گومل زام ڈیم کا کثیر المقاصدمنصوبہ 15 جولائی 2002 جنوبی
وزیر استان میں دریائے گومل پر کھجوری کچ کے مقام پر شروع کیاگیا ۔اس
منصوبے کو 2010 میں مکمل ہونا تھا لیکن یہ تین سال کی تاخیر کے بعد 2013
میں پایہ تکمیل کو پہنچا ۔اس منصوبے کی اصل لاگت 2002 میں 12829 ملین روپے
رکھی گئی لیکن بعدازاں غیر ضروری تاخیر چائینز انجینئرز کے اغواء اور دیگر
عوامل کے باعث لاگت بڑھ کر 20626 ملین روپے ہوگئی ۔اس منصوبے کی تعمیر کی
ذمہ داری واپڈا کو سونپی گئی ۔منصوبے کے مقاصد میں زراعت، سیلاب کے پانی کا
کنٹرول ،وارن کینال سسٹم ،ڈیم کی تعمیر ،پانی سے بجلی کی پیداوار شامل تھے
۔یو ایس ایڈ کے ذریعے گوم زام ڈیم اور ہائیڈور پاور بجلی کے لئے 45 ملین
روپے ،اریگیشن ،فلڈ پروٹیکشن لوازمات کے لئے 51.52 ملین روپے اور وارن
کینال سسٹم کے لئے 20.16 ملین روپے فراہم کیے گئے ۔اس طرح مذکورہ تمام
منصوبوں کے لئے یو ایس ایڈ نے 116.68 ملین روپے فراہم کیے ۔2002 ء میں شروع
کیے جانے والے اس اہم قومی منصوبے میں ڈیم ،پاور ہاؤس ،بیراج کا 100 فیصد
کا م جبکہ اریگیشن کا 95 فیصد کام مکمل ہوگیا ہے جس کے باعث ٹانک اور ڈیرہ
اسماعیل خان اضلاع کی لاکھوں ایکٹر اراضی سیراب ہونے سے علاقے میں گنا ،گندم
،چاول ،سرسوں ،مکئی ،دالیں اور دیگر اجناس کی پیداوار میں اضافہ ہوا جس سے
نہ صرف یہاں کے لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آئی بلکہ پاکستان کی معیشت
کو بھی مستحکم کرنے میں مدد مل رہی ہے ۔اس منصوبے سے کل 191000 ایکٹر اراضی
سیراب ہورہی ہے لیکن تاحال صرف30 فیصد رقبہ کا شت ہورہا ہے ۔گومل زام ڈیم
کا منصوبہ وژن 2025 پروگرام کے تحت شروع کیاگیا تھا جوکہ جنوبی وزیر ستان
کی ایجنسی میں واقع ڈیم کا مقام ضلع ٹانک سے 60 کلو میٹر کی دوری پر واقع
ہے ۔اس ڈیم میں 8.5MW کے دو ہائیڈرو پاور سٹیشن بھی تعمیر کیے گئے ہیں جوکل
ملا کر 17 میگا واٹ بجلی پید کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔مورخہ 7.10.2016 تک
پانی سے انتہائی سستی 17 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے دونوں یونٹس بھر پور
طریقے سے کام کررہے تھے اور ٹانک ضلع کے گرڈ سٹیشن کو 132 کلو واٹ
ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے بجلی فراہم کررہے تھے ۔یاد رہے کہ ضلع ڈیرہ
اسماعیل خان کی طرح ضلع ٹانک بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے شدید بحران میں گزشتہ
دس سالوں سے مبتلا ہے ۔حکومتی سطح پر اقدامات کے باعث دیگر بڑے شہروں میں
لوڈشیڈنگ میں کمی آئی ہے لیکن مذکورہ دونوں اضلاع میں سردی ،ماہ صیام
اورعید وبقر عید کے دنوں میں بھی بارہ سے اٹھارہ گھنٹوں کی طویل لوڈشیڈنگ
ہورہی ہے ۔ٹانک شہر اور اس کے مضافات کا حال ڈیرہ سے بھی برا ہے ۔ایسے
حالات میں 17 میگا واٹ کی گومل زام سے بجلی کی فراہمی ان کے لئے کسی نعمت
سے کم نہیں تھی لیکن یہ خوشی انہیں راس نہ آئی اور بجلی فراہم کرنے والے
دونوں یونٹس ڈی سی پاور سپلائی کی عدم سپلائی کے باعث خراب ہوگئے ۔مذکورہ
ڈی سی بجلی نہ ہونے کے باعث بیٹری مکمل طور پر خشک ہوگئی ۔ان دونوں یونٹس
میں سے یونٹ 2کو واپڈا نے مرمت کیا ۔انہوں نے مرمتی کے لئے اپنے دستیاب
تجربہ و وسائل کو استعمال کیا لیکن (GIS)Gass Insulted Switchyard میں
خرابی کے باعث اسے نیشنل پاور گرڈ کے ساتھ منسلک نہ کیا جاسکا جبکہ یونٹ
نمبر 1 کے سٹارٹر ،وائنڈنگ ،ایکسانٹنگ پینل ،شارٹنگ بار اور پولز ڈیمپر
وائڈنگ میں خرابی تاحال درست نہیں کی جاسکی ہے ۔خرابی کے دن سے چائنز کمپنی
ایم ایس ایچ (SHC) نے Completion Certificate نہیں دیا ہے ۔اب یہ چائنز
کمپنی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ واپڈا کے ساتھ مل کر اس اہم کثیر المقاصد
منصوبے کے پانی سے بجلی پیدا کرنے والے دونوں یونٹس کی خرابی کو دور کرے
کیونکہ عرصہ ایک سال سے بجلی کی پیداوار بند ہے جس کے باعث ملک کی معیشت
اور ڈیرہ ،ٹانک ،جنوبی وزیر ستان کی بیس لاکھ کے قریب عوام متاثر ہورہے ہیں
۔ہمارا ملک جوکہ انرجی بحران کا شکار چلا آرہا ہے گو کہ موجودہ حکومت کے
بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے اقدامات سے بحران میں خاطر خواہ کمی
آئی ہے لیکن جنوبی اضلاع کے مذکورہ دونوں شہر اور جنوبی وزیر ستان کے
علاقوں میں عوام کی بہتری کے لئے بہت سے ترقیاتی کام کرنا ابھی باقی ہیں جن
میں انہیں پینے کے صاف پانی کی فراہمی ،تعلیم ،صحت ،آمدورفت کی بہتر
سہولیات نمایاں ہیں ۔خاص طور پر ان شہروں اور مضافات میں پینے کے پانی کی
ناقص صورتحال کے باعث انسان اور جانور اس جدید دور میں بھی ایک ہی گھاٹ سے
آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں ۔اس صورتحال کو بہتر کرنے اور عوام کو بنیادی
ضروریات زندگی فراہم کرنے میں بجلی کا ایک اہم رول ہے ۔اس سلسلے میں جب
چیمبر آف زراعت ڈیرہ کے صدر حاجی عبدالرشید دھپ نے اے پی پی کے نمائندے سے
بات کی تو ان کا کہنا تھا خدا خدا کرکے گومل زام کا منصوبہ مکمل ہوا تھا
لیکن بجلی پیدا کرنے کے یونٹس کی بند ش قابل افسو س ہے ۔انہوں نے جلد از
جلد مرمتی اور انہیں چالو کرنے کا مطالبہ کیا۔ |