کچھ احباب کی طبيعت "شکایتی” ہوتی ہے۔ہمیشہ اپنے لہجے میں
شکایتیں لیے سامنا کرتے ہیں۔بعض اوقات ان کا شکوہ بے جا نہیں ہوتا۔تاہم
اپنے بھائیوں سے بشاش چہرے سے ملنا صدقہ ہے۔**اس سے انسان کی “ایجابی”شخیت
واضح ہوتی ہے۔
—�—�—�—�—�—�—�
**
حدیث کے الفاظ:”تبَسُّمُكَ في وَجْهِ أخيك صدقةٌ"
راوی: ابو ذر غفاري رضی اللہ عنہ
مصدر:سنن ترمذی،کتاب البر والصلہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(باب
ماجاء فی صنائع المعروف)
حدیث نمبر:(1956)
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سند کو “صحیح” کہا ہے۔
صاحب تحفة الاحوذي علامہ محمد بن عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ نے اس
حدیث کا مذکورہ ترجمہ ہی کیا ہے۔اور یہ کہ اس “بشاشت”پر وہی اجروثواب ہے جو
ثواب صدقہ پر ملتا ہے۔
|