ہم اس 21 ویں صدی میں رہتے ہیں جہاں انٹرنیٹ اور سوشل
میڈیا ہمارے ساتھ مکمل طور پر منسلک ہوگیا ہے۔ انٹرنیٹ نے جہاں دنیا کو
گلوبلائز کردیا ہے وہیں اس کے بے شمار فائدے بھی ہیں۔ سوشل میڈیا کا
استعمال ہمارے نوجوانوں میں بڑھ گیا ہے ۔ سوشل میڈیا کا منفی استعمال کرنا
اور لوگوں کو تنگ کرنا ایک غلط علا ہے۔ ہم اکثر فیس بک پر انجان لوگوں سے
دوستی رکھتے ہیں اور ان سے ہمارا تعلق صرف انٹرنیٹ تک ہی محدود رہتا ہے۔
سوشل میڈیا پر اب فرینڈ ریکویسٹ سینڈ کرنا تنگ کرنے کے زمرے میں آگیا ہے۔
آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنوئے جوکہ ایک فلم ساز ہیں اپنے ٹوئٹ میں
کہتی ہیں کہ ان کی بہن کا اعلاج آغا خان اسپتال میں جاری ہے اور جو ڈاکٹر
ان کا اعلاج کر رہا ہے اس نے شرمین کی بہن کو فیس بک پر فرینڈ ریکویسٹ سینڈ
کردی۔ جس پر شرمین نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یہ ہراساں کرنے کے
مترادف ہے۔ اب یہاں پر کچھ سوال بنتے ہیں جن کا جواب یا تو شرمین عبید
چنائے دے سکتی ہیں۔ سوال یہ ہیں کہ کیا شرمین عبید چنوئے کے نظر میں فیس بک
پر ریکویسٹ سینڈ کرنا ایک غیر فطری عمل ہے؟ کیا شرمین کی بہن کو فیس بک پر
کوئی میسج بھی موصول ہوئے؟ اگر فیس بک پر ڈاکٹر نے ریکویسٹ بھیج بھی دی تو
شرمین کی بہن اب تک خاموش کیوں ہیں؟ اور آخری اہم سوال اگر یہ اس انداز میں
لیا گیا ہے کہ مرد نے عورت کو فیس بک پر ریکویسٹ سینڈ کی تو یہ ہراساں کرنا
ہوگیا اور اگر یہی کام کوئی عورت کرے یا شرمین خود کسی سے ملیں اور انہیں
ریکویسٹ سینڈ کردیں تو کیا یہ غیر اخلاقی عمل ہوا؟اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے
کہ کیا یہ عمل صحیح ہے یا غلط تو ذرا دیکھیں سمجھیں اور سوچیں۔ |