رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
﴿274﴾
اللہ تعالیٰ میرا اور آپ کا سفرآسان فرمائے. یہ تو پکّی بات ہے کہ ہم سب نے
’’سفر‘‘ کرنا ہے. آئیے اس ضروری سفرکی کچھ تیاری کر لیں. اور اس سفر کے لئے
کچھ خریداری.یعنی’’شاپنگ‘‘ بھی کر لیں.
سامان کی فہرست
﴿۱﴾ نہلانے کے لئے پانی کا برتن. جی ہاں ہم مر جائیں گے تو غسل دیا جائے گا.
چلیں گھر ہی میں پڑا ہوا کوئی برتن کام آجائے گا، نیا خریدنے کی ضرورت نہیں
﴿۲﴾ لوٹا یا مگ. جس سے پانی بھر کر ہمارے اوپر ڈالا جائے گا. ہم خود تو
شاور کے نیچے کھڑے نہیں ہو سکیں گے. اور نہ اپنے اوپر پانی ڈال سکیں گے ،دوسرے
لوگ ہی یہ کام کریں گے
﴿۳﴾ غسل کا تختہ. جی بالکل بیڈ، بستر،پلنگ،صوفے کچھ کام نہیں آئیں گے،بس
ایک لکڑی کا تختہ جس پر ہمیںلٹا کر نہلایا جائے گا. ویسے عام طورپر ہرمسجد
میں موجود ہوتا ہے،خریدنے کی کیا ضرورت ہے، گھر والے بھاگ کر جائیں گے مسجد
سے اٹھا کر لے آئیں گے. لیجئے کچھ اور پیسے بچ گئے.
﴿۴﴾ استنجے کے ڈھیلے، تین یا پانچ عدد. ویسے ٹشوپیپر سے بھی کام چل جائے
گا. اﷲ پاک پردہ رکھے اُس وقت تونہلانے والے ہی یہ کام کریں گے
﴿۵﴾ بیری کے پتّے. نہلانے کے لئے جو پانی گرم ہوگا اُس میں ڈالیں گے،تاکہ
جسم اچھی طرح صاف ہوجائے. نہ ملیں تو کوئی حرج نہیں، صابن سے ہی کام چل
جائے گا. ہم کونسا کسی شادی یا ولیمے میں جارہے ہوں گے. ایک کچّے گھر میں
جانا ہے اور پھر کبھی واپس نہیں آنا
﴿۶﴾ عطر، تین ماشہ. نہلانے کے بعد ہمیں لگایا جائے گا
﴿۷﴾ روئی،آدھی چھٹانک. یہ بھی بہت کام آتی ہے، ناک وغیرہ کے اندر پانی اسی
سے پہنچایا جاتا ہے
﴿۸﴾ کافور، ۶ ماشہ. یہ نہلانے کے بعد ہمارے سجدے والے اعضائ پر لگایا جائے
گا
﴿۹﴾ تہبند، دوعدد. ہمارے کپڑے تو اتار دیئے جائیں گے،یہی تہبند پہنا کر
نہلایا جائے گا .
﴿۰۱﴾ مرد کے لئے ایک گز چوڑائی والا دس گز کپڑا. اور عورت کے لئے ساڑھے
اکیس گز کپڑا.
عورتوں کو کپڑوں کا زیادہ شوق ہوتا ہے نا؟. دیکھیں کفن کے لئے بھی اتنا
سارا کپڑا وہ بھی سفید رنگ کا لٹھا.
کل من علیھا فان ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام
آپ ڈر تو نہیں گئے؟
اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بار بار موت کی یاد دلائی ہے. ہر کسی نے موت کا
مزہ چکھنا ہے، موت کا وقت آجائے تو ایک لمحہ کے لئے نہیں ٹل سکتا. کافر اور
منافق کہیں گے کہ ہمیں دوبارہ زندگی دی جائے ہم نیک اعمال کریں گے. مگر
جواب ملے گا، کلّا. ہرگز نہیں. قرآن پاک میں جگہ جگہ موت کا بیان ہے، معلوم
ہوا کہ موت کو یاد کرنا اور اُس کی تیاری کرنا بہت اچھا کام ہے. اورہمارے
آقا، محسن اور محبوب حضرت محمدﷺ نے تو ہمیں باقاعدہ موت کو یاد کرنے کا حکم
دیا ہے. اس لئے ہمیں آپس میں یہ باتیں دُھراتے رہنا چاہئیں تاکہ. غفلت کی
موت سے بچیں.
