سعودی حکام نے خواتین کو سٹیڈیم جا کر میچ دیکھنے کی
اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور خواتین اپنے اہلخانہ کے ساتھ آئندہ سال سے
سٹیڈیم میں میچ دیکھ سکیں گی۔
ملک کے تین بڑے شہروں ریاض، جدہ اور دمام میں اہل خانہ کو سٹیڈیم میں داخلے
کی اجازت ہوگی۔
|
|
خیال رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کے لیے قوانین میں نرمی آئی ہے اور حال
ہی میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔
مبصرین کے خیال میں خواتین کو سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت ملنا، اُن کو
آزادی دینے کی جانب دوسری اہم پیش رفت ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی ملک کو جدید بنانے اور معیشت کو مضبوط
کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
سعودی عرب میں کھیلوں کے مقابلے منعقد کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ تین
سٹیڈیم میں تیاریاں کی جائيں گی تاکہ 'وہ سنہ 2018 کی ابتدا سے اہل خانہ کے
لیے تیار ہوں۔'
ان تبدیلیوں کے تحت سٹیڈیم میں ریستوران، کیفے اور مانیٹر سکرین لگائی
جائيں گی۔
سعودی عرب میں ہونے والی یہ اصلاحات شہزادہ محمد بن سلمان کے اقتصادی
تبدیلیوں کے وژن 2030 کے تحت کی جا رہی ہیں۔
|
|
گذشتہ ماہ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے
خواتین کو ملک میں پہلی بار گاڑی چلانے کی اجازت دی۔ ملک میں کنسرٹ پھر سے
منعقد ہونے لگے ہیں اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ سینیما میں فلم دکھانے
کی اجازت بھی مل جائے گی۔
بدھ کو شہزادہ محمد نے کہا کہ 'اعتدال پسند اسلام' کی واپسی ملک کو جدید
بنانے کے ان کے منصوبے کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک کی 70 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے اور 'وہ ایسی
زندگی چاہتے ہیں جس میں ان کا مذہب رواداری سکھاتا ہے۔'
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل میں خطرات ہیں۔
گذشتہ ماہ جب ریاض کے شاہ فہد سٹیڈیم میں قومی دن کی تقریب میں پہلی بار
خواتین کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی تو قدامت پرستوں کی جانب سے سوشل میڈیا
پر اس اقدام پر بہت تنقید کی گئی۔ |