیسے گزر گیا۔ “
شازمہ نے اجازت چاہتے ہوئے کہا۔
نائلہ کچھ کہنے ہی والی تھی کہ فون کی گھنٹی بج اٹھی ۔
“ یہ اس ٹائم کس کا فون آگیا ؟“ نائلہ نے وال کلاک کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو رات کے دو بجا رہی تھی۔
“ اسلام و علیکم! آنٹی ماما آپ کی طرف ہے انکا فون نہیں لگ رہا والی بابا نے کہا وہ آپکی طرف آئی تھی۔“ والی نے ایک سانس میں جلدی جلدی سب کہہ دیا۔
“ ہاں بیٹا وہ یہی ہے۔ سب خیریت ہے نا ؟ “ نائلہ نے فکرمندی سے پوچھا۔
“ جی آنٹی سب خیریت ہے آپ پلیز ماما سے بات کروا دیں۔ “ نائلہ شازمہ کی طرف فون بڑھا دیتی ہے جسے جلدی سے پکڑ کر شازمہ نے کان سے لگا لیا۔ اسے بھی تشویش ہو رہی تھی کچھ نا کچھ گڑ بڑ ضرور ہے ورنہ والی نے آج تک اسے یوں فون نہیں کیا تھا اگر کوئی بات ہوتی بھی تو وہ اسکے گھر آنے کا انتظار کیا کرتا تھا۔
“ ہیلو! والی بیٹا سب ٹھیک ہے نا ؟ “ شازمہ نے جلدی سے پوچھا۔
“ ماما کچھ نہ پوچھیں بس جلدی سے ہسپتال آجائیں میں ایڈریس دے رہا ہوں نوٹ کرلیں۔ “
“ ہاسپٹل تم ٹھیک تو ہونا؟ “ شازمہ نے نائلہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا اور وہی صوفے پر بیٹھ گئی۔
“ جی ماما میں ٹھیک ہوں آپ بس جلدی سے آجائیں۔ “ والی نے ایڈریس نوٹ کروا کر کال کٹ کردی۔
“ یا اللہ خیر “ نائلہ کے منہ سے نکلا اور وہ دونوں دیے گئے ایڈریس پر جانے کے لیے نکل پڑیں۔
والی کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اسکے دل کو کیا ہو رہا ہے جیسے کوئی سب سے قیمتی چیز کھو چکی ہو یہ کیسی بے چینی تھی، اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا اسکا دل ٹھیک نہیں تھا مسلسل بے چین ہوئے جا رہا تھا ۔ وہ آئی سی یو کے باہر چکر کاٹے جا رہا تھا جب کوئی نرس باہر آتی بھاگ کر حسنہ کا پوچھتا وہ خود اپنے روئے پر حیران تھا کہ وہ کسی کے لئے اتنا فکر مند بھی ہو سکتا ہے ؟
وہ سر پکڑ کر وہیں بیٹھ گیا۔
“ والی بیٹا کیا ہوا حسنہ کہاں ہے ؟ حسنہ ٹھیک تو ہے نا ؟ “ شازمہ نے آتے ہی والی سے پوچھا اس نے جب چہرا اوپر کیا تو اسکی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگی تھی لال سرخ ہو رہی تھی۔
“ کیا ہوا حسنہ کو ؟ “ نائلہ نے والی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا، اور اسکے پاس وہیں بیٹھ گئی۔ شازمہ کی سمجھ نہیں آرہی تھی وہ بیٹے کو کیا حوصلہ دے وہ خود پچھتاوے کی آگ میں جل رہی تھی۔ اسنے تو ابھی حسنہ سے معافی مانگنی تھی۔
“ ابھی کچھ نہیں پوچھے آنٹی پلیز میں ابھی کچھ نہیں بتا سکتا۔ “ والی نے سنجیدگی سے رک رک کر کہا۔ اتنے میں نرس آئی سی یو سے باہر آتی دیکھائی دی والی جلدی سے نرس کی طرف لپکا۔(جاری ہے )

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 201604 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More