اللھم بارک لی فی الموت وفیما بعد الموت، اللھم ھوّن علینا سکراتِ الموت
مکان کیسا چاہئے؟
مرنے کے بعد ہمیں ایک ’’مکان‘‘ میں بند کر کے. سب دوست احباب، نوکر ملازم
اور رشتہ دار بھاگ جائیں گے. آئیے تھوڑی سی اُس کی پلاننگ کرلیں. پہلی بات
تو یہ ہے کہ اس مکان میں ہمیں بہت لمبے عرصے تک رہنا ہوگا. معلوم نہیں
سینکڑوں سال، یاہزاروں سال یا کروڑوں سال. اﷲ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے.
دوسری بات یہ ہے کہ ہم کسی کو لاکھوں، کروڑوں روپے دیں کہ وہ ہمارے ساتھ اس
گھر میں ایک رات رہ لے تو کوئی بھی نہیں مانے گا. وہ جو کہتے ہیں کہ ہم آپ
کے بغیر ایک لمحہ نہیںر ہ سکتے. وہ دفن کر کے جلدی جلدی چلے جائیں گے.
تیسری بات یہ ہے کہ اُس گھر میں اگر راحت مل گئی تو وہ قیامت تک چلتی رہے
گی اور اگر خدانخواستہ عذاب کا فیصلہ ہو گیا تو اس جگہ کا عذاب بہت سخت اور
بہت لمبا ہے.چوتھی بات یہ ہے کہ یہ گھر روزآنہ ہمیں آوازیں دیتا رہتا ہے
کہ. میں تنہائی ،غربت اور وحشت کا گھر ہوں. اب سوچیں کہ کیا کیا جائے؟.
کوئی ایسی صورت ہو سکتی ہے کہ ہم قبر میں جائیں ہی نہ؟. ایسی تو کوئی صورت
ممکن نہیں. قبر تو ہر کسی کو ملنی ہے جس جگہ بھی لاش کو آخری قرار ملا وہی
قبر ہو گی. وہ مٹی کا گھرہو،پانی کی تہہ ہو، کسی پرندے یا جانور کا معدہ ہو
یا. کوئی بھی جگہ. معلوم ہوا کہ ہم قبر سے بچ تو نہیں سکتے. پھر ایسا کیوں
نہ کریں کہ ابھی سے قبر کے بارے میں پوری معلومات لے لیں. دنیا کے مکان کے
لئے ہم کتنی معلومات لیتے ہیں. حالانکہ یہاں تو بس چند سال یا چند دن رہنا
ہوتا ہے. پھر ہم اس بات کی معلومات لے لیں کہ اچھی قبر کیسے ملتی ہے. اور
قبر کے عذاب سے حفاظت کیسے ہوتی ہے. احادیث میں آیا ہے کہ مؤمن کی قبر جنت
تک کُھل جاتی ہے. سبحان اﷲ اتنا بڑا بنگلہ. اور کافر ومنافق کی قبر اتنی
تنگ ہو جاتی ہے کہ انسان کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں . توبہ،
توبہ اتنی تنگ کوٹھڑی. اور آخری کام ہم یہ کریں کہ قبر کی روز فکر کیا
کریں. اور عذاب قبر سے بہت زیادہ پناہ مانگاکریں. بس جس آدمی کو قبر کی فکر
دنیا کے مکان سے زیادہ نصیب ہو گئی اُس کے تو مزے ہو جائیں گے انشا اﷲ. اور
جو دنیا کے مکانوں، پلاٹوں میں الجھ کر قبر سے غافل رہا. اُس پر اﷲ تعالیٰ
ہی رحم فرمائیں کہ کیسی حقیقت سے آنکھیں بند کئے بیٹھا ہے.
مکان کا نقشہ
ہمارے اس مکان کے جو نقشے شریعت نے پاس کئے ہیں وہ دو طرح ہیں.
﴿۱﴾ لحد یعنی بغلی قبر. اس میں پہلے زمین کو نیچے کی طرف کھودتے ہیں اور
پھر قبلہ کی طرف اندر ایک خانہ بناتے ہیں، جس میں میت کو رکھا جاتاہے. یہ
نقشہ زیادہ پسندیدہ ہے مگر اس میں زمین زیادہ چاہئے ہوتی ہے. کراچی وغیرہ
بڑے شہروں میں تو کوئی اس کی تمنا ہی نہ کرے. وہاں پلاٹ بہت مہنگے ہیں اور
قبرستان بہت چھوٹے ہیں. ہر طرف عارضی اور فانی بلڈنگوں کا حرص اورسیلاب ہے.
اس لئے وہاں ایسی قبر ملنا مشکل ہے.
﴿۲﴾ شق یعنی صندوقی. بس زمین کو نیچے کی طرف کھودیں. گہرائی تو میت کے قد
کے برابر ہو. لیکن اگر رشتہ دار زیادہ ’’بیزی‘‘ ہوں . اور ان کو جلدی جلدی
اپنے کاروبار پرجانا ہو تو پھر میت کے قد سے آدھا گڑھا بھی کافی ہے. یہ تو
ہوئی گہرائی. باقی رہی چوڑائی تو وہ بس میت کے آدھے قد کے برابربہت ہے.
