والدین بچوں کے رویے سے عاجز آچکے ہوتے ہیں٬ وہ چاہتے ہیں
کہ ان کے بچے فرمانبردار ہوں- مگر جتنا بولنے میں آسان لگتا ہے اتنا دراصل
ہوتا نہیں ہے- بچے والدین کی تمام باتیں نہ آرام سے سمجھتے ہیں اور نہ
مانتے ہیں- اکثر وہ ضدی اور چڑچڑے ہوجاتے ہیں اور پھر یہ چڑچڑا پن ان کی
طبعیت کا حصہ بنتا چلا جاتا ہے-
لیکن ہمارے پاس کچھ طریقے ہیں جن سے ہم ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں- آئیے
جانتے ہیں کہ بچوں کو تمیز دار کیسے بنائیں؟-
|
غصہ نہ کریں
اکثر دل چاہتا ہے کہ بچوں پر چیخیں یا چِلائیں٬ لیکن اس سے کچھ حاصل نہیں
ہوتا بلکہ معاملہ اور بگڑ جاتا ہے- پہلے بچے اکیلے چِلا رہے تھے اور اب آپ
بھی چِلانے لگے تو یہ بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے- بچہ یہ سمجھے گا کہ اس
طرح پلٹ کر جواب دینا یا چلانا صحیح چیز ہے- اس لیے اپنے غصے کو پی جائیں
اور صبر و تحمل سے بچے کو پیار و محبت سے بات کر کے سمجھانے کی کوشش کریں- |
|
کھیل کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کریں
بچے آخر بچے ہی ہوتے ہیں٬ کھیلنے میں ان کی خاص دلچسپی ہوتی ہے- جب بھی
آسان بات نہ سمجھ آئے تو ان کے لیول پر جا کر بات کرنے کی کوشش کریں-
والدین کو معلوم ہوتا ہے کہ چھوٹے بچے جلدی جلدی پہلی پوزیشن پر آنا چاہتے
ہیں- اپنا کھانا پہلے ختم کرنا چاہتے ہیں٬ بہن بھائیوں سے پہلے اپنی چیزیں
اٹھا کر رکھ دیتے ہیں وغیرہ وغیرہ- دن بھر کے معمول کے کاموں کو بچوں سے
کھیل کی طرح کروائیں- اس طرح سے ان کو اندازہ بھی نہیں ہوگا اور وہ آسانی
سے آپ کی بات مان بھی لیں گے-
|
|
بچوں کے رول ماڈل بنیے
اپنے بچوں کے لیے آپ خود رول ماڈل بنیے- بچے والدین کا رویہ دیکھ کر ہی
سیکھتے ہیں- آپ غصے میں کیا کرتے ہیں؟ یا آپ خوش ہوتے ہیں تو کیسے اظہار
کرتے ہیں- بچے آپ کا خاموشی سے مشاہدہ کر رہے ہوتے ہیں- ان کے سامنے اپنے
الفاظ اور رویے کا بہت خیال رکھیں-
|
|
بچوں کی ہیلپ لائن بنائیے
ہم سب جانتے ہیں کہ بچے بڑے بننا چاہتے ہیں- ان سے دوستانہ تعلق رکھیں٬ ان
کی باتوں کو توجہ سے سنیں - اس طرح وہ آپ کو اپنا ہمدرد سمجھیں گے اور اپنی
تمام باتیں اور مسائل آپ کے ساتھ شئیر کریں گے- اس طرح وہ آپ کی رائے لینا
بھی ضروری سمجھیں گے اور ضد کرنا چھوڑ دیں گے-
|
|