چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصورعلی شاہ کی واضح
ہدایت و حکم کے مطابق عدالتی پچپدگیوں،مشکلات،پریشانیوں،تکلیفوں کو کم کرنے
اور بھاری اخراجات کے دباؤ سے سائلین کومکمل نجات کیلئے سات مارچ سے لاہور
میں اے ڈی آر مصالحتی سینٹرز کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس موقع پرچیف جسٹس
لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصورعلی شاہ نے کہا تھا کہ اے ڈی آر مصالحتی
سینٹرز میں سستے اور بروقت انصاف کی فراہمی کی بدولت عوام کا رجحان مصالحت
کی جانب بڑھ رہا ہے، سائلین کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے میڈی ایٹرز کی
تعداد میں اضافہ کیا گیاہے ، جو روزانہ کی بنیاد پر ثالثی کا کام کریں گے
اورہماری عدلیہ سے 50 فیصد سے زائد مقدمات اے ڈی آر مصالحتی سینٹرز کے
ذریعے حل ہوسکتے ہیں ، اور ہم اس میں ضرور کامیاب ہوں گے۔چیف جسٹس نے مزید
کہا تھا کہ جب تک تمام سٹیک ہولڈرز ایک پیج پر نہ ہوں تو کوئی بھی پراجیکٹ
نہیں چلتا، میری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایک پروفیشنل بار لیڈر شپ میسر ہے
اور انکا بھرپور تعاون شامل حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے بھی بہت
مشکور ہیں جس نے ہمارے اس کام کو عام عوام تک پہنچایا، ہم سوشل میڈیا کے
ذریعے بھی لوگوں کو اے ڈی آر مصالحتی سینٹرزکی افادیت کے متعلق آگاہ کریں
گے۔ پنجاب کی عدالتوں میں 13 لاکھ مقدمات زیر التواء ہیں اور اس تعداد میں
روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ زیرالتواء مقدمات کی بڑھتی تعداد جہاں ججز صاحبان
پر بوجھ ہے وہاں نظام انصاف کی پیچیدگیوں کو بھی ظاہر کررہی ہے۔ اس گھمبیر
صورتحال کے باعث نہ جانے کتنے خاندان اذیت میں ہوں گے ان سب کی مشکلات کو
کم کرنے کے لیے مصالحتی سنٹرکا قیام عمل میں لایا گیا ہے اے ڈی آر مصالحتی
سینٹرز میں تعیناتی سے قبل پنجاب کے 72 ججز کو پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں
تربیتی کورس مکمل کروایا گیا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ
نے لاہور ہائی کورٹ کے فاضل جج صاحبان اور جوڈیشل افسران کے ہمراہ کامیابی
سے تربیتی کورس مکمل کرنے والے61 میڈی ایٹرز میں اسناد بھی تقسیم کی تھیں
یکم جون 2017سے پنجاب کے تمام اضلاع میں مصالحتی سینٹر نے کام شروع
کیا۔ڈسٹرکٹ جو ڈیشری میں نئی مشیت و معیاری انقلابی اصلاحات پر مبنی
ADR(مصالحتی سنٹر)کے نتیجہ میں اب اچھی خبریں آرہی ہیں ان انقلابی اقدامات
کے تحت بہتر ین ثمرات و کامیابی کے ساتھ سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اس عمل
سے عوام الناس کو سستا اور فوری بلکہ مفت انصاف فراہم ہوگا اس عمل سے لوگوں
کی پریشانیاں،مشکلات ،دکھوں کا مدوا ہونا شروع ہوگیا ہے جو بلاشبہ ہم سب کے
لئے فخرواعزاز کی بات ہے گزشتہ دنوں بیدار بخت ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج صاحب
اوکاڑہ نے تحصیل بار رینالہ خورد نے زیراہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے
ہوئے کہا کہ مصالتی سنٹر(اے ڈی آر)سے روزانہ کی بنیاد پر کارکردگی کا جائزہ
لیا جاتا ہے یہاں پر لوگوں کی دیرنیہ دشمنیوں کا خاتمہ ممکن بنا کر انکے
لئے خوشیوں کا سماء پیدا کیا جاتاہے یہاں پر فوجداری بشمول قتل ،اقدام قتل،
دیوانی،فیملی اور باہمی تنازعات کو بات چیت،باہمی گفتگو و شنید،مذاکرات کے
ذریعے دیرپا و مفید اور معیاری طریقہ سے تصفیہ کرانے کا اہتمام کیا گیا ہے
یہاں غیر جانبدارانہ ،باعزت،باوقار،پرامن وتحفظ عدالتی معاونت والے خوشگوار
ماحول میں دو فریقین کی مشترکہ رضامندی کی روشنی میں تنازعات کا معیاری
تصفیہ کرانا ’’مصالتی سنٹر‘‘ کی عظیم کامیابی کی واضح دلیل ہے ہم یہ کام
دکھی انسانیت کی خدمت سمجھ کر کر ہے ہیں اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس
نیک مقصد کی تکمیل کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں اس موقع پر محترمہ شازیہ
کوثر انچارج ADRاوکاڑہ،سیف اﷲ انچارج ایڈیشنل سیشن جج رینالہ خورد،عمران
جاوید گل ایڈیشنل جج، میڈم انیلاسعید سول جج،میڈم صائمہ وحید سول جج ،میڈم
عزت نگین سول جج کے علاوہ میاں محمد شفیق بھنڈارہ ایڈووکیٹ ممبر پاکستان
بار کونسل،اختر حسین بھٹی ممبر پنجاب بار کونسل، محمد آصف شہزاد صدر تحصیل
بار رینالہ خورد ،سیدزوارحسین شیرازی سیکرٹری و عہدیداران تحصیل بار
،انتظامی افسران،سماجی شخصیت اور کلاء کی کثیر تعدار موجود تھی اس موقع پر
محترمہ شازیہ کوثر انچارج مصالحتی سنٹراوکاڑہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ’’
مصالتی سنٹر‘‘کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے،بہترین سہولیات بشمول خوش
اخلاقی،نرم گفتارسٹاف کی فراہمی پر جناب بیدار بخت صاحب ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج
اوکاڑہ ’’خراج تحسین ‘‘کے مستحق ہیں جن کی بھر پورکاوشوں سے ہم
روزبروزکامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہورہے ہیں ان انقلابی اقدامات کی بدولت
ہی انصاف کی فوری و بہترین فراہمی میں مدد مل رہی ہے اس موقع پر میاں شفیق
بھنڈررہ ممبر پاکستان بار کونسل ،اختر حسین بھٹی ممبر پنجاب بار کونسل،آصف
شہزادچوہدری صدر تحصیل بار،سیدزوارحسین شیرازی سیکرٹری جنرل نے خطاب کرتے
ہوئے چیف جسٹس سید منصورعلی شاہ صاحب کے تاریخی و انقلابی اقدامات کو
سہراتے ہوئے انکو ’’خراج تحسین‘‘ پیش کیا اور اپنے مکمل تعاون کا یقین
دلایا٭٭٭
|