اشرافیہ کو لُوٹنے والی جعلی دولت مند٬ دلچسپ طریقہ واردات

اس نے خود کو دنیا کے سامنے جرمنی کے ایک دولت مند خاندان کی واحد وارث کے طور پر پیش کیا جسے وراثت میں 67 ملین پاؤنڈ ملے ہوں۔
 

image


مس ڈیلوی کا قیام ہمیشہ فائیوسٹار ہوٹلوں میں ہوتا، وہ نہایت مہنگے ڈیزائنر لباس میں نظر آتیں، خاص لوگوں کے لیے منعقد ہونے والی پارٹیوں میں شرکت کرتیں، نجی طیارے میں سفر کرتیں اور اتنی فیاض کہ ہوٹلوں میں خدمت گاروں کو بخشیش میں سو سو ڈالر دے دیتیں۔

دیکھتے ہی دیکھتے وہ نیویارک کی اشرافیہ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئیں۔

لیکن ایک مسئلہ تھا اور وہ یہ کہ مس ڈیلوی کا اصل میں کوئی وجود نہیں تھا۔

ان خاتون کا اصلی نام اینا سوروکن ہے جن کی عمر اٹھائیس برس ہے۔

اینا سوروکن روسی نژاد جرمن شہری ہیں اور آج کل ان پر امریکہ میں دھوکہ دہی کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ استغاثہ کے مطابق انھوں نے ایک جعلی شناخت استعمال کر کے کئی لوگوں کو بیوقوف بنایا اور دو لاکھ 75 ہزار پاؤنڈ کا فراڈ کیا۔

اکتوبر 2017 میں نیویارک کے مین ہیٹن کے علاقے کے ڈسٹرکٹ اٹارنی سائرس وینس نے اینا سوروکن پر الزامات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا تھا کہ خاتون نے چیک فراڈ اور جعلی بنیادوں پر بینکوں سے لاکھوں ڈالر کے قرضے لیکر مفت میں مراکش کی سیر کی اور نجی طیاروں میں سفر کرتی رہی۔
 

image


پرائیویٹ جہاز اور مہنگی سیر
وکیل کے مطابق اینا سوروکن نے نومبر 2016 اور اگست 2017 کے درمیانی عرصے میں نہ صرف کئی ہوٹلوں، بینکوں اور کمپنیوں سے دھوکہ دہی کی بلکہ اپنے دوستوں سے بھی فراڈ کیا۔

وہ فیشن اور آرٹ کی دنیا میں زندگی گزار رہی تھیں اور انھوں نے ایک پرائیویٹ آرٹ کلب بنانے کا بھی سوچ لیا تھا جس کا نام ’اینا ڈیلوی فاؤنڈیشن‘ رکھا جانا تھا۔

اینا سوروکن کا مؤقف ہے کہ انھوں نے بینکوں سے قرضے اس وجہ سے لیے کہ انہیں سرکاری دفتروں کے لمبے چوڑے قوائد کی وجہ سے اپنی دولت یورپ سے امریکہ منتقل کرنے میں مشکل ہو رہی تھی۔

انھوں نے مین ہیٹن کے علاقے میں اپنے نام کا آرٹ کلب قائم کرنے کے لیے نومبر 2016 میں جب دو کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے قرضے کے لیے درخواست دی تو اس کے ساتھ اپنی آمدنی کی جو رسیدیں اور دیگر دستاویزات جمع کرائیں وہ جعلی تھیں۔
 

image


اگرچہ انھیں امداد میں پوری رقم نہیں ملی تاہم مِس سوروکن کو پیشگی رقم کے طور پر ایک لاکھ ڈالر دے دیے گئے۔

استغاثہ کے مطابق اینا سوروکن نے ایک بینک سے دوسرے بینک میں رقوم منتقل کرنے کے لیے جعلی چیک استعمال کیے اور وہ چیک باؤنس ہونے سے پہلے ہی رقم نکلوا لیتی تھیں۔

ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے نیویارک کے سوہو کے علاقے میں ایک پرتعیش ہوٹل کا بِل ادا کرنے کے لیے جو 30 ہزار ڈالر دیے تھے وہ بھی فراڈ سے کمائے گئے تھے۔

