سابق دور حکومت کو پاکستان کی ناکام ترین دور کہا جاتا ہے
جس میں آصف زرداری اور ان کی جماعت کی بری کارکردگی نے جہاں تمام شعبوں کو
متاثر کیا وہیں پر معیشت کا بھی جنازہ نکال دیا اس دوران آئی ایم ایف سے
قرضوں پر قرضے لئے گے اور اداروں میں مس منیجمنٹ کی وجہ سے برا حال ہو
گیابعد ازاں انتخابات ہوئے جس میں عوام نے مسلم ن کو ووٹ دے کر منتخب کیا
اس دوران مسلم لیگ کی حکومت نے سب سے زیادہ جس چیز پر زور دیا وہ ملکی
معیشت تھی اسحاق ڈار نے آتے ہی عوام کو ایسا نچوڑا کی بے چاروں کی چینخیں
ساری دنیا نے سنی خیر یہ پاکستانی عوام ہے سب کچھ سہہ لیتی ہے بعد ازاں
ملکی معیشت کو مشکلات سے نکالنے کے لئے آئی ایم ایف کے پروگرام سے استفادہ
حاصل کیا گیا یہ الگ بات ہے کہ اس استفادے میں جناب وزیر خزانہ نے کتنا
استفادہ حاصل کیا ان کے اس استفادے کو آج کل ہم ہر دوسرے تیسرے دن دیکھ بھی
رہے ہیں اتنے سارے امتحانات کے بعد بھی عوام کے لئے امتحانات ختم ہونے کا
نام نہیں لے رہے وجہ کیا ہے ؟وجہ ہے کرپشن اس ملک میں ہر آنے والی حکومت
جانے والی کو کرپٹ چور ڈکیت اور کیا کچھ نہیں کہتی لیکن جیسے ہی اقتدار میں
آتی ہے سب وہی کام جو سابق حکومت کے کھاتے میں ڈال رہی ہوتی ہے خود شروع کر
دیتی ہے اور صدقے جاؤں ان لوگوں پر جو اتنی پڑی چوری پکڑے جانے پر بھی ان
کا دفاع کر رہے ہیں ایسے ہی لوگ قیام پاکستان سے پہلے ہندؤں کے طرف دار تھے
سوال یہ ہے کہ کیا کوئی عام آدمی جس پر کوئی بھی چھوٹا موٹا کیس ہو وہ
عدالتی فیصلے کے خلاف کوئی بات کر سکتا ہے اس کا صاف سا جواب ہے کہ نہیں تو
پھر ملک کے سب سے بڑی عدالت کے فیصلے کو اگر کوئی نہ مانے تو اس کا کیا
علاج ہے؟ ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں جو اپنے ذرا سے فائدے کے لئے ملک کو بیچنے
سے نہیں کترارتے آج پوری قوم مخمصے کا شکار ہے کہ ان کا کیا بنے گا ان کے
لئے جواب ہے کہ ایسے لوگ کچھ بننے دیں گے تو بنے گا ستر سالوں سے ہم آنے
والے کو رہبر اور جانے والے کو چور کہتے آئے ہیں ن لیگ کے چار سوا چار سالہ
دور ِ حکومت میں پاکستان کا سالانہ تجارتی خسارہ 20ارب ڈالر سے بڑھ کر
32ارب ڈالر ہوچکا جبکہ غیرملکی قرضوں کا حجم 52ارب ڈالر سے بڑھ کر 82ارب
ڈالر تک پہنچ گیا۔ ن لیگ کی جعلی مصنوعی معیشت کے رنگین غبارے سے کسی بھی
وقت ہوا نکل کر یہ پوچھ سکتی ہے مجھے کیوں نکالا؟غیرملکی قرضے 75 ارب ڈالر
سے بڑھ کر82 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جبکہ ملکی بنکوں سے بھی حکومت نے 15ارب
ڈالر قرضے حاصل کر رکھے ہیں بڑھتے ہوئے قرضے پوچھ رہے ہیں مجھے کیوں
نکالاآئندہ چند ماہ میں پاکستان نے صرف سود کی مد میں عالمی مالیاتی اداروں
کو اتنی ادائیگی کرنی ہے کہ بیچارہ روپیہ بری طرح لڑکھڑا جائے گا جس کے
