میں سلمان ہوں(١١٠)

ہر روز ملتا ہے
پھر بھی دل ڈرتا ہے
ہاں سچ کوئی ملتا ہے
اور پھر کوئی بچھڑتا ہے
ہر روز میرا ہو کر مجھے اپنا حق سمجھتا ہے

ندا نے سلمان کو ایسے دیکھا،،،جیسے اس کی چوری پکڑ لی ہو،،،تم حیران ایسے
ہو رہے ہو،،،جیسے کوئی دلہن ہوتی ہے،،،جیسے شور مچتا ہے،،،‘‘برات آگئی‘‘،،
اس کی خوشی شرم میں ڈوب جاتی ہے،،،
سلمان نے ندا کو خالی نظروں سے دیکھا جیسے اس کا وجود ہوا میں اڑنے والا
ہو،،،
‘‘مجھے کون نہیں چھوڑے گا؟؟،،،میں نے کسی کا کیا بگاڑا ہے؟؟،،،میں تو سیدھا
سادہ سا مسافر ہوں،،،جو بوجھ سمیت نظریں رستے پر جما کر بس چلنا چاہتا
ہوں،،،

ندا نے افسردگی سے کہا،،،کیسا بوجھ؟؟،،،،
سلمان نے مسکرا کر ندا کو ایسے دیکھا،،،جیسے وہ پل میں ہی اجنبی سی
ہوگئی ہو،،،
کبھی دنیا کا،،،اور کبھی اپنے کندھوں پر اپنے ہی سر کا بوجھ،،،ندا یہ سچ ہے
کہ میں بہت کمزور ہوں،،،میں لوگوں کے رویوں کو،،،انکے لہجوں کو،،،ان کے دئیے
ہوئے زخموں کو،،،ڈیٹ اینڈ ڈے،،،کی طرح یاد رکھتا ہوں،،،مگر جب بھی مجھے خود
پر رحم آتا ہے،،،مجھے اپنے آپ سے شدید نفرت ہوتی ہے،،،
ہاں اگر جوتا پھٹا ہو،،،تو شرم سی آتی ہے،،،مگر موزا پھٹا ہو تو ذیادہ فِیل نہیں ہوتا،،،
کیونکہ وہ دنیا کو نظر نہیں آتا،،،

ندا نے ماحول کے بھاری پن کو ہلکا کرنے کے لیے،،،ہلکے پھلکے انداز میں بناوٹی
مسکان چہرے پر سجالی،،،اف،،،میرے اللہ،،،میں تو بس اتنا کہہ رہی تھی،،،کہ
ہو تو تم روزی ہی کی فیکٹری میں،،،اس سے بچ نہیں پاؤ گے،،،اور وہ تمہیں بچنےہی
نہیں دے گی،،،
اس کی آنکھوں میں میں نے تمہیں دیکھا ہے،،،کبھی رنجیدہ،،،کبھی مسکراتے
ہوئے،،،
اور جانتےہو،،،ندا کے چہرے کو کرب کے نقاب نے چھپا دیا،،،‘‘وہ میری زندگی
کے سب سے اذیت والے لمحے تھے،،،میں بہت بار ہاری ہوں،،،مگر کبھی حسرت
نفرت نہیں کی،،،
بس روزی نے مجھے ان دو جذبوں سے روشناس کروا دیا،،،

سلمان نے،،،جو اپنے آپ میں ہی کہیں خود کو ڈھونڈ رہا تھا،،،چونک کر ندا کی
طرف دیکھا،،،مگر وہاں کوئی نہیں تھا،،،
بس کسی کی سوچ کا ماتم کمرے میں رہ گیا،،،اب صبح تک سلمان کو اسی ماتم زدہ
کمرے میں رہنا تھا۔۔۔۔۔۔۔(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1253919 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.