بریگزٹ: یورپی مستقبل کی ایک تصویر
(Shakira Nandini, Oporto)
آزاد منڈی کی زبان میں ’’درستگی‘‘ وہ مظہر ہے جس میں اسٹاکس کی بے تحاشہ بڑھی ہوئی قیمت، اچانک کمی کے ساتھ اپنی اصل قدر پر واپس آ جاتی ہے۔ حقیقت میں بریگزٹ ایک بہت بڑے پیمانے پر اسی عمل کی عکاسی ہے ۔ |
|
|
شاکرہ نندنی |
|
گزشتہ صدی کا بیشتر عرصہ برطانوی ریاست کی
معاشی، سفارتی اور عسکری زوال کا عرصہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ایک طویل عرصے
سے موجود پیداوار ی بحران ہے جس کی اپنی وجہ سرمایہ کاری میں دائمی کمی ہے۔
قومی اعدادوشمار کے آفس کی 2015ء کی ایک رپورٹ نے اس گلنے سڑنے کے عمل کی
تباہ کن تصویر پیش کی ہے: فرانس میں کم اوقات کام کے باوجود ایک محنت کش
چار دنوں میں اتنی پیداوار کرتا ہے جتنی ایک برطانوی محنت کش پانچ دنوں میں
کرتا ہے۔
اس قدر دیو ہیکل مسابقتی دقت کے ناگزیر طور پر اثرات پڑنے تھے جس کا پہلا
مرحلہ 1970ء کی دہائی سے پورے ملک میں بڑے پیمانے پر صنعت کی بندش اور بالآ
خر عالمی سٹیج پر برطانیہ کا ایک برائے نام قوت کے رہ جانا تھا۔ ایک عرصے
تک امریکہ کے ساتھ ’’خصوصی تعلق‘‘، عالمی فنانس میں کلیدی طفیلی کردار اور
خاص طور پر بطور یورپی منڈی کے ممبر ، برطانیہ اپنی حیثیت کو برقرار رکھنے
میں کامیاب رہا۔ بریگزٹ کے بعد یہ تمام معاملات شدید مسائل کا شکار ہو چکے
ہیں۔
پچھلے سال ووٹ کے بعد سے اب تک پونڈ اپنی پوری قدر دوبارہ بحال کرنے میں
ناکام رہا ہے (جون تک کرنسی کی قدر میں ریفرنڈم سے پہلے کی قدر کے مقابلے
میں 13.7فیصد کمی موجود تھی)جو برطانوی معیشت کی اصل صورتحال کی عکاسی ہے۔
بریگزٹ مذاکرات کے نتیجے میں با لآخر برطانیہ اپنی عرصہ دراز سے براجمان
حقیقی پوزیشن کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گا ۔
اس حقیقت کا برطانوی اسٹیبلشمنٹ اور لیبر تحریک میں موجود اس کے حواریوں،
بلیئرایٹس، کو اچھی طرح سے ادراک ہے۔ جون میں ملکہ کے خطاب کے دوران ہونے
والے بحث مباحثے میں چوکا اومونا نے پوری کوشش کی کہ حکومت یورپی مارکیٹ کی
ممبرشپ برقرار رکھنے کا وعدہ کرے جبکہ خود بلیئر نے برطانوی عوام کو ’’کھڑے
ہو کر‘‘ بریگزٹ پر اپنا موقف تبدیل کرنے کی اپیل کی۔
لیکن اب اس عمل کو کسی صورت روکا نہیں جا سکتا۔ اگر ریفرنڈم کے نتائج کو
واپس لے لیا جاتا ہے اور برطانیہ یورپی یونین میں اپنی ممبرشپ برقرار رکھتا
ہے، تب بھی یہ ناممکن ہے کہ وقت کے دھارے کو واپس پلٹ کر ریفرنڈم سے پہلے
والی صورتحال بنا لی جائے۔ جیسا کہ فنانشل ٹائمز میں ولف گینگ مانچو نے کہا
کہ، ’’اگر آپ باقی یورپی یونین ممبران ریاستوں کی سیاست کو مد نظر رکھیں تو
پھر بریگزٹ سے نکلنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں‘‘۔
|
|