Narrated 'Iyad bin Himar:
That he gave the Prophet (ﷺ) a gift or a camel, so the Prophet (ﷺ) said: Have you accepted Islam? He said: No. He said: Then I have been prohibited from the Zabd (gift) of the idolaters.
[Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. And the meaning of his saying: I haven been prohibited from the Zabd (gifts) of the idolaters is their gifts.
It has been reported about the Messenger (ﷺ) that he used to accept the gifts of the idolaters while a dislike for that is mentioned in this Hadith.
And the implication is that this was after he used to accept from them, and then he later forbade their gifts.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ الشِّخِّيرِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ، أَنَّهُ أَهْدَى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً لَهُ أَوْ نَاقَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ ؟ ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَإِنِّي نُهِيتُ عَنْ زَبْدِ الْمُشْرِكِينَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: إِنِّي نُهِيتُ عَنْ زَبْدِ الْمُشْرِكِينَ ، يَعْنِي: هَدَايَاهُمْ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقْبَلُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ هَدَايَاهُمْ، وَذُكِرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الْكَرَاهِيَةُ، وَاحْتَمَلَ أَنْ يَكُونَ هَذَا بَعْدَ مَا كَانَ يَقْبَلُ مِنْهُمْ، ثُمَّ نَهَى عَنْ هَدَايَاهُمْ.
عیاض بن حمار رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ( اسلام لانے سے قبل ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک تحفہ دیا یا اونٹنی ہدیہ کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم اسلام لا چکے ہو؟“ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”مجھے تو مشرکوں کے تحفہ سے منع کیا گیا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «إني نهيت عن زبد المشركين» کا مطلب یہ ہے کہ مجھے ان کے تحفوں سے منع کیا گیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ مشرکوں کے تحفے قبول فرماتے تھے، جب کہ اس حدیث میں کراہت کا بیان ہے، احتمال ہے کہ یہ بعد کا عمل ہے، آپ پہلے ان کے تحفے قبول فرماتے تھے، پھر آپ نے اس سے منع فرما دیا ۱؎۔