میں سلمان ہوں(١١١)

اب تو عجب اک خواب ہے
کوئی نہ ہو بس اس کا ساتھ ہو
وہی میری دھوپ وہی برسات ہو
کوئی بھی دن نہ ہو بنا اس کے جمعہ یا جمعرات ہو
اس کی ہر ادا پر دل ہمارا قربان ہو
وہ جان ہو ہماری دل اس کا غلام ہو

بیٹا،،،والوو رائٹ کی طرف بند ہو گا،،،اور اینٹی کلاک کھل جائے گا،،،سلمان نے
فضلو بابا کی مشکل کم کر دی،،،
فضلو بابا مسکرا کر بولا،،،واہ واہ،،،بیٹا جی،،،تم تو پہلے سے ہی ٹرینڈ ہو،،،
معاف کیجئے گا آپ میرے آفیسر ہو ،،،تم کہہ دیا آپ کو،،،فضلو بابا اک دم سے
سنجیدہ ہو گیا،،،
سلمان نے مسکرا کے فضلو بابا کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا،،،فضلو صاحب،،،
ایسا کچھ نہیں،،،جو دل میں آئےبولا کرو،،، میں بہت ادنا سا انسان ہوں،،،اس
وقت تو ویسے بھی آپ کا محتاج ہوں،،،

فضلو بابا شرمندگی سے بولا،،،آپ ہمیں‘‘صاحب‘‘ نہ بلائیں،،،
سلمان نے مصنوعی ناراضگی سے کہا،،،آپ بھی آپ جناب پر آگئے ہو،،،آپ اپنا
‘‘آپ‘‘ واپس لے لیجئے،،،میں آپ کا‘‘صاحب‘‘ لٹا دیتا ہوں،،،
فضلو بابا نے حیرت سے کہا،،،آپ میں عزت ہے جناب،،،
سلمان جھٹ سے بولا،،،‘تم‘ میں محبت ہے،،،اپنائیت ہے،،،جب رب سے دعامانگتے
ہو،،،تو کیا کہتے ہو،،،یااللہ! تُو تو سب جانتا ہے،،،ہے نا؟؟،،،پھر میں کس کھیت کی
مولی ہوں،،،

فضلو بابا بدستور حیرت سے سلمان کو تکنے لگا،،،سلمان نے معصومیت سے کہا،،
کیوں کیا ہوا؟؟،،،
فضلو بابا نے سنجیدہ لہجے میں کہا،،،پینتیس سال سے یہاں ہوں،،،اپنی جوانی،،،
بڑھاپا سب یہاں وار دئیے،،،آپ سا پہلی دفعہ دیکھا،،،
پھر ہنس کےبولا،،،تم سا،،،بیٹا تم میں کچھ ہے،،،ایسا جو سب میں یا ہر اک میں
نہیں ہوتا،،،
سلمان کے چہرے پر سب سے آزمودہ زخمی سی مسکراہٹ آگئی،،،

ٹوٹ ٹوٹ کے جڑا ہوں
ابھی بھی زندہ ہوں
ہر لمحے کو جینا تھا
ہر لمحے میں مرا ہوں
دیکھو مر مر کے جیا ہوں

فضلو بابا مسکرا کر بولا،،،میں نے سہی کہا نا،،،تم سب جیسے نہیں ہو،،،
سلمان غمزدہ لہجے میں بولا،،،اچھا ہے،،،سب میرے جیسے نہیں،،،سلمان نے
چونکتے ہوئے کہا،،،چھوڑو یار فضلو،،،آج کے لیے اتنا ہی بہت ہے،،،آؤ کوئی چائے
کی ترکیب بناتے ہیں،،،فضلو مسکرا دیا،،،
سلمان نے جھٹ سے کہا،،،اب یہ کہنا کہ میں سب سے الگ ہوں،،،
فضلو نے ہنستے ہوئے کہا،،،نہیں یہ چائے کی بیماری ہر دوسرے کو ہے،،،
سلمان نے قہقہہ لگایا،،،آپ کو بھی ہے،،،فضلو کی ہنسی رک کے نہیں دے رہی
تھی،،،ہنستے ہوئے بولا،،،ہاں دوست مجھے تو یہ بیماری سب سے ذیادہ ہی ہے،،،
چھٹ کے نہیں دیتی ظالم ایسی منہ کو لگی،،،

سلمان نے ماہر قدر شناس کی طرح ،،،واہ واہ کیا،،،
فضلو بابا نے مسکرا کر کہا،،،میں نے آپ کے شعر پر واہ واہ نہیں کی،،،کیونکہ مجھے
اور بھی شعرسننے ہیں،،،
سلمان ہنس کر بولا،،،بے فکر رہیے،،،جب تک ہاتھ نہیں جوڑو گے،،،شعر اندازی ہوتی
رہے گی۔۔۔۔۔۔(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195416 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.