عہد وسطیٰ میں عربوں کے حملے سے پریشان آتش پرستوں کا ایک
گروہ ایران کی بندرگاہ ہرمز سے بھاگ کر مغربی ہندوستان کے علاقے گجرات میں
پناہ گزین ہو گیا۔ یہ آتش پرست پارس کے نام کی مناسبت سے پارسی کہلائے۔
گجرات کے علاقے میں آباد سنجان گاؤں ان کی پناہ گاہ بنا اور راجہ مادھو نے
ان مہاجرین کا استقبال کیا لیکن متعجب تھا کہ اجنبی ملک میں ان اجنبیوں کا
گزر بسر کیسے ہوگا؟ پارسی سربراہ نے دودھ کے گلاس میں شکر گھولی اور کہا کہ
'ایسے۔'
|
|
'ہم تمہاری تہذیب کو اپنے وجود سے شیریں اور خوش مزہ بنا دیں گے' اور
درحقیقت انھوں نے ایسا کر دکھایا۔
وقت کے ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور وہ ہندوستان کے دوسرے
علاقوں میں منتقل ہونے لگے لیکن ان کے پسندیدہ مقامات ہندوستان کے مغربی
شہر رہے اور سورت کا ساحلی شہر ان کا پسندیدہ شہر بن گیا۔
ہندوستان میں غیر ملکی اقوام کی آمد نے بیرون ملک سے تجارت کے دروازے کھول
دیے۔ پارسی بیکنگ کے ہنر میں ماہر تھے۔ یہ ہنر وہ پارس سے سیکھ کر آئے تھے۔
جب انگریز وہاں آئے تو انھیں ڈبل روٹی اور بسکٹ کی ضرورت محسوس ہوئی۔ انھیں
سورت میں یہ نعمت کہاں ملنے والی تھی لیکن پارسیوں نے موقعے کا فائدہ
اٹھایا اور ایک پارسی دوٹیول خاندان نے ڈبل روٹی بنانے کی فیکٹری لگائی۔
|
|
ڈبل روٹی بنانے کا ہنر انھوں نے پرتگالیوں سے سیکھا تھا۔ اس کا آٹا تاڑی کے
ساتھ خمیر کیا جاتا تھا تاکہ ڈبل روٹی طویل سمندری سفر میں خراب نہ ہو۔
لیکن کم خریداری کے سبب یہ سوکھ جاتی تھی پھر کافی غور و خوض کے بعد بتاشے
کے قسم کے بسکٹ وجود میں آئے جو آج بھی پارسی بسکٹ کے نام سے سورت میں
فروخت ہوتے ہیں۔ اس طرح پارسیوں نے ہندوستان میں ایک نئی صنعت کی بنا ڈالی
جو آج بھی منافع بخش ہے۔
پارسیوں کی ایمانداری، دانشوری اور عقل و فراست نے انگریز حکمرانوں کا دل
جیت لیا اور پارسی قوم کی اہم شخصیات دادا بھائی نوروجی، فیروز شاہ رستم
اور ٹاٹا وغیرہ انگریز پارلیمان کے رکن نامزد ہوئے۔
پارسیوں نے ہندوستان میں اپنی محنت اور خود اعتمادی سے بڑی بڑی صنعتیں
لگائیں۔ ملک کے ہر کام میں فراخدلی کے ساتھ ہاتھ بٹایا۔ ممبئی میں 92 سالہ
بمن جی کوہ نور کے ریستوراں میں تین ممالک کے جھنڈے ایک ساتھ لہراتے ہیں جو
ان کے تین ممالک سے قریبی تعلق کی یاد دہانی کراتے ہیں۔
پارسی کھانے بھی ان تین ملکوں کی غذاؤں سے متاثر ہیں۔ ایران کا ترش و شیریں
مزہ، انگریزوں کی بنائی پڈنگ، پائی اور کٹلٹ اور ہندوستانی کھانوں کا
بھرپور ذائقہ۔ پارسی کھانے گجرات کے ذائقے سے بھی متاثر ہیں کیونکہ ہلکی سی
مٹھاس جو پارسی کھانوں میں پائی جاتی ہے وہ بظاہر گجراتی کھانوں سے آئی ہے۔
|