اللھم انی اعوذبک من فتنۃ عذاب القبر. اللھم انی اعوذبک من عذاب القبر.
لیجئے یہ ہے نقشہ. نہ ٹی وی لاونچ، نہ کچن، نہ لان. اور نہ اٹیچ باتھ اور
گیراج. قسمت اچھی ہوئی تو یہی گڑھا. جنت کا ایسا باغیچہ بن جائے گا کہ اُس
کے مقابلے میں کیا وہائٹ ہاؤس اور کیا تاج محل. اور اگر بد نصیبی نے
گھیرلیا تو یہی کچا مکان. آگ کا تندور بن جائے گا. یا اﷲ رحم، یا اﷲ رحم،
یا اﷲ رحم. ویسے کبھی کبھی اپنے اس گھر کا نقشہ سوچا کریں، بہت مزے کے آنسو
نکلیں گے اور دنیا کی کئی پریشانیوں اور سوچوں کو بہا کر لے جائیں گے.
چلیں کلاتھ مارکیٹ ہو آئیں
جب ہم مرجائیں گے. اور یقیناً مریں گے، دل چاہے یا نہ چاہے تو. ہمارے تمام
کپڑے قینچی سے کاٹ کر اُتار لئے جائیں گے. اور ہمیںنہلا دُھلا کر ایک تھری
پیس سوٹ پہنایا جائے گا. اچھا نہیںہے کہ ہم اپنا تھری پیس سوٹ ابھی سے خرید
کر رکھ لیں. ہمارے حضرت قاری عرفان صاحب(رح) اپنا کفن ہر وقت ساتھ رکھتے
تھے. ہم اُن سے ملنے جاتے تو دیکھتے کہ کفن ساتھ رکھاہوا ہے. یہ منظر بہت
اچھا لگتا تھا کہ. اصل سفر کی تیاری کرنے والوں کو ہی اچھا سفر نصیب
ہوتاہے. ہم اُن کو چند دن کے لئے’’مدرسہ‘‘ میں لے گئے تو انہوں نے اپنا کفن
ساتھ رکھا. لوگ کہتے ہیں . موت کی اتنی زیادہ فکر سے دنیا کے کام خراب ہو
جاتے ہیں، حالانکہ یہ غلط ہے. موت کی فکر سے تو دنیا کے کام ٹھیک ہوتے ہیں،
تیز ہوتے ہیں اور اچھے ہوتے ہیں. جانے والا آدمی تمام کام جلدی کرتا ہے،
ایمانداری سے کرتاہے . اور ٹھیک کرتا ہے. اچھا چھوڑیں موت کی باتوں کو ہم
اپنے’’تھری پیس ڈریس‘‘ کی بات کرتے ہیں. مردحضرات کے لئے یہ تین کپڑے ﴿تھری
پیس﴾ مسنون ہیں
﴿۱﴾ ازار. اس کی لمبائی سر سے پاؤں تک ہو
﴿۲﴾ لفافہ یا چادر. یہ ازار سے چار گرہ زیادہ ہو
﴿۳﴾ قمیص یا کفنی. یہ زبردست اسٹائل کا کُرتہ ہوتا ہے،اس میں نہ آستین ہوتی
ہے نہ کلی. بس درمیان میں سے کاٹ کر سر داخل کرنے کی جگہ بنا دیتے ہیں. یہ
گردن سے پاؤں تک لمبا ہوناچاہئے.
اچھا ہو گاکہ ہم ابھی سے خود جا کر شاپنگ کر لیں، بعد والے کیا پتا ٹھیک
خریدیں یا نہ.
اور خواتین کا ڈریس’’فائیو سٹار‘‘. یعنی پانچ ستاروں پرمشتمل ہونا چاہئے.
﴿۱﴾ ازار
﴿۲﴾ لفافہ
﴿۳﴾ قمیص
ان سب کی تفصیل تو آپ نے اوپر پڑھ لی مزید دوکپڑے اور ہوں
﴿۴﴾ سینہ بند. بغل سے رانوںتک. اور چوڑا اتنا ہو کہ بند ھ جائے
﴿۵﴾ سر بند یا اوڑھنی. اسے خمار یعنی دوپٹہ بھی کہتے ہیں. یہ تین ہاتھ لمبا
ہو.
خواتین کے پاس ویسے تو کپڑے کافی ہوتے ہیں اگر یہ ’’فائیو سٹار‘‘ سوٹ بھی
خرید کر رکھ لیں. اور کبھی کبھی اس کو دیکھا کریں تو انشائ اﷲ بہت فائدہ ہو
گا. خصوصاً جب لڑائی کا موڈ ہو. بازارجانے کا شوق ہو، دل زیادہ پیسے مانگ
رہا ہو. نماز میں سستی ہو رہی ہو. موبائل یا کمپیوٹر کھیلنے کے لئے دل بہک
رہا ہو. تب اپنا یہ جوڑا دیکھا کریں اور اس کے بعد والے حالات کو سوچا
کریں.
