Suwaid bin Ghafalah said:
I went out with Zaid bin Suhan and Salman bin Rabi'ah, and found a whip. In his narration Ibn Numair (one of the narrators) said: I found a lost whip and took it. They said: 'Leave it'. I said: 'I will not leave it to be eaten by predators. I will take it to make use of it.' So I met up with Ubayy bin Ka'b and asked him about that. So he narrated the Hadith, he said: 'That is fine. I found a sack containing one hundred Dinar during the lifetime of the Messenger of Allah (ﷺ)' He said: 'So I brought it to him. He said to me: Make a public announcement about it for one year. So I announced it for a year but did not find anyone to claim it. Then I brought it to him. He said to me: Make a public announcement about it for another year. So I announced it for a year but did not find anyone to claim it. Then I brought it to him. He said: Make a public announcement about if for another year. And he said: Remember its amount, its container and its string. If someone comes seeking it and informs you of its amount and its string, then give it to him, otherwise use it.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ، وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَوَجَدْتُ سَوْطًا، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ: فَالْتَقَطْتُ سَوْطًا، فَأَخَذْتُهُ قَالَا: دَعْهُ، فَقُلْتُ: لَا أَدَعُهُ تَأْكُلْهُ السِّبَاعُ، لَآخُذَنَّهُ فَلَأَسْتَمْتِعَنَّ بِهِ، فَقَدِمْتُ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ وَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ، فقال: أحسنت وجدت على عهد رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ لِي: عَرِّفْهَا حَوْلًا ، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، فَمَا أَجِدُ مَنْ يَعْرِفُهَا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا آخَرَ ، فَعَرَّفْتُهَا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا آخَرَ ، وَقَالَ: أَحْصِ عِدَّتَهَا، وَوِعَاءَهَا، وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ طَالِبُهَا فَأَخْبَرَكَ بِعِدَّتِهَا، وَوِعَائِهَا، وَوِكَائِهَا، فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ، وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا . قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ میں زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے ساتھ نکلا تو مجھے ( راستے میں ) ایک کوڑا پڑا ملا - ابن نمیر کی روایت میں ہے کہ میں نے پڑا ہوا ایک کوڑا پایا - تو میں نے اسے اٹھا لیا تو ان دونوں نے کہا: اسے رہنے دو، ( نہ اٹھاؤ ) میں نے کہا: میں اسے نہیں چھوڑ سکتا کہ اسے درندے کھا جائیں، میں اسے ضرور اٹھاؤں گا، اور اس سے فائدہ اٹھاؤں گا۔ پھر میں ابی بن کعب کے پاس آیا، اور ان سے اس کے بارے میں پوچھا اور ان سے پوری بات بیان کی تو انہوں نے کہا: تم نے اچھا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں، میں نے ایک تھیلی پائی جس میں سو دینار تھے، اسے لے کر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے مجھ سے فرمایا: ”ایک سال تک اس کی پہچان کراؤ“، میں نے ایک سال تک اس کی پہچان کرائی لیکن مجھے کوئی نہیں ملا جو اسے پہچانتا، پھر میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا: ”ایک سال تک اور اس کی پہچان کراؤ“، میں نے اس کی پہچان کرائی، پھر اسے لے کر آپ کے پاس آیا۔ تو آپ نے فرمایا: ”ایک سال تک اور اس کی پہچان کراؤ ۱؎“، اور فرمایا: ”اس کی گنتی کر لو، اس کی تھیلی اور اس کے سربند کو خوب اچھی طرح پہچان لو اگر اسے تلاش کرنے والا آئے اور اس کی تعداد، اس کی تھیلی اور اس کے سربند کے بارے میں بتائے تو اسے دے دو ورنہ تم اسے اپنے کام میں لاؤ“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