سورج کی کرنیں ایک ایک کرکے زمین پر ہر سو پھیل رہی
تھیں،،،رات کی ٹھنڈ
سے سکڑی ہر چیز اب کھل رہی تھی،،،جیسے باہیں پھیلا کر کرنوں کو خود میں
سمیٹ رہی ہو،،،
مایا نے کرسی لے جا کر بالکونی میں رکھی،،،اور چائے کا کپ لے کر وہیں بیٹھ
گئی،،،اس کے سنہرے بال دھوپ میں چمکتے ہوئے سنہری کرنوں کو بھی
مات دے رہے تھے،،،
یک دم اندھیرا سا چھا گیا،،،مایا نے بےساختہ جھرجھری لی،،،سردی کی لہر
اندر اترنے لگی،،،اس نے سر اٹھا کر آسمان کی طرف دیکھتے،،،بادلوں کے ٹکڑوں
نے سورج کو ڈھانپ رکھاتھا،،،
کرنیں نکلنے کے لیے بے تاب ہونے لگیں،،،بادلوں اور کرنوں میں جھڑپ ہونے
لگی،،،
بس کچھ لمحے،،،اور کرنیں کامیاب،،،فاتحانہ انداز میں بادلوں کو دور جاتا
دیکھنے
لگیں،،،
پھر سے سکون بھری گرماہٹ ہر چیز پر حاوی ہونے لگی،،،جیسے خنکی کبھی ہوئی
ہی نہ ہو،،،
بالکل ایسے جیسے اس کی زندگی میں اک سیاہ باب آیا آکر گزر کیا،،،وہ ٹوٹی
ضرور دی،،،مگر تنکا تنکا بکھری نہیں تھی،،،
بلا شبہ وہ بہت تکلیف دہ ماہ وسال تھے اس کی زندگی کے جب اس کا اکلوتا
قریبی رشتہ بھی منہ موڑ گیا اس سے،،،
اگر اسے تھامنے کو دو ہاتھ آگے نہ بڑھتے تو شاید کب کی بکھر بھی چکی
ہوتی،،،
لاؤنج میں ماموں بیٹھے ٹی وی پر کچھ دیکھ رہےتھے،،،ممانی شاید کچن میں
تھیں ،،،اسے دیکھتے ہی حسبِ معمول ماموں کھل اٹھے اور اپنے پاس بیٹھنے
کا اشارہ کیا،،،
مایا بیٹا،،،ان کے پاس بالکل نہیں بیٹھنا،،،کچن سے جھانک کر ممانی نے
ناراضگی
سے کہا،،،
چھوڑو اسے،،،آؤ تم بیٹھو یہاں،،،ماموں نے بھی جوابا ذرا اونچی آواز میں
کہا،،،تاکہ
کچن تک آواز پہنچ جائے،،،
ممانی فوراَ باہر آگئی،،،مایا ہکا بکا دونوں کو دیکھنے لگی،،،اب دونوں مایا
کو مخاطب
کرکے ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے،،،
کیا بچوں کی طرح لڑ رہے ہو آپ دونوں،،،مایا نے جھنجلا ہٹ سے کہا،،،مجھے بھی
بتا دیں ہوا کیا ہے،،،تاکہ مجھے فیصلے کرنے میں آسانی ہو،،،
ممانی واپس کچن میں چلی گئیں،،،ماموں تھکے ہوئے انداز میں دوبارہ صوفے پر
ڈھے گئے،،،
مایا نے سوالیہ انداز میں انہیں دیکھا،،،
بس بیٹا تم پریشان نہیں ہو،،،ابھی مان جائیں گے ہم ،،، ہماری زندگی کی رونق
ہی
یہی ہے،،،وہ بہت پیار بھرے لہجے میں بتانے لگے،،،کچن میں زور زور سے برتن
بجنے
لگے،،،مایا مسکراتے ہوئے صورتحال پر غور کرنے لگی،،،،(جاری ہے)
|