روس کے دارالحکومت ماسکو کے معروف قبرستان ڈیجیٹل دور میں
داخل ہونے والے ہیں، ان قبرستانوں میں اب مفت وائی فائی کی سہولت مہیا کی
جائے گی۔ماسکو شہر کی ویب سائٹ کے مطابق شہر کے بڑے قبرستانوں نوودیوچی،
ٹروئیکروسکوئے کی پہلی ششماہی میں مفت انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فراہم
کر دی جائے گی۔ماسکو میں جنازے کی سروس فراہم کرنے والے ادارے کے سربراہ
آرتم یکیموف کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد یہاں آنے والے افراد کو یہاں موجود
قبروں اور مشہور افراد کے بارے میں زیادہ معلومات تک رسائی حاصل کرنے میں
مدد فراہم کرنا اور قبرستانوں کو مزید ‘پرسکون‘ بنانا ہے۔ٹیلی کمیونیکیشن
کمپنی وائی ایس سسٹم کا کہنا ہے کہ اس نے قبرستانوں میں آرام گاہوں کے
منصوبے کے بارے میں جاننے کے بعد وائی فائی نیٹ ورک انسٹاک کرنے کی پیش کش
کی ہے۔قبرستانوں میں بنائی جانے والی ان آرام گاہوں کو ’نفسیاتی سکون کی
جگہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔یہ خبر سنتے ہی راقم نے توجہ اپنے مقامی قبرستانوں
کی طرف دھرائی ۔راقم کے شہر میں تین بڑے قبرستان موجود ہے ۔کچوانہ
قبرستان،جیٹھولا ں قبرستان اور دھوپ سڑی والا قبرستان شامل ہیں۔ قبرستان
کچوانہ لاہور شہر کے ٹاون کاہنہ کا سب سے بڑا اور قدیمی قبرستان ہے۔ لاہور
کی موجودہ آبادی بیس لاکھ کے قریب ہے۔ اور شہر بھر کا کوئی گھرانہ ایسا
نہیں ہو گا جن کے والدین، بہن بھائی اور عزیز و اقارب یہاں دفن نہ ہوں۔ اگر
چہ شہر میں ہر نئی یا پرانی آبادی کے ساتھ بھی چھوٹے قبرستان بنائے جا رہے
ہیں لیکن قبرستان کچوانہ دو سے تین سو سال پرانا ہونیکی بنا پر ایک بڑی
اہمیت اور تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ اس قبرستان کا انچارج ڈی سی او لاہور
ہوتا ہے۔ اس کے انتظام کیلئے صوبائی محکمہ لوکل گورنمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر
اورمتحت افسران کو اپنے فرائض کے ساتھ ساتھ بطور سیکرٹری قبرستان بھی مقرر
کیا جاتا ہے۔ آج کل یہ فرائض محترم محبوب صاحب بطور سیکرٹری قبرستان اور
سیکر ٹری کاہنہ ٹاون فرائض انجام دے رہے ہیں۔ عام طور پر سرکاری افسران
اپنی اصل ڈیوٹی بھی پوری دیانتداری سے انجام نہیں دیتے اور ان کے خلاف
عوامی شکایات کے انبار لگے ہوتے ہیں۔ مگر محبوب صاحب اس لحاظ سے منفرد
سرکاری افسر ہیں جو دوہری ذمہ داری کو نہایت احسن طریقہ سے انجام دے رہے
ہیں، اور روزانہ رات گئے تک کاہنہ کی عوام کے مسائل کے حل اور ان کی بہتری
کے لئے ماتحت عملہ سے رابطہ میں رہتے ہیں۔ ان کے ایک انتہائی محنتی اور
مخلص سکیورٹی آفیسر اسلام صاحب بھی ہر وقت اپنے سکون اور آرام کو ترک کر کے
کا ہنہ کی عوام اور بچوں کی جنم پرچیوں میں بہتری کے لئے سرگرم نظر آتے
ہیں۔معمول کے مطابق لوگ عیدین اور محرم کے پہلے عشرہ میں اپنے پیاروں کی
قبروں پر جاتے ہیں۔ محرم میں قبرستان میں جن قبروں کو نقصان پہنچا تھا،
انہیں ٹھیک کرا لیا گیا ہے، ان میں سے کچھ تو مسلسل آنے والے لواحقین نے ان
سے تعاون کیا ہے اور سینکڑوں لاوارث قبروں کو چئیرمین کاہنہ حاجی بشارت علی
رحمانی صاحب نے ٹاون ممبران سے مشاورت کر کے اپنے ہاوس کے بجٹ میں سے مٹی
