قافلہ حریت کے عظیم سالار ----- چوہدری غلام عباس

تحریر ہارؤن آزاد
20 دسمبر کو قائد ملت رئیس احرار کی 50 ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ چوہدری غلام عباس ریاست جموں و کشمیر میں سیاسی طور پر قائداعظم محمد علی جناح کے جانشین، دست راست ہونے کے علاوہ مسلم کانفرنس کے بانی ہونے کا شرف حاصل ہے۔ قائد ملت کی شخصیت و کردار عمل کے بارے آج تک بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ لیکن تحریک آزادی کشمیر اور موجودہ پاکستان سیاسی صورتحال کے تناظر میں قوم کو یہ بتایا جانا ضروری ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح اور چوہدری غلام عباس کے درمیان قائم تعلقات کا پیمانہ معیار کیا تھا صرف قائداعظم محمد علی جناح اور رئیس الاحرار کے درمیان قائم اعتماد کے رشتے بھروسے اور حقیقت کے بارے میں چیدہ چیدہ نکات اور اکادوکا واقعات پر روشنائی ڈالی جائے گی۔ انشاء اﷲ آئندہ کے اشاعتوں میں محروم رہنماء کے بارے میں ان سیاسی مخالفین کی طرف سے وقتاً فوقتاً پیش کئے جانے والے اخراج عقیدت اور آراء کا ذکر کریں گئے۔ قائد کشمیر رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کشمیر کی تحریک آزادی اور اسکے پاکستان کے ساتھ الحاق کی جدوجہد کا ایک مرکزی کردار ہیں۔ قائد کشمیرنے ریاست جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے لیے جس منزل کا انتخاب کیا تھا وقت نے ثابت کیا کہ وہی منزل کشمیریوں کی بقاء کی ضامن تھی۔ چوہدری غلام عباس نے 4 فروری 1904؁ء کو جموں میں چوہدری نواب خان کے گھر جنم لیا۔ آپ کا گھرانہ متواسط تھا اور آپ نے اپنی محنت سے کشمیر کی سیاست میں مقام پیدا کیا۔ جموں کے مشہر کالج پرنس آف ریلیز سے بی۔اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد لاہور کالج سے وکالت کی ڈگری لے کر جموں میں وکالت کا آغاز کیا اس دوران جموں میں ینگ منز مسلم ایسو سی ایشن کے نام سے ایک تنظیم بھی قائم کی۔ یہ ریاست جموں و کشمیر پر ڈوگرہ کی حکمرانی کا دور تھا۔ ڈوگرہ ابتداء نے جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے سیاسی شعور کو بری طرح دبا رکھا تھا۔ لیکن سرینگر اور جموں میں مسلم نوجوان بہت محتاط انداز میں سیاسی اور سماجی شعور اور عوام اپنے حقوق کے حصول کا احساس پیدا کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔ 1931؁ء میں سرینگر سنٹرل جیل کے سامنے ہونے والا وقعہ کشمیر میں ایک انقلاب کی داغ بیل دال گیا اور کشمیریوں مین شعور اور بیداری کا سفر تیز ہو گیا۔ 1932؁ء میں کشمیری مسلمانوں نے اپنی حقوق کے حصول کے لیئے آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے نام سے تنظیم قائم کی۔ اس تنظیم کے پہلے شیخ محمد عبداﷲ جبکہ سیکرٹری جنرل چوہدری غلام عباس بنائے گئے۔ آپ نے ریاست کے مسلمانوں کی قیادت کا حق ادا کر دیا۔ آپ نے جموں میں مسلم کانفرنس کو متعارف کرنے کے لیئے اپنے روزگار کو بھی تہج دیا۔ مسلم کانفرنس کو نیشنل کانفرنس میں ضم کر دیا گیا تو آپ کے ملت کے وسیع تر مفاد میں اس فیصلے کو قبول کر لیا۔ جلد ہی آپ کو اندازہ ہو گیا کہ ہندؤوں کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر مسلم کانفرنس کا نیشنل کانفرنس میں بدلنے کا تجربہ کچھ کامیاب نہیں رہا۔ جس کے بعد آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کو بحال کر دیا گیا اور آپ اس قافلے کے روح رواں بن گئے۔ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس ریاست جموں و کشمیر مسلم کانفرنس میں مسلم لیگ اور قائداعظم کا پر تو بن کر رہ گئے۔ اسی دوران برصغیر کی تحریک آزادی میں پاکستان کے قیام کے جدوجہد کے ایک نئے عنصر کا اضافہ ہو گیا۔ ریاستی مسلمانوں کی اکثریت پاکستان سے الحاق کی حامی تھی۔ مسلم کانفرنس اور رئیس الاحرار نے مسلمانوں ریاست کے ا رحجانات کی بناء پر کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی جدوجہد شروع کر دی۔ قائداعظم محمد علی جناح بھی ریاست کی سیاست میں قائد کشمیر پر اعتماد کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ قائداعظم نے کشمیر کی سرزمین پر اعلان کیا کہ کشمیر میں مسلم کانفرنس میں مسلم لیگ ہے اور کشمیر میں چوہدری غلام عباس ہی ہمارے نمائندے ہیں۔ آزادی ایک تکمیل پاکستان کی جدوجہد میں چوہدری صاحب نے قیدبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ قیام پاکستان کے وقت بھی آپ ڈوگرہ حکمرانوں کی قید میں تھے۔ ہندو او سکھ بلوائیوں نے آپ کی صاحبزادی کو بھی اغواء کیا۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ چوہدری غلام عباس گفتار کی بجائے دردار کے غازی تھے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ پاکستان آئے اور قائداعظم سے کراچی میں ملاقات کی۔ قائداعظم نے آپ کو آزاد کشمیر حکومت کا سپریم ہید مقرر کیا۔ 1951؁ء تک آپ اس منصب پر فائز رہے۔ بعد میں محلاتی سازشیں شروع ہو گئیں اور اس عظم بطل حریت کو سیاست سے کنارہ کش ہونا پڑا۔ جب مقبوضہ کشمیر میں مظالم بڑھ گئے تو قائد کشمیر نے کشمیر بریشن موومنٹ کے نام سے کنٹرول لائن عبور کرنے کی تحریک شروع کی۔ اس تحریک کو حکومت پاکستان نے ناکام بنایا اور قائد کشمیر کونظر بند کر دیا۔ 1967؁ء میں ریاست جموں و کشمیر کا یہ عظیم راہنما یہ کہتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوا۔ جب انہوں نے مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور کہہ رہے تھے۔ کہ قیم تم اﷲ کے حوالے اور قوم تمہارے حوالے اس کے بعد عظیم قائد نے اپنی آنکھیں بند کر کے جان، جان آفریں کے سپرد کر دی۔ رئیس الاحرار کا قافلہ آج بھی قائد کشمیر سردار عتیق احمد خان کی قیادت میں منزل کی جانب رواں دواں ہے۔
 

Ashraf Tubbsum
About the Author: Ashraf Tubbsum Read More Articles by Ashraf Tubbsum: 2 Articles with 1673 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.