چہرے اور جلد کی خوبصورتی اور چمک شخصیت میں نکھار اور
اعتماد پیدا کرتی ہے لیکن اگر بدقسمتی سے چہرے پر داغ٬ دانے یا مہاسے موجود
ہوں تو یہی شخصیت بے رونق اور عدم اعتماد کا شکار ہوجاتی ہے- ہمارے ہاں جلد
یا چہرے پر داغ٬ دانے یا مہاسوں کی شکایت عام پائی جاتی ہے جسے acne
vulgaris کہا جاتا ہے- یہ ایکنی کیوں ہوتی ہے؟ اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
اور اس کا علاج کیا ہے؟ ان سوالات کے جوابات ہم جانیں گے معروف ماہر امراضِ
جلد ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ سے جن سے ہماری ویب کی ٹیم نے اسی حوالے سے خصوصی
ملاقات کی-
ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ کے مطابق “ ایکنی ویلگیریس (acne vulgaris) ہمارے جسم
میں موجود sebaceous gland کی سوزش کو کہتے ہیں- عام طور پر ہمارے جس میں
کئی آئل گلینڈ یا غدود موجود ہوتے ہیں لیکن جب یہ اضافی کارکردگی یا سرگرمی
دکھاتے ہیں تو اس سے جسم میں تیل کی پیداوار بڑھ جاتی ہے جو کہ باہر کی
آلودگی اور گرد غبار کے ساتھ مل کر ایکنی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے“-
|
|
“ ایکنی یعنی کیل مہاسے اور دانے ہر عمر کے افراد کو ہوسکتے ہیں چاہے وہ
کوئی بچہ ہو یا پھر بوڑھا- تاہم ایکنی یہ زیادہ تر نوجوانوں میں دیکھنے کو
ملتی ہے کیونکہ ان کے ہارمونز میں تبدیلی آرہی ہوتی ہے- غیرمتوازن ہارمونز
کی وجہ سے جلد زیادہ چکنائی پیدا کرتی ہے جو کہ ایکنی کا سبب بن جاتی ہے“-
“ ایکنی کے مریض پر منفی اثر یہ ہوتا ہے کہ اس کا لوگوں سے رابطہ کم ہوجاتا
ہے کیونکہ وہ ان سے ملنے میں گھبراتا یا ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے- اس کے
علاوہ مریض ڈپریشن کا شکار بھی ہوجاتا ہے“-
ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ کا مزید کہنا تھا کہ “ جلدی مرض ایکنی میں یہ بھی دیکھا
جاتا ہے کہ مریض کہیں زیادہ تلے ہوئے یا مرچ مصالحوں والے کھانے تو استعمال
نہیں کرتا- اس کے علاوہ کثرت سے میٹھے یا کولڈرنک کے استعمال کی وجہ سے بھی
ایکنی کے مرض کا سامنا کرنا پڑتا ہے“-
|
|
“ ایکنی کی چار اقسام ہوتی ہیں٬ ایک قسم میں مریض کی جلد پر بلیک ہیڈ یا
وائٹ ہوتے ہیں- دوسری قسم میں یہ ہیڈ تو کم ہوتے ہیں لیکن پیپ والے دانے
زیادہ ہوتے ہیں- تیسرے قسم میں مریض کو بڑے بڑے گومڑ کا سامنا ہوتا ہے جبکہ
چوتھی قسم میں ان گومڑ کے ساتھ داغ اور زخم بھی ہوتے ہیں“-
“ ان دانوں کو دیکھ کر ہی پتہ چلتا ہے کہ مریض کو کس قسم کی ایکنی کا سامنا
ہے اور ایکنی زیادہ تر چہرے پر ہوتی ہے“-
ایکنی کے علاج کے حوالے سے ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ کا کہنا تھا کہ “ سب سے پہلے
ایکنی کے مریض کو اپنی غذا پر توجہ دینی چاہیے- زیادہ مرغن یا مرچ مصالحوں
والی غذائیں نہیں کھانی چاہیے- ڈیری مصنوعات مثلاً دودھ٬ دہی٬ لسی وغیرہ کا
استعمال بڑھا دے- مریض میٹھی چیزوں سے بھی پرہیز کرے یا کم استعمال کرے-
اپنی جلد کو صاف ستھرا رکھے اور اس کے لیے باقاعدہ cleanser استعمال کرے-
اس کے علاوہ ایسے سن بلاک بھی لازمی استعمال کررے جو آئل کنٹرول کرسکیں“-
|
|
“ ایکنی کا علاج اس کی اقسام کے مطابق ہوتا ہے٬ بلیک اور وائٹ ہیڈ والی قسم
میں صرف کریمیں لگانی ہوتی ہیں اور کسی دوائی یا اینٹی بائیوٹک کے کھانے کی
ضرورت نہیں ہوتی- اگر پیپ کے دانوں والی قسم ہے تو اس میں دوائی کھانی بھی
ہے اور کریم لگانی بھی ہے“-
“ اس کے بعد گومڑ والی اقسام میں خاص دوائی دی جاتی ہے لیکن اس سے پہلے
مریض کے چند ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں کیونکہ ان دواؤں کے بہت سے مضر اثرات
ہوتے ہیں- یہ دوا حاملہ خواتین یا پھر بچوں کو فیڈ کروانے والی خواتین کو
نہیں دی جاتیں- ان ٹیسٹ میں بہت کچھ جانچا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی دوا
شروع کروائی جاتی ہے“-
“ ایکنی کے مریض کے اگر بال گر رہے ہوں تو اسے بالوں میں تیل نہیں لگانا
چاہیے کیونکہ یہ تیل بھی جلد میں شامل ہوکر ایکنی کے مرض کو مزید بڑھا دیتا
ہے“-
|
|
“ اس کے علاوہ اگر ایکنی کا مرض اگر خاتون کو ہے تو یہ بھی دیکھا جاتا ہے
کہ کہیں ان کے ایام میں بےقاعدگی تو نہیں ہے- اس کے علاوہ خاتون کے چہرے پر
اضافی بال تو نہیں آتے- اس کے علاوہ ممکن ہے کہ خاتون کاسمیٹکس کی کوئی
ایسی پروڈکٹ بھی استعمال کرتی ہو جو آئل پر منحصر ہو تو اس صورت میں بھی
ایکنی ہونے کے امکانات ہوتے ہیں“-
“ ایکنی کے مریض پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں- کوشش کریں کہ
سردیوں میں 10 سے 2 بجے کی دھوپ اور گرمیوں میں 10 سے 4 بجے کی دھوپ میں
غیر ضروری باہر نہ نکلیں“- |
|
|