اس کے علاوہ اینا فوروکن نے ایک نجی طیارہ بھی کرائے پر لیا اور کبھی بھی اس کا کرایہ ادا نہیں کیا جو 35 ہزار ڈالر تھا۔
 

image


جن افراد کو اینا فوروکن نے دھوکہ دیا ان میں سے ایک، ریچل ولیمز نے نیویارک میگزین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مِس فوروکن نے انھیں مراکش کی سیر کی دعوت دی اور کہا تھا کہ تمام اخراجات وہ خود اٹھائیں گی۔ لیکن جب ادائیگی کا وقت آیا تو جعلی نوابزادی کا کریڈٹ کارڈ نہیں چلا اور انھوں نے ریچل سے کہا کہ فی الحال وہ رقم ادا کر دیں اور بعد میں انھیں یہ رقم لوٹا دی جائے گی۔

مراکش کی اس سیر کے دوران اینا فوروکن نے چھ راتوں کے لیے ایک نہایت مہنگا بنگلہ بُک کروایا جہاں ہر وقت ایک باورچی ان کی خدمت کے تیار رہتا تھا۔ مِس ولیمز کے مطابق ان تمام چیزوں پر انھوں نے اپنے کریڈٹ کارڈ سے 62 ہزار ڈالر کی ادائیگی کی، لیکن اینا فوروکن نے انہیں کبھی بھی یہ رقم واپس نہیں کی۔

’کوئی فیشن شو نہیں‘
سیر سپاٹے کے علاوہ اینا سوروکن نے فراڈ سے بنائے ہوئے پیسوں سے نہایت مہنگے کپڑے خریدے، ایک ذاتی ٹرینر کی خدمات حاصل کیں اور نہایت پرتعیش انداز زندگی اختیار کیا۔

لیکن اینا فوروکن کے وکیل ٹوڈ سپوڈک نے عدالت کو بتایا ہے کہ ان کی موکلہ نے کبھی بھی دانستہ طور پر کسی سے دولت نہیں چرائی بلکہ وہ مہنگی چیزیں صرف اس لیے خرید رہی تھیں کہ جب ان کا کاروبار چلنے لگے گا تو وہ سارے قرضے واپس کر دیں گی۔
 

image


اگرچہ ابھی اس مقدمے کی سماعت جاری ہے اور توقع ہے کہ 25 مختلف گواہ عدالت میں پیش ہوں گے، تاہم صحافیوں میں اینا سوروکن کے ملبوسات کے حوالے سے خاصی بحث ہو رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی الماری دنیا کے مہنگے ترین ڈیزائنر ملبوسات سے بھری ہوئی ہے۔

نہ صرف یہ، بلکہ اطلاعات کے مطابق اینا سوروکن کے پاس گزشتہ برسوں میں ایک ذاتی سٹائلِسٹ بھی تھا جس کا کام یہ یقینی بنانا تھا کہ وہ جب بھی باہر جائیں تو بنی سنوری دکھائی دیں۔ یہاں تک کہ انہیں دو مرتبہ عدالت میں بھی تاخیر سے پہنچنے پر سرزش کا سامنا کرنا پڑا۔ کہا جاتا ہے دونوں مرتبہ انھوں نے وہ کپڑے پہننے سے انکار کر دیا تھا جو ان کے سٹائلسٹ نے منتخب کیے تھے کیونکہ اینا کے بقول وہ ملبوسات ان کے معیار کے مطابق نہیں تھے۔

اور جب اینا سوروکن تاخیر کے بعد عدلت میں پہنچیں تو جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کوئی فیشن شو نہیں ہے۔‘

اینا سوروکن 2017 سے جیل میں ہیں اور اگر ان پر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں پندرہ برس قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے ویزے کی معیاد ختم ہونے پر اینا سوروکن کو واپس جرمنی بھی بھیجا جا سکتا ہے۔

جلد ہی اینا سوروکن کی زندگی پر ایک ڈرامہ نیٹ فلیکس پر شروع ہونے والا ہے جسے مشہور ٹی وی شوز ’گریز اناٹومی‘ اور ’سکینڈل‘ کی ڈرامہ نگار اور پروڈیوسر شونڈا رہمس پیش کر رہی ہیں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

A lawyer for a woman who allegedly pretended to be a German heiress and is accused of theft charges defended her by claiming she was was just 'trying to make it' in the Big Apple. Prosecutors claim Anna Sorokin, 28, conned friends, banks and hotels out of hundreds of thousands of dollars for a taste of the high life in Manhattan.