اللھم اَجِرنا مِنَ النَّار، اللھم اَجِرنا مِن النَّار
ایک اندر کی بات
ایک راز کی بات بھی سُن لیں. دنیا میں جو کچھ ہم نے اب تک بنا لیا ہے
اورمرتے دم تک جو کچھ بنائیں گے اس میں سے کچھ بھی ہمارے ساتھ نہیں جائے
گا. آپ کہیں گے یہ کون سی راز کی بات ہے، یہ تو سب کو معلوم ہے. عرض یہ ہے
کہ اگر یہ بات سب کو معلوم ہوتی ہے تو لوگ صرف دنیا ہی کیوں بناتے. زبان سے
سب کہتے ہیں مگر اکثرلوگ دنیا ہی کی فکر میں لگے ہوئے ہیں. قبر اورآخرت کے
لئے اُن کے پاس نہ وقت ہے اورنہ پیسہ. اس لئے یہ راز کی بات خود کو بھی یاد
دلا رہا ہوں اور آپ سب کو بھی کہ. مکان، دکان، کوٹھی، کار، کپڑے، زیور.
سارا سامان یہاںرہ جائے گا. اور پیچھے والوں میں تقسیم ہو جائے گا. ہمارے
ساتھ بس وہی کچھ جائے گا جو ہم اپنی زندگی میں اپنے مالک کی رضا کے لئے خرچ
کردیں گے. ہمارے ساتھ جانے والی چیزوں کی ایک مختصر فہرست یہ ہے
﴿۱﴾ صدقہ جاریہ
﴿۲﴾ ایسا علم جس سے لوگ نفع اٹھا رہے ہوں
﴿۳﴾ صالح اولاد کی دعائیں اور اعمال
﴿۴﴾ مجاہد کی پہرے داری اور جہاد کااجر. یہ قیامت تک قبر میں پہنچتا رہے گا
﴿۵﴾قرآن پاک. اگر اُسے یاد کیا اوراُس کے ساتھ وفا کی
﴿۶﴾ حضور اقدسﷺ کے ساتھ انتہائی درجے کی خاص محبت.
اور ہر طرح کے وہ نیک اعمال جو ہم نے اخلاص کے ساتھ کئے.
سفربہت قریب ہے. اپنا سامان دیکھ لیںکہ ساتھ لے جانے کے لئے کیا کیا تیار
کر لیا ہے.
باقی آئندہ انشاء اﷲ
سوچا تھا کہ آج اس سفر کی بات پوری ہو جائے گی. مگروقت بھی ختم ہو گیا اور
کالم کی گنجائش بھی. زیادہ لمبا لکھا جائے تو پڑھنے والوں کو ہر اگلی بات
پڑھتے ہوئے پچھلی بات بھول جاتی ہے. ویسے بھی بزرگوںنے لکھا ہے کہ مفید
باتوں کو کئی بار پڑھا جائے تب دل میں بیٹھتی ہیں. سفر آخرت کے موضوع پر
کئی باتیں باقی ہیں. اﷲ تعالیٰ نے زندگی اور توفیق عطاء فرمائی تو انشائ اﷲ
کسی اگلی مجلس میں عرض کردی جائیں گی. میدان جہادمیں لڑنے والے مجاہدین کا
معاملہ کافی آسان ہے. اگر امانت، اطاعت اور اخلاص کے ساتھ جہاد کریں تو.
اُن کے لئے آخرت اورقبر کی منزلیں صرف آسان ہی نہیںمزیدار بھی ہوں گی. اور
اگر شہادت مل جائے پھر تو کیا کہنے؟. نہ سوال نہ جواب، نہ پوچھ نہ تاچھ، نہ
خوف نہ تنگی بس مزے ہی مزے اور اڑانیں ہی اڑانیں. ہم سب اﷲتعالیٰ سے مقبول
شہادت مانگا کریں اور خود کو شہادت کا مستحق بنانے کے لئے نفاق کی ہرقسم سے
بچاکریں. آج کا سبق تو بس اتنا ہے کہ میں اور آپ دنیا سے زیادہ آخرت کی فکر
کریں. اور دنیا سے زیادہ آخرت کی دعائیں مانگا کریں.
ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار. ربنا اصرف عنا
عذاب جہنم ان عذابھا کان غراما.آمین یا ارحم الراحمین
اللھم صل علیٰ محمد النبی الامی البشیر النذیر وعلی الہ و صحبہ و بارک وسلم
تسلیما کثیرا کثیرا. |