کی لا تعداد ٹرالیاں ڈلوا کر اصل حالت میں کر دیا۔شہزادہ روڈپر بائیں جانب
لاوارث مردوں کا قبرستان ہے جو بالکل نیچے بیٹھ گیا تھا جسے مٹی کے ذریعہ
اونچا کر کے درست کر دیا گیا ہے۔ دنیا میں جن کا کوئی نہیں ہوتا، ان کا خدا
تو ہوتا ہے، اس طرح لا وارث قبروں کے لئے بھی کاہنہ ٹاون کے ممبران حضرات
نے ہی امداد کی ہے۔سیکرٹری محبوب صاحب نے بتایا کہ کچوانہ اور شہزادہ روڈ
جیٹھولاں والے قبرستان میں صاحب میں روزانہ پانچ سے دس جنازے آتے ہیں۔
حکومت فی قبر ایک ہزار روپے، جبکہ سادہ قبر بنانے کیلئے آٹھ ہزار روپے لاگت
آتی ہے کوئی قبر پکی کرانا چاہے تو اسکی سرکاری فیس بیس ہزار روپے ہوتی ہے۔
اس طرح جس طرح عوام کی زندگی میں وی آئی پی کلچر نظر آتا ہے اسی طرح
قبرستانوں میں بھی موجود ہے۔ جہاں کچھ قبریں پتھرکی بھی موجود ہیں۔
قبرستانوں میں کوئی بھی ملازم موجود نہیں۔ حکومت نے قبرستان میں مدفون سے
تو منہ موڑ لیا ہوا ہے ضلعی ونشتر ٹاون انتظامیہ کی عدم توجہی و لاپروائی
کے سبب شہر کے قبرستان تباہ حالی کے دہانے پر پہنچ گئے۔ کچوانہ قبرستان
سیوریج کا پانی جمع رہنے سے دلدل کی شکل اختیار کرگیا۔شہر کے مرکزی قبرستان
میں لائٹس لگانے کا منصوبہ التواء کا شکار ہے جبکہ قبرستانوں کی چار دیواری
مکمل نہ ہونے کے باعث آوارہ جانوروں کے پھرنے سے قبروں کا تقدس پامال ہورہا
ہے، عید کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ
خوانی کے لئے جاتی ہے جنہیں پریشانی سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ لاہور کے بڑے
ٹاون کاہنہ میں ضلعی اور میونسپل کارپوریشن انتظامیہ جہاں شہریوں کو بنیادی
سہولیات کی فراہمی میں ناکام ثابت ہورہی ہے وہاں شہر کے قبرستانوں کی حالت
زار کو بہتر بنانے کے لئے بھی کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے جارہے۔ یہی وجہ
ہے کہ شہر کے قبرستانوں سمیت دیگر قبرستانوں کی حالت زار دن بدن ابتر ہوتی
جارہی ہے۔ انتظامیہ کی لاپروائی کے سبب کچوانہ قبرستان میں کئی سال سے
سیوریج کا پانی جمع ہے اور قبرستان دلدل کی شکل اختیار کرگیا ہے، جن لوگوں
کے عزیز و اقارب کی قبریں یہاں موجود ہیں انہوں نے انتظامیہ سے متعدد بار
شکایات کیں مگر سیوریج کے پانی کی نکاسی کے لئے انتظامیہ کی جانب سے کسی
بھی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور شہری بھی انتظامیہ کو شکایات
کرتے کرتے تھک گئے مگر انتظامیہ ان کی کوئی بات نہیں ستی۔ قبرستان کی حالت
اس قدر خراب ہے کہ دور سے دیکھنے پر وہ گندے پانی کا جوہڑ لگتا ہے جس میں
موجود قبریں گندا پانی جمع رہنے کے باعث بیٹھ گئی ہیں اور قبروں کی بے
حرمتی بھی ہورہی ہے مگر انتظامیہ گندے پانی کی نکاسی کے لئے کسی بھی قسم کے
انتظامات نہیں کررہی ہے۔ قبرستان میں صفائی کی صورتحال ابتر ہے اور مذکورہ
قبرستان میں تو لوگوں نے قبضے کرنا بھی شروع کردیے ہیں۔ شہر کے اکثر
قبرستانوں کی چار دیواری تک نہیں ہے جس سے قبرستانوں کا تقدس بھی پامال
ہورہا ہے۔ شہری و سماجی حلقوں نے انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے
ہوئے کہا ہے کہ افسران کی جانب سے شہر کے قبرستانوں کی حالت زار کو بہتر
بنانے کے لئے توجہ نہ دینا قابل افسوس ہے۔ |