ازقلم: عائشہ صدیقہ، سیالکوٹ
سیل کو اردو میں خلیہ کہتے ہیں۔ سیل تمام جاندار اَجسَام کی اکائی ہے۔ اس
کی مثال ہم ایک اینٹ کی طرح لے سکتے ہیں۔ جس طرح اینٹوں کے ملنے اس ایک
عمارت تشکیل ہوتی ہے اسی طرح خلیوں (cells) کے ملنے سے کسی بھی جاندار کا
جسم بنتا ہے۔انسانی جسم ایک اندازے کے مطابق دو سو ارب خلیوں سے مل کر بنا
ہوا ہے۔اگرچہ ان خلیوں کی اقسام مختلف ہے لیکن ان کی بنیادی ساخت میں کچھ
چیزیں مشترک ہیں جنہیں ہم آرگینیلیز (Organelles) کہتے ہیں۔خلیے (cells)
میں موجود تمام آرگینیلیز اپنا اپنا کام کرتی ہیں بالکل اس طرح جیسے ایک
گھر میں تمام افراد مل کر رہتے ہیں مگر اپنے اپنے حصے کا کام کرتے ہیں۔ ان
آرگینیلیز کے نام اور افعال کچھ اس طرح ہیں: مرکزہ (Nucleus): یہ عموماً
سیل کے درمیان میں موجود ہوتا ہے اورتمام آرگینییلز کو ان کے کام بتاتا ہے۔
اسے سیل کا دماغ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس کے گرد دو جھلیوں کا غلاف ہوتا ہے
جسے نوکلیر اینویلوپ (Nuclear Envelop) کہا جاتا ہے۔ سیل ممبرین (Cell
Membrane) : یہ گھر کی چار دیواری کی طرح سیل کے گرد جھلی ہے جس کے اندر
تمام آرگینیلِیز موجود ہوتی ہیں۔ سائٹو پلازم (Cytoplasm): یہ جیلی کیطرح
کا ایک مائع ہے۔ مائٹو کونڈریان (Mitochondrion) اسے سیل کا انرجی ہاؤس
(energy house) بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ سیل کے استعمال کے لیے انرجی مہیا
کرتا ہے۔ اینڈوپلازمک ریٹی کیولم (Endoplasmic Reticulum ) : یہ چکنائی
بناتا ہے، زہریلے مادوں کو ختم کرتا اور کچھ مواد کو جمع رکھتا ہے۔گالجی
باڈیز (Golgi Bodies) : اس میں سیل کے کچھ مواد کی ترتیب و ترمیم کی جاتی
ہے۔
|