رانی پدمنی جنہیں " پدماوتی " بھی کہا جاتا ہے آج کل زور
و شور سے چرچوں میں ہے ، اسکی وجہ بالی وڈ میں انکے کردار کو لیکر بنائی
جانے والی فلم " پدماوتی " ہے . ہندوؤں کو لگتا ہے کہ اس فلم میں پدمنی کے
کردار کو لیکر مبالغہ آرائی کی گئی ہے اور اسے علاؤ الدین خلجی کے عشق میں
گرفتار دکھایا گیا ہے .
جب کہ اس فلم میں علاؤ الدین خلجی کو ایک ایسے جاہل اور وحشی حکمران کے روپ
میں دکھایا گیا ہے جو بربریت کی علامات ہے ، جسے نا کپڑے پہننے کا ڈھنگ ہے
اور نا ہی کھانا کھانے کا جب کہ اسکا ظاہری حلیہ ڈاکو لٹیروں جیسا ہے .
تو جناب یہ تو ہے فلم کا منظر نامہ پر کیا یہ حقیقت بھی ہے ؟
نہیں جناب اس فلم میں رتی برابر بھی حقیقت نہیں ہے ، تاریخ میں پدماواتی یا
رانی پدمنی نامی کسی کردار کا کوئی ذکر نہیں ہے ، یہ ایک شاعر محمد مالک
جیاسی کی نظم تھی جس میں اس نے راجپوتانہ ریاست کی فرضی کہانی تخلیق کی تھی
، اسی میں ایک رانی کا کردار تخلیق کیا جس نے علاؤ الدین خلجی کی قید میں
آنے کے بجائے آگ میں کود کر جان دینا پسند کیا . یہ ویسا ہی فرضی کردار ہے
جیسا انگریزوں کی نظموں اور کہانیوں میں رابن ہڈ ہے یا پھر ہمارے ہاں سوہنی
ماہیوال ہیں . پر انگریز ہوں یا کوئی دوسری قوم انھوں نے اپنے فرضی کرداروں
کو فلموں ڈراموں میں زندہ تو کیا پر کبھی بھی انہیں تاریخ کا حصہ بتا کر
تاریخ کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا جب کہ دوسری جانب ہندو مذہب جو درحقیقت ہے
ہی قصے کہانیوں کی پیداوار جس نے اپنے آرین عادل بادشاہ رام اور سری لنکا
کے درودین راونہ (راون) کو لیکر پورا ایک مذہب تخلیق کرلیا تا کہ مقامی
آبادی دارودین کو ہمیشہ اپنے نیچے رخ سکیں ، اسی مذہب کے ماننے والوں نے
رانی پدمنی نامی فکشن کردار کو حقیقی دیوی کا روپ دے دیا ، اور علاؤ الدین
خلجی جو کہ ایک حقیقی اور ہندوستان کی تاریخ کا ایک اہم ترین کردار ہے اس
کو فلم میں ایک قابل نفرت کردار بنا کر پیش کیا گیا جس نے اس وقت منگولوں
کو ہندوستان میں پے در پے پانچ شکستیں دیکر ہندوستان کی سرزمین سے دور رکھا
جب منگول روس و بغداد کو تخت و تاراج کر چکے تھے ، وہ منگول جو کبھی ایک
ٹھکانہ پر نہیں رہتے تھے ، جہاں سے وہ گذرتے وہاں سے تہذیب کا نام و نشان
مٹ جایا کرتا تھا ، کوئی ثقافت کوئی عمارت باقی نہیں بچتی تھی ، بعض ہندو
مورخوں کے نزدیک یہ علاؤ الدین خلجی کا ہندو مذہب پر احسان تھا کہ وہ
منگولوں کے ہندوستان داخلے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہوگیا وگر
نہ آج نا ہندو تہذیب سلامت ہوتی نا ہی کوئی اس مذہب کا نام لیوا پیچھے بچتا
.
پر افسوس کی بات یہ نہیں ہے کہ علاؤ الدین خلجی کی ذات کو لیکر انتہائی
منفی تاثر قائم کیا گیا بلکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف پدماوتی کے کردار
کو فلمانے پر ہندو سراپا احتجاج ہے جب کہ دوسری جانب مسلمان جو ہندوستان
میں اچھی خاصی اکثریت رکھتے ہیں وہ مسلم تاریخ کے ساتھ اتنی بڑی نا انصافی
پر بلکل خاموش ہیں ، ہندوستانی مسلمانوں کے اس کردار کو انگریزی میں ایک
لفظ "Spineless" کہا جاتا ہے .
بہرحال ہندوستانی مسلمانوں کی آج کی بے چارگی بھری حالت دیکھ ترس بھی آتا
ہے اور افسوس بھی ہوتا جب کہ دوسری جانب خدا کا شکر بھی ادا کرتے ہیں کہ اس
نے ہمیں قائداعظم کی صورت میں ایسی قیادت دی جس نے اس خطرے کو بھانپتے ہوئے
مسلمانوں کے لئے الگ ریاست کا مطالبہ کیا اور پاکستان نامی مملکت کا حصول
یقینی بنایا ورنہ شنید ہے کہ آج علی عثمان ہجویری رح اور شاہ عثمان مروندی
(لعل شہباز قلندر) کو بھی بطور حملہ آور فلمایا جاتا اور ہم بطور
"ہندوستانی مسلمان " اسی بات پر خوش ہوتے کہ جی سیکولر ازم تو ہے نہ وہ الگ
بات کہ ہندوستان کے سیکولر ازم کی حیثیت ہندو ازم کی بوڑھی کنیز سے زیادہ
نہیں .
تحریر : ملک جہانگیر اقبال
حوالہ: اُردو صفحہ |