نتیجہ میں آنے والا مہنگائی کا طوفان آئے گا اور یہ طوفان ایسا ہو گا جو ن
لیگ کی کشتی میں بہت بڑا سوراخ کرئے گا اور شاید وہی وہ سوراخ ہو گا جس میں
سے کئی موسمی چڑیا اڑ کر کسی اور ٹہنی پر بیٹھ جائیں گی اور پوچھیں گی مجھے
کیوں نکالا اور اس کے بعد کے حالات وہی ہوں گے جو اس سے پہلے سابق صدر مشرف
کے دور میں ہوئے تھے اس کے بعد وہی حالات آصف زرداری کے دور میں بھی سامنے
آئے ان میں سے ایک کو آٹے کی بحران نے ڈبویا اور دوسرے کو لوڈ شیڈنگ نے اب
تیسری باری ہے شاید اس بار ن لیگ کو مہنگائی طوفان ڈبو دے ن لیگ کے لئے
دہرا عذاب ہے ایک تو معیشت اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ہے دوسرے ان کی تام
اعلیٰ قیادت اور ان کے قریبی رفقاء پانامہ کے ہنگامے کی موجوں سے لڑ رہے
ہیں تب تک یہ شاید ہی کنارے لگ سکیں اسی صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے جو
پوزیشن نظر آرہی ہے وہ بلا شبہ پی ٹی آئی کے حق میں ہے مگر یہاں بھی حالات
اتنے اچھے نہیں ہیں کیونکہ پاکستانی عوام اب جان چکی ہے کہ سیاست دان اپنی
سیٹ کی خاطر گھونسلہ تبدیل کرنے میں دیر نہیں لگاتے اس لئے شاید سیٹ کی
خاطر پی ٹی آئی میں جانے والوں کو وہ کچھ نہ مل سکے جس کی وہ توقع کر رہے
ہیں یہاں پی ٹی آئی کے لئے دہرا عذاب ہے پہلا یہ کہ دوسری جماعتوں کے موسمی
لوگ اس میں آ تو رہے ہیں اور خیر سے وہ لوگ بااثر اور مالدار بھی ہیں ایسے
میں پی ٹی آئی کو وہ کارکن جو پچھلے کئی سالوں سے ظلم ،جبر ،غربت افلاس ،اور
لاقانونیت کے لئے لڑ رہا ہے اس کے جذبات کو ایسی ٹھیس پہنچی ہے جس کا اگر
بروقت مداوا نہ کیا گیا تو شاید ایک بار بھر سے خان صاحب کو اقتدار میں آنے
میں وقت لگ جائے اس کے لئے ن لیگ پوری طرح متحرک ہے اور پی ٹی آئی سے ایسے
لوگوں کو چن، چن کر سامنے لا رہی ہے اور اس موقع کو کیش کرنے کے چکر میں ۔اب
پاکستان میں کشکول توڑنے اور آئی ایم ایف سے جان چھڑانے کی باتیں کرنے والے
نظر نہیں آ رہے اور ایک بات طے ہو گئی ہے کہ ان کے جو بھی سنہری کارنامے
تھے وہ ان کی اپنی دولت کے لئے تھے پاکستان کے لئے یا یہاں کی عوام کے لئے
اس میں کچھ بھی نہیں تھا شاید یہی وجہ ہے کہ ایک عام آدمی جہاں پہنچنے میں
زندگی لگا دیتا ہے وہاں پہنچنے میں ہمارے وزیر خزانہ نے صرف چند سال لگائے
ایسی کون سی گیدڑ سینگی تھی انکے پاس کے لاکھوں سے اربوں میں پہنچ گئے ،لیکن
اب نہیں اب کی بار جو احتساب شروع ہو اہے قوی امید ہے کہ اس میں بہت سے
کردار سامنے آئیں گے اور ہمارے وطن کو لوٹنے والے ضرور ذیل و رسواء ہوں گے
ایک بار بے رحم احتساب ہو گیا تو پھر شاید پاکستان کو ایشین ٹائیگر بننے سے
کوئی بھی نہ روک سکے اور اس کے بعد شاید ہمارے حاکموں کو بھی پتا چل جائے
کہ مجھے کیوں نکالا۔ |