ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروّت کو کچل دیتے ہیں آلات
شاعرِمشرق نے یو رپ کے معاشرے کو کافی قریب سے دیکھا اور اُس وقت اُن کی
ترقّی کو دیکھتے ہوئے یہ شعر کہا جو کہ آج کے زمانے میں بھی حرف بہ حرف
صحیح ثابت ہو ا ہے ۔جس طرح ہر چیز کا اچھّااور برا پہلو ہوتا ہے،بلکل اُسی
طرح سائنسی ایجادات اور موجودہ ترقّی کے بھی اچھّے پہلوؤں کے ساتھ برے
پہلوؤ ں کاآج کے انسان کو سامنا ہے۔اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ کون سے عوامل
ہیں جن کی وجہ سے انسان کو فائدے سے زیادہ نقصان ہورہا ہے اور وہ دن بدن
مختلف قسم کے نفسیا تی اُلجھنوں میں مبتلا ہورہا ہے ۔انسان نے توصدیوں کی
جدوجہد کے بعد یہ ترقی پائی صرف آرام و سکون حاصل کرنے کے لیے نہ کہ مزید
اپنی اُلجھنو ں میں اضافہ کرنے کے لئے ۔موجودہ دور میں سب سے زیادہ جس
ایجاد نے لوگوں کے لیے زیادہ مسائل پیدا کیے ہیں وہ ہے موبائل فون۔یہ وہ
ایجاد ہے جس نے سب سے کم وقت میں تقریباً دنیا کے ہر انسان کو اپنی لپیٹ
میں لے لیا ہے۔ایک طرح سے جسم کا عضو بن گیا ہے۔ جس کے بغیر اب زندگی کا
تصور ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ جوان لوگ خاص کرسکول او کالج کے طالب علم ہر
وقت ہاتھ میں موبائل لیے یا تو ایس ۔ایم۔ ایس، کرنے میں مصروف ہوتے ہیں یا
فیس بُک اور یو ٹیوب میں مشغول نظر آتے ہیں۔جس کی وجہ سے اُن کا قیمتی وقت
ضائع ہوتا ہے۔موبائل فون طالبعلموں خاص کرجو سکولوں میں پڑھتے ہیں،اُن کے
لئے تو کسی زہرِقاتل سے کم نہیں ہے۔
بڑوں کی موئثر نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان موبائل فون کی وجہ سے کئی
قسم کی غلط عادات واطوار کا شکار ہورہے ہیں۔جس پر قابو پاناوالدین کے لئے
انتہائی مشکل ہوتا جا رہا ہے،خاص کر اُن والدین کے لئے جو اَن پڑھ یا کم
پڑھے لکھّے ہیں۔موبائل فون سہولت کی جگہ مصیبت بنتا جارہاہے ۔نوجوانوں کے
لئے تو یہ ایک نشہ ہے۔جس کے بغیر وہ اپنے وجود کو نامکمّل سمجھنے لگے ہیں۔
ایک طرح سے موبائل فون نوجوانوں کو بے راہ روی کی طرف دھکیل رہا ہے،جس کا
اگر فوری طور پر سدّباب نہ کیا گیا تو یہ ہماری نوجوان نسل کو اخلاقی طور
پر تباہ کردے گا۔ والدین کو چاہیے کہ وہ سکول جانے والے بچّوں کو موبائل
بلکل نہ دیں کیونکہ کم عمری کی وجہ سے وہ اس کے مظر اثرات کا ادراک نہیں
کرپاتے ۔ایسے میں والد ین کی ذمے داری بہت بڑھ جاتی ہے کہ وہ بچوّں کی
تربیّت پر خاص توجہ دیں۔
والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ مستقبل کے معماروں کی
بھر پوررہنمائی کریں اور موبائل فون کے غلط استعمال کے مضر اثرات سے آگاہ
کریں۔کیو نکہ طالبعلموں کی کردار سازی میں اساتذہ کا ایک بہت بڑا
کردارہے۔اساتذہ کو چاہیے کہ وہ سکولوں اور کالجوں میں کتب میلوں کا انعقاد
کرکے اُن میں کتب بینی کا رجحا ن پیدا کرنے کی کوشش کریں۔اس کے ساتھ ساتھ
سکولوں میں سکاؤٹ ،بزم ادب ،تقریری ،نعتیہ اورشاعری کے مقابلوں کا انعقاد
کرکے ہم نصابی سرگرمیوں کو فروغ دے کر بھی طالبعلموں کوایک متبادل راستہ
دکھایا جاسکتا ہے۔ |