Anas bin Malik narrated:
The Messenger of Allah emancipated Safiyyah and he made her emancipation her dowry.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا . قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ صَفِيَّةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُجْعَلَ عِتْقُهَا صَدَاقَهَا، حَتَّى يَجْعَلَ لَهَا مَهْرًا سِوَى الْعِتْقِ، وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں صفیہ رضی الله عنہا سے بھی حدیث آئی ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، ۴- اور بعض اہل علم نے اس کی آزادی کو اس کا مہر قرار دینے کو مکروہ کہا ہے، یہاں تک کہ اس کا مہر آزادی کے علاوہ کسی اور چیز کو مقرر کیا جائے۔ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