بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی اور الشریعہ اکیڈمی کے تربیتی ورکشاپ پر تجزیاتی نیوز رپورٹ

سرخیاں
بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کو اقوام عالم نے بین الاقوامی قانون برائے تحفظ انسانیت کا علمبردار قراردیا ہے۔ریٹو اسٹاکر
بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی دنیا بھر میں رنگ و مذہب کے بجائے انسانیت کی بنیادوں پر کام کرتی ہے۔ڈاکٹر معصوم یاسین زئی
یونیورسٹیوں اور دینی جامعات میں بین الاقوامی قانون انسانیت نہیں پڑھایا جاتا۔ ڈاکٹر محمد منیر
بین الاقوامی قانون انسانیت پر سب سے زیادہ اسلام نے زور دیا ہے۔ ڈاکٹر محمد مشتاق
اس قسم کے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد گلگت بلتستان میں بھی کیا جانا چاہیے۔ امیرجان حقانی

ڈاکٹر محمد منیر، ڈاکٹر مشتاق، ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی اور امیرجان حقانیؔ تربیتی ورکشاپ کے دوران محو گفتگو ہیں۔۔فوٹو

بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کو اقوام عالم نے بین الاقوامی قانون برائے تحفظ انسانیت کا علمبردار قراردیا ہے۔بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی دنیا بھر میں رنگ و مذہب کے بجائے انسانیت کی بنیادوں پر کام کرتی ہے۔یونیورسٹیوں اور دینی جامعات میں بین الاقوامی قانون انسانیت نہیں پڑھایا جاتا۔ بین الاقوامی قانون انسانیت پر سب سے زیادہ اسلام نے زور دیا ہے۔ اس قسم کے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد گلگت بلتستان میں بھی کیا جانا چاہیے۔ ١٧ اکتوبر ٢٠١٧ کومارگلہ ہوٹل اسلام آباد میں بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی پاکستان اور بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد کاذیلی ادارہ الشریعہ اکیڈمی کے اشتراک سے ''اسلام اور بین الاقوامی قانونِ انسانیت'' کے عنوان سے ایک تربیتی کورس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔اس تربیتی کورس میں پاکستان کے چاروں صوبوں بشمول کشمیر و گلگت بلتستان کے علاوہ ایران، افغانستان، بنگلہ دیش کے اسکالرز اور یونیورسٹیوں اور کالجوں کے پروفیسروں نے بطور مندوبین شرکت کی۔ بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی پاکستان کے فوکل پرسن ڈاکٹر ضیا اللہ رحمانی نے تمام مندوبین کو ویلکم کیا۔افتتاحی نشست سے تمہیدی کلمات بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی پاکستان کے سربراہ ریٹو اسٹاکرادا کیے جبکہ خصوصی خطاب بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی صاحب نے کیا۔ریٹواسٹاکر نے تمہیدی خطاب میں کہا بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کو اقوام عالم نے بین الاقوامی قانون برائے تحفظ انسانیت کا علمبردار قراردیا ہے۔ بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی دنیا بھر میں مسلح تصام اور داخلی و بیرونی تنازعات و انتشارات سے متاثر ہونے والے افراد و اشخاص اور فیملیز کو خالصتا انسانی بنیادوں اور قدروں پر تعاون کرتی اور امداد بہم پہنچاتی ہے انہوں نے مزیدکہا کہ مسلح ہنگاموں اور لڑائیوں سے گریز کرنے والے شہریوں کا مکمل تحفظ کرنا، لاپتہ افراد(مسنگ پرسنز)کی تلاش کرنا اور ان تک رسائی حاصل کرنے کے بعد ان کی رہائی کے لئے قانونی معاونت فراہم کرنا اور ان کے گھر والوں کے ساتھ پیغام رسانی کا فریضہ انجام دینا ، دنیا بھر میں جنگی قیدیوں اور حبس بے جا میں رکھے جانے والے افراد تک رسائی حاصل کرنا اور ان سے ملاقات کرکے ان کے متعلق تفصیلات ان کے ملکوں اور خاندانوںکو پہنچانا اور ان کی رہائی میں انٹرنیشنل قانون کی روشنی میں جائز معاونت، ہجرت اور ناگہانی آفات کی وجہ سے بچھڑے خاندانوں میں باہمی روابط کی بحالی پر کام کرنا، شعبہ صحت کے حوالے بھی خدمات انجام دینا ہے۔ مصیبت زدہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ڈاکٹرز اور دوائیاں پہنچانا اور بالخصوص معذور افراد کے لیے کام کرنا،دنیا بھر میں انسان کی بنیادی ضروریات بالخصوص صاف پانی مہیا کرنا،صحت بخش خوراک اور مناسب رہائش و صفائی کا بندوبست کرنا ، مسلح جنگوں اور تصادمات کی وجہ سے جنگی باقیات بالخصوص زہریلے مواد اور بارودی اثرات میں کمی اور خاتمہ کے لیے کردار ادا کرناہے۔ بطور صدر مجلس خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی دنیا بھر میں رنگ و مذہب کے بجائے انسانیت کی بنیادوں پر کام کرتی ہے۔ میری ہمیشہ یہی گزارش ہوتی کہ اس کے امور میں معاونت کی جائے اور اس کو ہر سطح پر پرموٹ کیا جائے اور ملکی سطح پر اس کی ترویج و تنفیذ کو یقینی بنایاجائے۔ پروفیسر ڈاکٹر منیر احمد نائب صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی و ڈائریکٹر الشریعہ اکیڈمی نے نمائندہ خصوصی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس و جامعات اور سرکاری و پرائیوٹ یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی قوانین انسانیت اور آداب القتال پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔زیادہ زور عبادات ومعاملات اور اسلامک بینکنگ پر دی جاتی ہے لیکن ایک انٹرنیشنل مسئلہ کی طرف توجہ نہ ہونے کے برابر ہے اس لیے الشریعہ اکیڈمی بین الاقوامی قانون انسانیت کے حوالے سے بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی پاکستان کے ساتھ مل کر ملک بھر کے لاء کالجوں، بارکونسلز، اور یونیورسٹیوں اور کالجوں میں سیمنارز اور تربیتی ورکشاپس منعقد کرتی ہے جہاں اہل علم وقلم اور محققین اساتذہ واسکالرز کو ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ وہ شعور و آگاہی کا کام بہتر طریقے سے کرسکے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر منیر نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی، گلگت بارکونسل اور گلگت کالج اور گورنمنٹ گلگت بلتستان الشریعہ اکیڈمی اور بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کو گلگت بلتستان میں اس طرح سیمنارز اور تربیتی ورکشاپس کرنے کی دعوت دے تو ہم فوری دعوت قبول کرتے ہیں اور ورکشاپس کا انعقاد کرتے ہیں۔ڈاکٹر منیر نے شرکاء ورکشاپ سے اسلامی قانون سیر کے عنوان سے ایک مفصل خطاب کیا۔ سیر کے حوالے سے تمام بنیادی کتب کا تعارف کروایا اور ان کے مصنفین اورمختلف اداروں میں پائے جانے والے کتب پر گفتگو کی۔ ایک تفصیلی پریزنٹیشن کے ذریعے علم سیر کا جامع تعارف کروایا۔بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی پاکستان کے ترجمان نجم عباسی نے بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی ایک تعارف کے عنوان سے تفصیلی گفتگو کی۔نجم عباسی نے بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کا مکمل تعارف، بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے کاموں کی تفصیل، بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے طرق ہائے کار اور بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے میدانِ عمل پر سیر حاصل بحث کی اور شرکا کے تلخ و شیریں سوالات کے خندہ پیشانی سے جواب دیے۔ بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کا تعارف کرواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈکراس کی بنیاد سوئزر لینڈ میں قیام عمل میں لائی گئی۔یہ ایک انسان دوست ادارہ ہے۔یہ تحریک قومی ریڈکراس، ریڈکریسنٹ سوسائٹیز اور بین الاقوامی فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈکریسنٹ سوسائٹیز کا مجموعہ ہے۔ تربیتی ورکشاپ کے کوارڈینٹرڈاکٹر ضیا اللہ رحمانی نے ایک تصویری ڈاکومنٹری چلائی جس میں بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کی خدمات، دائراہ کار اور کارکردگیوں کے متعلق معلومات تھیں۔بین الاقوامی قانون انسانیت ایک تعارف کے عنوان سے ڈاکٹر محمد مشتاق چیئر مین لا ڈیپارٹمنٹ بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد نے ایک مفصل پریزنٹیشن دی۔ ڈاکٹر مشتاق نے بین الاقوامی قانون براے آداب القتال : ایک عمومی تعارف کے عنوان سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا جس میں انہوں نے ان چند موضوعات او ر کی تفصیلات شرکا کے گوش گزار کی۔ بین الاقوامی قانون کا بنیادی ڈھانچہ،بین الاقوامی قانونِ عام کے مآخذ،بین الاقوامی قانونِ عام برائے جنگ کے دو پہلو،قانونِ انسانیت اور حقوقِ انسانی کے قانون کا تعلق،آداب القتال کے چار قواعد عامہِ ،آداب القتال کے قانون کے دوپہلو، قانونِ جنیوا کے اہم معاہدات،مسلح تصادم کی اقسام،مقاتل کی حیثیت،مقاتل کی حیثیت کے لیے چار شرائط،عوامی مزاحمت اور مقاتل کی حیثیت،،غیر مقاتلین کو نشانہ بنانے کی ممانعت اور دیگر موضوعات پر مفصل گفتگو کی۔دورسرے روز کی درمیانی نشست سے گفتگو کرتے ہوئے دعوی اکیڈمی کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر سہیل حسن نے اسلام کا قانون سیر اور آج کی امت مسلمہ کے عنوان پر بہت مفصل لیکچر دیا۔ انہوں نے جہاد، جنگ ، قتال اور مزاحمت و دہشت گردی جیسے عنوانات پر تلخ و شیریں سوالات کے جوابات دیے۔الشریعہ اکیڈمی کے لیکچرارمحمد اصغر شہزاد نے کورس کے تمام شرکاء کو فیصل مسجد ، ڈاکٹر حمیداللہ لائیبریری اور الشریعہ اکیڈمی کا وزٹ کروایااور ایک مختصر پریزنٹیشن دی۔بین الاقوامی یونیورسٹی اور الشریعہ اکیڈمی کی طرف سے تمام شرکا کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ وہ تشریف لائے۔ڈاکٹر محمد منیرنے تمام شرکاء کے اعزاز میں الشریعہ اکیڈمی کے گیسٹ ہاوس میں لنچ کا اہتمام کیا۔ گلگت بلتستان کی طرف سے امیرجان حقانی نے بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی پاکستان اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ارباب اقتدار و اختیار کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ گلگت بلتستان کے اسکالرز کو بھی مدعو کیا گیا۔ امیرجان حقانی نے مزید کہا کہ آئندہ اس قسم کے تربیتی ورکشاپ کا گلگت بلتستان میں بھی انعقاد کیا جائے تاکہ شعور و آگاہی کا سلسلہ پسماندہ علاقوں میں بھی پہنچ جائے۔

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 434383 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More